تلنگانہ

سی ای او "میڈیا پلس” سیدخالد شہباز کی کتاب ”دی کوہ نورس“کی رسم اجراء۔ عامرعلی خان اورمحمودعلی کا خطاب

حیدرآبادکی تہذیبی‘ثقافتی ورثہ کے تحفظ اورعظیم شخصیات کوکتابوں میں محفوظ رکھنے کی ضرورت

حیدرآباد۔4/اگسٹ۔ حیدرآباد اورحیدرآبادیوں کے تہذیبی‘ ثقافتی اورتاریخی ورثہ کا تحفظ اوراسے آنے والی نسلوں تک پہنچانا ہر اہل قلم کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کااظہار مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے اہل دانش حضرات نے انگریزی کتاب ”دی کوہ نورس“ کی تقریب رسم رونمائی میں کیا۔ یہ کتاب انجینئر سیدخالد شہباز سی ای او میڈیاپلس نے لکھی ہے۔ میڈیاپلس اورگواہ کی سلورجوبلی تقاریب کے آغاز کے موقع پر میڈیاپلس اڈیٹوریم میں اس کی رسم اجراء عمل میں آئی۔ سابق ڈپٹی چیف منسٹر وہوم منسٹر جناب محمدمحمودی علی‘ جناب عامر علی خان ایڈیٹرسیاست‘ نواب ابوالفیض خان ٹرسٹی مکرم جاہ ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈ لرننگ‘ میرارشاد علی اورجناب امین الحسن جعفری سابق ایم ایل سی مہمانان ذی وقار تھے۔

 

جناب محمدمحمودعلی نے حیدرآباد اورحیدرآبادیوں کی خدمات پر روشنی ڈالی اورسیدخالدشہباز کو ایک تحقیقی کتاب کی تصنیف کیلئے مبارکبادپیش کی۔ انہوں نے کتاب کے مصنف کی ستائش کی کہ والدین کی خدمت کے جذبہ سیوہ امریکہ میں ایک روشن مستقبل کی قربانی دے کر اپنے وطن واپس ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ والدین کی خدمت‘عبادت ہے اور یہ سعادت خوش نصیب افراد کو حاصل ہوتی ہے۔جناب عامرعلی خان نے حیدرآبادکی تاریخ‘ ثقافت اورمختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو تاریخ میں محفوظ کردینے کے جذبہ سے لکھی گئی کتاب کے لئے سیدخالد شہباز کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ قلمی صلاحیتیں اپنی جگہ‘ اس کا صحیح استعمال‘ صبروتحمل اورتحقیق وجستجو کے ساتھ لکھتے رہنے کی لگن اپنی جگہ۔ انہوں نے کہاکہ سیاست کے 75سال مکمل ہورہے ہیں‘ اور یہ 75برس اردوصحافت کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ انہوں نے موجودہ دور میں والدین اور اولاد کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں پر تشویش اورتاسف کااظہار کیا اورکہاکہ والدین کی دیکھ بھال ان کی خدمات اولاد کا پہلا فریضہ ہے۔

 

نواب ابوالفیض خان نے بتایاکہ حیدرآباد کی عظمت رفتہ پر ریسرچ کی جارہی ہے اورایک غیر معمولی اہمیت کی حامل کتاب عنقریب منظرعام پرآنے والی ہے۔ نواب ابوالفیض خان نے اس بات پر مسرت کااظہار کیا کہ حیدرآباد کی شخصیات اوراداروں پر ایک جواں سال صحافی اورادیب نے کتاب لکھی۔ انہوں نے اس یقین کااظہار کیا کہ حیدرآباد اورحیدرآبادکی اہم شخصیات پر اوربھی ریسرچ کی جائے گی۔ نئی کتابیں منظرعام پر آئیں گی جس سے آنے والی نسلوں کو اپنی پیش رو نسلوں کی خدمات سے واقفیت ہوگی۔

 

جناب سیدامین الحسن جعفری سابق ایم ایل سی‘ میرارشاد علی نے بھی خطاب کیا۔ انجینئرسیدخالد شہباز نے اپنی کتاب سے متعلق بتایاکہ سعودی عرب اورامریکہ میں قیام کے دوران حیدرآباد کی اہمیت کا انہیں اندازہ ہوا‘ انہوں نے اس کتاب کا عنوان ”دی کوہِ نورس“ اس لئے رکھا کہ وہ ایسی شخصیات پر لکھ رہے تھے جن کی قدروقیمت کوہِ نورسے کم نہیں‘ مذہب‘ سیاست‘ ادب‘ سائنس وٹیکنالوجی‘ اسپورٹس غرض کہ ہر شعبہ حیات میں حیدرآبادیوں نے ساری دنیا میں اپنے شہراورملک کانام روشن کیا۔ مسٹر شہباز جو سافت ویئر انجینئر کے علاوہ جرنلزم میں گولڈ میڈلسٹ ہیں بتایاکہ انہیں لکھنے کا شوق ہے مگراب انہوں نے اسے ایک مقصد بنالیاہے‘ اپنی تاریخ‘ تہذیب اورثقافت کو تاریخ میں محفوظ کرنے کا۔

 

ڈاکٹر محمدعبدالرشیدجنید‘ سیدحنیف احمدعامر‘ مجاہدمحی الدین‘ قاسم مصطفےٰ اورعلاء الدین ذکی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ اس تقریب میں ہندوستانی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان شبیرعلی‘ فیض عام ٹرٹسٹ کے سیکریٹری افتخار حسین‘ نیوروسرجن ڈاکٹرعبدالجلیل کرمانی‘ ڈاکٹرسیدامام الدین‘ڈاکٹر محمدرفیق‘ سعدفاروقی(زندہ طلسمات)‘ میرایوب علی خان جرنلسٹ‘ جے ایس افتخار‘ ڈاکٹر خضرحسین کے بشمول سرکردہ شخصیات شریک تھیں۔ڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button