لال قلعہ دھماکے سے دہلی میں قیامت صغریٰ – نعشیں بکھر گئیں، آگ کے شعلوں سے آسمان سرخ : عینی شاہدین کے بیان
لال قلعہ دھماکے سے دہلی میں قیامت صغریٰ – نعشیں بکھر گئیں، آگ کے شعلوں سے آسمان سرخ
دہلی کے لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر قیامت خیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی افراد کے جسم کے ٹکڑے سڑک اور گاڑیوں پر بکھر گئے۔ چاروں طرف چیخ و پکار مچ گئی اور کچھ ہی لمحوں میں علاقہ آگ اور دھوئیں سے بھر گیا۔
پی ٹی آئی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک عینی شاہد امیت مدگل نے بتایا، “میں ایک شخص سے بات کر رہا تھا کہ اچانک ایک انسانی ہاتھ میرے پیچھے آ کر گرا۔ وہ منظر ناقابلِ یقین تھا۔ چند سیکنڈ میں ہر طرف آگ کے شعلے اور گھنا دھواں پھیل گیا۔ لوگ جان بچانے کے لیے دیوانہ وار بھاگنے لگے۔”
امیت مدگل کے مطابق اس نے زخمیوں کو ایمبولینسوں تک پہنچانے میں مدد کی۔ ایک آٹو ڈرائیور نے بتایا کہ “میری آٹو کے آگے ایک کار رکی تھی۔ اچانک زوردار دھماکہ ہوا اور سب کچھ تباہ ہوگیا۔” اس واقعے میں اس کے سر پر بھی چوٹ آئی۔
قریب کے دکانداروں نے بتایا کہ دھماکے کی شدت سے ان کی دکانیں لرز اٹھیں، شیشے ٹوٹ گئے اور کئی گاڑیاں جل کر خاک ہوگئیں۔ ایک دکاندار نے کہا کہ ایسا لگا جیسے پوری عمارت ہل گئی ہو۔
جامع مسجد کے قریب پان پوری کا اسٹال لگانے والے منوج نے بتایا کہ ایک کلومیٹر دور ہونے کے باوجود دھماکے کی آواز اتنی تیز تھی کہ ایسا محسوس ہوا جیسے دھماکہ میرے سینے میں ہوا ہو۔
ایک اور عینی شاہد عرفان نے بتایا کہ اس نے جائے حادثہ پر کٹے ہوئے ہاتھ اور انگلیاں دیکھیں وہ منظر خوفناک تھا، جیسے کسی جنگ کا میدان ہو۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے کے وقت کئی ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیور بھی وہاں پھنس گئے۔ سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں، جنہیں دیکھ کر لوگ دہل اٹھے ہیں۔



