مضامین

غیر مسلم اسلام کے سایے میں 

ازقلم۔ابوشحمہ انصاری
سعادتگنج ، بارہ بنکی
ارشادِ باری تعالیٰ ہے : جن لوگوں نے (یعنی غیر مسلموں نے ) تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا (یعنی اہل اسلام پر جنگ مسلط نہیں کی، بلکہ رعایا کی حیثیت سے اسلامی معاشرے کا بے ضرر حصہ بن کر رہتے اور کسی قسم کی سازش یا مخالفانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں۔ ان کے ساتھ بھلائی اور عدل کا سلوک کرنے سے اللہ تمہیں منع نہیں کرتا۔ اللہ تو عدل کرنے کو دوست رکھتا ہے۔ اللہ انہی لوگوں کے ساتھ تمہیں دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے، وہی ظالم ہیں ۔( سورۃ الممتحنہ 8.9)
اسلامی ریاست میں تمام غیرمسلم اقلیتوں اور رعایا کو عقیدہ، مذہب، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت حاصل ہوگی۔ وہ انسانی بنیاد پر شہری آزادی اور بنیادی حقوق میں مسلمانوں کے برابر شریک ہوں گے۔ قانون کی نظر میں سب کے ساتھ یکساں معاملہ کیا جائے گا، بہ حیثیت انسان کسی کے ساتھ کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا۔ جزیہ قبول کرنے کے بعد ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی، جو مسلمانوں پر عائد ہیں، انہیں وہی حقوق حاصل ہوں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہیں اور وہ ان تمام مراعات و سہولیات کے مستحق ہوں گے، جن کے مسلمان ہیں۔ جان کے تحفظ میں ایک مسلم اور غیرمسلم دونوں برابر ہیں، دونوں کی جان کا یکساں تحفظ و احترام کیا جائے گا اسلامی ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی غیرمسلم رعایا کی جان کا تحفظ کرے اور انہیں ظلم و زیادتی سے محفوظ رکھے۔ پیغمبر اسلامﷺ کا ارشاد ہے: جو کسی معاہد کو قتل کرے گا ،وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے۔(صحیح بخاری )
حضرت عمرؓ نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا: ”میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہد و ذمہ کی وصیت کرتا ہوں کہ ذمیوں کے عہد کو وفا کیا جائے،ان کی حفاظت و دفاع میں جنگ کی جائے، اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے۔
حضور ﷺ کا ارشاد ہے:خبردار اسلامی ریاست کے غیرمسلم باشندوں کے اموال حق کے بغیر حلال نہیں ہیں۔ مسلمانوں کی طرح ذمیوں کی عزت وآبرو اور عصمت و عفت کا تحفظ کیاجائے گا، اسلامی ریاست کے کسی شہری کی توہین و تذلیل نہیں کی جائے گی۔ حدیث شریف میں ہے: ان کے خون ہمارے خون ہی کی طرح ہیں۔ حضورﷺ کے زمانے میں ایک مسلمان نے ایک ذمی کو قتل کردیا، تو آپ ﷺ نے اسے قصاص میں قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: میں ان لوگوں میں سب سے زیادہ حقدار ہوں جو اپنا وعدہ وفا کرتے ہیں۔
اسلام ایسے غیرمسلم سے بھی حسن سلوک کا حکم دیتا ہے جو کسی قسم کی اسلام دشمنی میں ملوث نہ ہو۔ جو غیر مسلم اسلامی ریاست میں پُرامن رہ رہے ہوں۔ ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی سے باز رہیں ۔ اگر چہ غیر مسلم معاشروں میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہی کیا جارہا ہو، لیکن اسلام اس قسم کی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو کسی بھی مذہب کو بری نگاہ سے نہیں دیکھتا، بلکہ تمام آسمانی مذاہب کی تصدیق کرتا اور ان کے پیروکاروں کو مکمل آزادی دیتا ہے کہ وہ اپنے مذہب پر قائم رہیں یہودیت اور عیسائیت کی طرح وہ اپنا دروازہ طالب ہدایت کے لیے بند نہیں کرتا بلکہ ہر وقت کھلا رکھتا ہے، مگر کسی بھی غیر مسلم کو جو مسلم حکومت کے زیر نگیں زندگی گزار رہا ہو، مجبور نہیں کرسکتا کہ وہ اسلام قبول کرلے قرآن کریم میں واضح حکم ہے :دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں۔
سورۃ النحل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے’’اپنے رب کے راستے کی طرف اچھی باتوں کے ذریعے بلاؤ اور بہت پسندیدہ طریقے سے بحث کرو‘‘۔ اسی کے ساتھ اس کی بھی تلقین ہے :مسلمانو! جو لوگ اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت کرتے ہیں ، انہیں برا نہ کہو، یہ لوگ نادانی سے خدا کو برا کہنے لگیں گے۔ (سورۃ الانعام) نیز فرمایا گیا: ’’جس نے اس کے رسولﷺ کی ہدایت کے مطابق سیدھی راہ اختیار کی، وہ تو اپنے ہی لیے اختیار کرتا ہے اور جو بھٹکا، وہ بھٹک کر اپنا ہی راستہ کھوٹا کرتا ہے‘‘۔ سورۂ بنی اسرائیل میں ارشاد رب العزت ہے: جو شخص سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اپنے نفع کے لیے راہ پر چلتا ہے اور جو شخص بے راہی اختیار کرتا ہے سو وہ بھی اپنے نقصان کے لیے بے راہ ہوتا ہے‘‘۔ ان آیتوں سے واضح ہوا کہ اسلام کی تعلیم یہی ہے کہ روگردانی کرنے والوں سے کوئی تعرض نہ کیا جائے، ان پر کوئی زور، جبر اور زبردستی نہ کی جائے۔
دین ومذہب کے سلسلے میں مسلمانوں کے ساتھ دوسری اقوام نے کیا سلوک و برتاؤ کیا، کس طرح سے انہیں مذہبی جبر واکراہ کا شکار بنایا ،اس کی تفصیل تاریخ کی کتابوں میں آج تک محفوظ ہے کہ اندلس کی سرزمین پر مسلمانوں نے کئی سو سال تک حکومت کی اور وہاں کے چپے چپے پر اسلامی تہذیب وثقافت کی یادگاریں قائم کیں، لیکن جب حکومت واقتدار ان کے ہاتھوں سے نکل گیا اور دشمنوں نے انہیں آگھیرا تو غیرمسلموں نے ان کے ساتھ کیسی سفاکی و درندگی کا مظاہرہ کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button