جنرل نیوز

جماعت اسلامی ہندیاقوت پورہ کی جانب سے مولانا سید جلال الدین عمریؒ کے تعزیتی جلسہ کا مسجد صالحہ قاسم ؒ بنڈلہ گوڑہ پر انعقاد

ناظم شہر حافظ محمدرشادالدین،مفتی تنظیم عالم قاسمی،مولانا ثاقب العمری،مولانا سراج الھدیٰ ندوی ودیگر علماء اکرام کے خطابات

سابق امیرجماعت اسلامی ہندونائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سید جلال الدین عمریؒ کے تعزیتی جلسہ کا شعبہ رابطہ برائے علماء ومدارس اسلامیہ،جماعت اسلامی ہند یاقوت پورہ کے زیراہتمام مسجد صالحہ قاسم ؒ بنڈلہ گوڑہ پر انعقاد عمل میں آیا۔اس تعزیتی اجلاس سے معزز علماء کرام ومفتیان عظام نے مخاطب کیا۔صدارتی خطاب میں ناظم شہر جماعت اسلامی ہند عظیم تر حیدرآباد حافظ محمدرشاد الدین نے کہا کہ مولانا سید جلال الدین عمریؒ نے ساری زندگی استقامت کے ساتھ اسلام کی دعوت،تبلیغ،اشاعت واقامت ِدین کے لیے صرف کی۔ انہوں نے جماعت اسلامی ہند کے پانچویں امیرجماعت کی حیثیت سے مسلسل بارہ سال تک خدمات انجام دی۔ اس سے قبل وہ سولہ سال تک بحیثیت نائب امیرجماعت بھی رہے۔جبکہ ان کی علمی،فکری وتحقیقی خدمات کی بھی دنیا معترف ہے۔

 

ناظم شہر حافظ محمدرشادالدین نے اس موقع پر بتایا کہ مولانا کی معرکۃ الٓاراء کتاب”معروف ومنکر“کو مصر کی عدالت میں جج نے ایک مقدمہ کے فیصلے کے لیے خصوصی طورپر رجوع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بلندپایا شخصیت ہونے کے باوجود وہ عجز وانکساری کے مجسم تھے۔اس تعزیتی اجلاس کا آغاز مولانا شوکت علی قاسمی استاذ جامعہ دارالھدیٰ کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے مولانا محمدعبدالحفیظ اسلامی ناظم شعبہ رابطہ برائے علماء ومدارس اسلامیہ یاقوت پورہ نے کہا کہ مولانا عمریؒ جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ہمیں چاہئے کہ ہم بھی انہی کے نقش قدم پر عمل پیرا ہوں۔مولانا اسلامی نے اجلاس میں علماء کرام ومفتیان عظام کا خیرمقدم کیا۔

 

مولانا ڈاکٹرمفتی تنظیم عالم قاسمی‘ صدرنشین تحفظ شریعت فاؤنڈیشن تلنگانہ واے پی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گذشتہ دوسالوں میں کئی ایک آفتابِ علم اس دنیا سے رخصت ہوتے چلے گئے جو ہم سب کے لیے رنج وغم کا باعث ہے۔ ڈاکٹر تنظیم عالم قاسمی نے کہا کہ مولانا سید جلال الدین عمریؒ نے اپنی زندگی میں جو کام انجام دئیے ہیں وہ کام نہیں بلکہ کارنامے کہے جانے کے لائق ہیں۔ جنہیں طویل عرصہ تک یادرکھا جائے گا۔مولانا عمریؒ بیک وقت عالم،مبلغ،داعی،مصنف،محقق اور کئی اداروں کے سرپرست تھے۔انہوں نے کہا کہ بلاشبہ مولانا عمری ؒ کوعالم اسلام کے چنندہ علماء میں شمار کیاجاسکتا ہے اور بڑی مشکل سے چمن میں ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں۔مولانا محمدسراج الھدیٰ ندوی الازہری‘ اُستاذ حدیث دارالعلوم سبیل السلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مولانا سیدجلال الدین عمریؒ کوبہترین اوصاف وخصائص کا حامل بنایاتھا۔ہم بھی وہ اچھائیاں اپنے اندرپیدا کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ مولاناعمریؒ اپنے اندرملت کا دردرکھنے والی شخصیت تھی۔

 

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمدعبدالرب ثاقب العمری‘(برمنگھم یوکے) نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا عمریؒ کی شخصیت علمی وفکری اعتبار سے بلندوبالاتھی۔اس موقع پر انہوں نے اپنے اشعار کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کیا۔مولانا انوارالحق داؤد قاسمی‘ استاذ مدرسہ عبداللہ بن مسعودؓ نے اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ مولاناکی تالیف ”اسلام کی دعوت“کا ہم میں سے ہر ایک کو مطالعہ کرنا چاہئے۔ مفتی محمدظہیرصادق حسامی ڈائرکٹرعرش ایجوکیشن سوسائٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا عمریؒ نے ساری دنیا کو اپنے علمی گوہر سے سیراب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمی وتحقیقی خدمات پر مولانا ماہرالقادریؒ اورمولانا سید ابوالحسن ندوی ؒ جیسے عظیم شخصیات سے انہوں نے اپنی زندگی میں ہی دادوتحسین حاصل کی تھی۔ہمیں ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ مولانا مفتی عبدالفتاح عادل سبیلی رکن وفاق العلماء تلنگانہ نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دئیے۔مولانا زبیرخان سعیدی العمری (دہلی)،انڈیا کوآرڈنیٹرالفلاح فاونڈ ئیشن نیویارک،مفتی جاوید توثیق قاسمی،مولانا سلمان اخترسبیلی،مولانا خرم ہاشمی حسامی،مولانا الیاس،مولانا شاہدعلی قاسمی،مولانا سعید سبیلی،امرائے مقامی جماعت اسلامی جناب محمدعمادالدین،جناب محمدعمران،جناب محمداسحاق کے علاوہ کثیرتعدادمیں علماء کرام نے اس اجلاس میں شرکت کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button