ماہواری روکنے کی دوائیں جان لیوا ثابت ، 18 سالہ لڑکی کی موت

حیدرآباد- 24 اگست ( اردولیکس کی خصوصی خبر )بہت سی نوجوان لڑکیاں شادیوں، امتحانات، مذہبی رسومات یا سفر کے موقع پر حیض روکنے یا مؤخر کرنے کے لیے دوائیں استعمال کرتی ہیں۔ بظاہر یہ سہولت بے ضرر محسوس ہوتی ہے، لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ان گولیوں کے پوشیدہ نقصانات بھی ہیں۔ نایاب مگر مہلک صورتوں میں یہ دوائیں خون کے لوتھڑے (ڈیپ وین تھرومبوسس – DVT) جیسی جان لیوا پیچیدگی پیدا کر سکتی ہیں، جو خاموشی سے بڑھتے ہوئے موت کا سبب بن سکتی ہے۔
واسکولر سرجن ڈاکٹر ویویکانند نے حال ہی میں ریبوٹنگ دی برین پودکاسٹ میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ بیان کیا۔ یہ کہانی بنگلورو کی ایک 18 سالہ کالج لڑکی کی ہے جو صرف تین دن کے لئے حیض روکنے کی دوا لینے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئی۔
ڈاکٹر ویویکانند نے بتایا کہ لڑکی شدید ٹانگ اور ران میں درد اور سوجن کے ساتھ کلینک آئی تھی۔ اسکین میں انکشاف ہوا کہ خون کا لوتھڑا ناف تک پھیل چکا ہے۔ انہوں نے فوری داخلے اور علاج پر زور دیا اور والد کو وارننگ دی کہ معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ تاہم، والد نے جواب دیا کہ بچی کی ماں صبح آئے گی تب ہاسپٹل لایا جائے گا۔
ڈاکٹر ویویکانند کے مطابق یہ تاخیر جان لیوا ثابت ہوئی اور لڑکی رات گئے ایمرجنسی میں لائی گئی تو اس کی سانسیں بند ہو چکی تھیں۔ اس طرح لڑکی کی موت ہوگئی ۔