نیشنل

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے نجیب کی گمشدگی اور یونیورسٹیوں کے مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھایا _ ویڈیو دیکھیں

نئی دہلی _ کانگریس کے رکن راجیہ سبھا عمران پرتاپ گڑھی نے آج راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران الہ آباد یو نیورسٹی اور نجیب کے معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھایا انہوں نے کہا کہ الہ آباد یونیورسٹی جسے مشرق کے آکسفورڈ کے نام سے یاد کیا جاتا  ہے اسے جوتوں سے روندا جارہا ہے اور طلبہ کی فیس 400  فیصد تک بڑھادی گئی ہے انہوں نے کہا کہ جس یونیورسٹی نے موتی لال نہرو، جواہر لال نہرو، مدن موہن مالویہ ، ڈاکٹر ذاکر حسین، و شیو ناتھ پر تاپ سنگھ ، چندر شیکھر ، ارجن سنگھ ، فراق گورکھپوری، مہادیوی ورما، ڈاکٹر شنکر دیال شرما جیسی شخصیت دیں ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ جس کیمپس کی چھت پر کھڑے کر شہید لال پدم دھر نے انگریزی کے خلاف بغاوت کا بگل بجایا تھا۔ آج اس کیمپس میں تالا لگا دیا گیا ہے تاکہ طلبہ نئے انگریزوں کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہماری آنکھوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لائبریریوں میں  آنسو گیس کے گولے کی جلن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں توڑے گئے دروازے کی آوازیں آرہی ہیں اور آج بھی ہماری آنکھوں میں حیدر آباد یونیورسٹی کے باہر کھلے میں سوئے ہوئے روہت ویمولا کی آخری تصویر موجود ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ جے این یو سے نجیب 6 برسوں سے غائب ہے ، ان کی ماں کے آنسو روتے روتے خشک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تنگی ہوئی رادھا کرشنن کی تصویریں ہم سے چینچ چینچ کر پکار  رہی ہے کہ آپ اپنی یونیورسیٹوں کو نئے انگریزوں سے بچائیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کر دیا گیا ہے۔ میری وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اور حکومت سے درخواست ہے کہ طلبہ کا استحصال بند کیا جائے اور مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بحال کیا جائے، طلبہ کے فیس میں اضافے کو واپس لی جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button