اسپشل اسٹوری

گینگسٹر عتیق احمد کون تھے جنھیں اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے ’تباہ‘ کرنے کا عہد کیا تھا

حیدرآباد _ 17 اپریل ( اردولیکس ڈیسک) گینگسٹر سے سیاست دان بنے سابق ایم پی عتیق احمد کون ہے جنھیں اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے ’تباہ‘ کرنے کا عہد کیا تھا آئیے جانتے عتیق احمد سے متعلق کچھ تفصیلات

اتر پردیش کے پریاگ راج میں جنوری 2005 میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے ایک گواہ امیش پال اور ان کے پولیس گارڈ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے ایک دن بعد، یعنی جاریہ سال کی 25 فروری کو  بھائی اشرف، بیوی شائستہ پروین اور ان کے بیٹوں کے خلاف پولیس نے جیل میں بند سابق ایم پی عتیق احمد، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

اس واقعہ نے اتر پردیش اسمبلی میں بھی ہنگامہ کھڑا کیا جب چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) پر اپنے دور حکومت میں مجرموں کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ اور چیف منسٹر  یوگی نے "احمد جیسے مافیاز اور مجرموں کو تباہ” کرنے کا عزم بھی کیا۔

 

فی الحال 2016 میں پریاگ راج میں ایک زرعی تحقیقی ادارے کے فیکلٹی ممبران پر حملے سے متعلق ایک معاملے میں گجرات کی جیل میں بند، عتیق احمد سابق ایم پی اور پانچ بار ایم ایل اے ریے ۔ ان کا سیاسی سفر 1989 میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر الہ آباد ویسٹ سے ایم ایل اے کی نشست جیتی۔ اگلے دو قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں اپنی سیٹ برقرار رکھنے کے بعد، عتیق احمد نے ایس پی میں شمولیت اختیار کی اور 1996 میں اپنی مسلسل چوتھی میعاد جیتی۔ تین سال بعد، وہ اپنا دل پارٹی میں شامل ہوئے  اور 2002 میں ایک بار پھر سیٹ جیت گئے۔

اگلے سال، وہ ایس پی میں واپس آئے اور 2004 میں پھول پور لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ بن گئے، یہ نشست کبھی ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے پاس تھی۔

 

عتیق احمد کو پہلا بڑا دھچکا اس وقت لگا جب ان کا نام راجو پال کے قتل کیس میں سامنے آیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راجو نے احمد کے بھائی اشرف کو 2005 میں الہ آباد ویسٹ سیٹ کے لیے اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں شکست دی تھی۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کےمطابق”یہ احمد خاندان کے لیے ایک بڑا نقصان تھا کیونکہ عتیق کے 2004 کے عام انتخابات میں الہ آباد سے لوک سبھا سیٹ جیتنے کے بعد یہ سیٹ خالی ہو گئی تھی۔”

25 جنوری 2005 کو راجو کو اس کے گھر کے قریب اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ اپنے ساتھیوں سندیپ یادو اور دیوی لال کے ساتھ ہسپتال سے واپس آ رہے تھے۔ اس کے بعد راجو کی بیوی نے عتیق، اشرف اور سات نامعلوم افراد کے خلاف فسادات، قتل کی کوشش، قتل اور مجرمانہ سازش کے الزام میں ایف آئی آر درج کرائی۔

 

سیاسی اور پولیس کے دباؤ کی وجہ سے، عتیق احمد نے آخر کار 2008 میں ہتھیار ڈال دیے اور صرف 2012 میں رہا ہو گئے۔ اس وقت کے دوران ان کے لیے حالات خراب ہو گئے کیونکہ ایس پی کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہو گئے کیونکہ اکھلیش یادو نے اپنے مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے عتیق احمد سے خود کو دور کر لیا۔

فروری 2017 میں، انھیں پولیس نے پریاگ راج میں سیم ہیگن باٹم یونیورسٹی آف ایگریکلچر، ٹیکنالوجی اینڈ سائنسز کے عملے کے ارکان پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ جیل میں ہونے کے باوجود، احمد نے 2019 میں وارانسی لوک سبھا سیٹ کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مقابلہ کیا اور 855 ووٹ حاصل کیے۔

مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق 60 سالہ سیاستدان کو قتل، اقدام قتل، مجرمانہ دھمکیاں اور حملہ کے 70 سے زائد مقدمات کا سامنا تھا

کیا ہے امیش پال قتل کیس؟

جاریہ سال 24 فروری کو امیش پال کے قتل ہونے کے بعد، اس کی بیوی جیا نے پولیس کو بتایا کہ وہ راجو پال قتل کیس میں عینی شاہد ہے۔ صرف یہی نہیں، اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ 2006 میں عتیق احمد اور اس کے ساتھیوں نے اس کے شوہر کو اغوا کیا اور اسے عدالت میں اپنے حق میں بیان دینے پر مجبور کیا،

 

امیش اور اس کے پولیس گارڈز کو اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ پریاگ راج کی ایک مقامی عدالت سے گھر لوٹ رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق جیا نے الزام لگایا کہ "احمد کے بیٹے گڈو مسلم اور غلام اور دیگر پیچھے سے آئے، گولیاں چلائیں اور ان پر دستی بم پھینکے”۔ امیش اور پولیس گارڈ کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ ایک اور پولیس گارڈ شدید زخمی ہوگیا تھا

اس کیس میں پولیس نے عتیق احمد اور اس کے خاندان کو پریاگ راج لایا تھا لیکن اس دوران  تین دن  قبل عتیق احمد کے جوان بیٹے اسد احمد پولیس انکاونٹر میں مارا گیا اور اس کے ساتھ اس کیس میں ملوث غلام بھی ہلاک ہوگیا۔

اور اسد احمد کی تدفین کے کچھ گھنٹوں بعد ہی تین افراد نے پولیس کی موجودگی میں اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کا قتل کردیا

متعلقہ خبریں

Back to top button