42 فیصد بی سی تحفظات کے بغیر انتخابات قابل قبول نہیں : رکن کونسل کویتا

*ریونت ریڈی بدعنوانی کے بادشاہ اور نااہل چیف منسٹر*
*آج تک جئے تلنگانہ کہنے کی توفیق نہیں ہوئی*
*عوامی وعدوں کی عدم تکمیل، کسانوں کے قرضہ جات مکمل معاف نہیں ہوئے*
*خواتین کو ماہانہ 2500 روپئے اور غریب لڑکیوں کی شادی میں ایک تولہ سونا کب دیا جائے گا*
*سنگارینی کو خانگیانے کی کوششوں پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے*
*سیتا رام پروجیکٹ کی عاجلانہ تکمیل پر زور۔بھدرا چلم کے پانچ دیہاتوں کو تلنگانہ میں شامل کیا جائے*
42 فیصد بی سی تحفظات کے بغیر انتخابات قابل قبول نہیں
*کوتہ گوڑم میں جلسہ۔ صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن کونسل کے کویتا کا خطاب*
صد تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی کو ریاست بھر میں مضبوطی کے ساتھ وسعت دی جا رہی ہے۔ وہ کوتہ گوڑم میں جلسہ سے خطاب کررہی تھیں ۔ اس موقع پر سی آئی ٹی یو ضلع سکریٹری ویریا اور ان کے ساتھیوں نے تلنگانہ جاگروتی میں شمولیت اختیار کی۔کویتا نے ریاستی حکومت پر شدید تنقید کی
اورکہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو اب تک "جئے تلنگانہ” کہنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ ریاست میں حکمرانی کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ کسانوں کے قرضہ جات آج تک مکمل طور پر معاف نہیں کئے گئے۔ جب ہم نے وزیراعلیٰ کو بحث کے لئے مدعو کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئے جبکہ عوام سے کئے گئے وعدے جیسے خواتین کو ماہانہ 2,500 روپئے مالی امداد کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔انہوں نے خاص طور پر سنگارینی کے معاملہ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنگارینی میں ڈیپینڈنٹ ملازمتیں نہیں دی جارہی ہیں۔
اگر سنگارینی کو نجی ہاتھوں میں دینے کی سازش کی گئی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ کویتا نے کہا کہ ریونت ریڈی کو بدعنوانی کا بادشاہ اور نااہل وزیراعلیٰ کا خطاب دیا گیا ہے۔
کوتہ گوڑم جیسے صنعتی ضلع میں ماحولیات کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سی کمپنیوں کو چاہئے کہ وہ آلودگی کے خاتمہ پر توجہ دیں۔ کویتا نے کہا کہ اسپانج آئرن فیکٹری کی بحالی کی بھی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ کھمم ضلع میں تین وزراء ہیں، لیکن بھدراچلم کے اطراف کی پانچ گرام پنچایتوں کے عوام آج بھی اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ بھدراچلم کے رام مندر کی زمینیں جو پُرُشوتّما پٹنم میں واقع ہیں۔۔
، ان پر قبضے ہو رہے ہیں۔ کویتا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مندر کی ای او رما دیوی جو بی سی طبقے سے تعلق رکھنے والی تلنگانہ کی بیٹی ہیں، ان پر بھی حملہ کیا گیا۔ جاگروتی اس حملہ کی شدید مذمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیتا رام پروجیکٹ کو 70 فیصد تک مکمل کیا جا چکا ہے۔
باقی کام بھی جلد مکمل کئے جائیں تاکہ کسانوں کو پانی مل سکے۔کویتا نے کہا کہ پانچ گرام پنچایتوں کو تلنگانہ میں شامل کرنے کے لئے تلنگانہ جاگروتی نے گول میز اجلاس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو مکتوب روانہ کیا اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کو بھی خط لکھا ہے تاکہ یہ دیہات تلنگانہ میں ضم کئے جا سکیں۔بلدی انتخابات میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کانگریس نے کیا تھا۔
اگر اس وعدہ کو نظرانداز کرکے انتخابات کروائے گئے تو بی سی برادری خاموش نہیں بیٹھے گی۔ اسی مقصد کے لئے 17 جولائی کو ریل روکو احتجاج منظم کیا جا رہا ہے۔ کویتا نے کوتہ گوڑم کے تمام بی سی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس احتجاج کو کامیاب بنائیں۔کویتا نے وزیراعلیٰ کو براہ راست چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر بار اسمبلی میں کے سی آر صاحب کو بلانے کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے سیاست کر رہے ہیں۔
ہم خواتین سب کی سب پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر آئیں گی اور وہاں وزیراعلیٰ سے استفسار کریں گی کہ خواتین کو ماہانہ 2,500 روپئے کیوں نہیں دیئے جارہے ہیں؟ سونا دینے کا وعدہ کیا گیا تھا وہ کیوں نہیں فراہم کیا جارہا ہے؟ پنشن کی رقم میں اضافہ کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔؟ کویتا نے کہا کہ عوام سب کچھ دیکھ اور سمجھ رہے ہیں، ریونت ریڈی کا جھوٹ اور فریب زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں ہے۔