مضامین

والدین بڑھاپے سے کمزور نہیں ہوتے _ اولاد کے رویے سے کمزور ہوتے ہیں

 

 

تحریر : محسن الدین مڑکی (نارائن پیٹ) 12920 95090

ہر ماں باپ کی خواہش رہتی ہے کہ انکی اولاد دنیا و آخرت میں اپنے والدین کا نام روشن کریں۔ والدین کی محبت پر اگر نظر ڈالی جاۓ تو ماں وہ ہستی ہے جو والد سے زیادہ محبت کرتی ہے اکثر بزرگوں سے سناجاتا ہے کہ ماں کی زبان سے اولاد کیلۓ کبھی بد دعا نہیں نکلتی اور یہ بات حقیقت بھی سمجھ آتی ہے اور باپ وہ شخصیت ہے جو اپنی اولاد کا بوج ہمیشہ اپنے کندھوں پر رکھ کر چلتا ہے۔ مگر اولاد چاہ کر بھی والدین کا حق ادا نہیں کرسکتے جبکہ والدین اپنی اولاد دنیا میں آنے سے پہلے ہی مستقبل کا خواب کا دیکھتے ہیں وہی اولاد انکی کمزوری کا سبب بن جاتی ہے آجکے دور میں اکثر جگہ دیکھا جارہاہےکہ والدین بوڑھے ہوگۓ تو ان کے لۓ مکان میں جگہ نہیں ہے بلکہ ان کے لۓ تو آرام گھر جیسی جگہ ہے جبکہ وہ آرام گھرقید خانے کے برابر ہے۔ وہ اولاد کیسے بھول جاتی ہے کہ جو والدین اپنی اولاد کو پیدائش سے لیکر جوانی تک پرورش کرتے ہیں کیا وہ اپنی تھوڑی سی زندگی اولاد کے بغیر نہیں گزارسکتے؟ بالکل گزارسکتے ہیں صرف اولادکے فیصلوں کے مطابق اپنی بچی ہوئی زندگی آرام گھر میں گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور اپنی صحت میں کمزوری پیدا کرکے کل آنے والی موت کو آج ہی دعوت دیتے ہیں ۔ افسوس ہے کچھ ناعلم اولاد جو اپنے والدین کو آرام گھر جیسی جگہ بھیج کر اپنے والدین کی تربیت مین شک پیدا کرتے ہیں اور والدین سوچتے ہیں کہ شاید انکی تربیت میں کمی رہ گئی ہوگی جو اولاد ہمارے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہےجب ماں باپ دنیا سے الوداع ہوتے ہیں توپھر یہی اولادافسوس کرتی ہے اور کہتی ہے ماں باپ کے بغیر گھرمیں سکون نہیں ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے

 

آج انکی خدمت سے جنت بھی ملے گی دنیا میں عزت بھی۔

کل خالی کرسی دیکھ کر آنسوں بہانے سے کیا فائدہ۔

 

اکثر والدین اولاد سے بہت کم امید رکھتے ہیں کہ ہماری اولاد بڑھاپے میں ہمارا سہارا ہونگے۔ یہ ہر اولاد کے اخلاق ہونے چاہیے کہ ماں باپ بچپن سے جوانی تک جو پرورش کرتے ہیں ہم بڑھاپے میں والدین کی خدمت کرکے انکی تربیت کا حق ادا کریں اور والدین خوشی سے کہہ سکیں کہ ہماری تربیت میں کمی نہ رہی۔ویسے اولاد کا رویہ ہی والدین کو کمزور کردیتا ہے ورنہ عمر تو صرف ایک عدد ہے جب والدین اولاد سے اپنی زندگی کے واقعات کے بارے میں کہتے ہیں تو اولاد انکی باتیں صبر سے نہ سن کر کہتے ہیں آپکو اسکے کے تعلق سے نہیں معلوم آپکا زمانہ الگ تھا۔ اور یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ کبھی بھی اپنے والدین کے سامنے یہ بات مت کہیں آپکا دور الگ تھا اور آج کا دور الگ ہے یاد رکھیں وہ دور بھی ایسا ہی تھا جو آج کا دور ہے وہ دور کی سوچ ہی والدین نے آپکو اس قابل بنایا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے اپنے والدین کو اف تک نہ کہو اس اف کا مطلب بہت کچھ اشارہ کرتا ہے غصہ اور گالی تو دور کی بات اونچی آواز سے بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ ہمیشہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی کوشش کریں اپنی خوشیوں اور غم میں ساتھ رکھیں اور والدین سے اپنی زندگی کے مشورے کریں کیونکہ والدین کا تجربہ ہمارے سے بہت زیادہ ہے اور اپنی بچپن کی زندگی کو یاد کرکے والدین کی خدمت کرتے ہیں تو دنیا میں آرام گھر جیسی جگہوں کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button