تلنگانہ

حج صبر ایثار قربانی اتحاد اور بندگی کی عملی تربیت کا مظہر  محبوب فنکشن ہال مصری گنج میں ریاستی حج کمیٹی و چشتی فاؤنڈیشن کے تربیتی اجتماع سے علماء مشائخ کے خطابات 

حج صبر ایثار قربانی اتحاد اور بندگی کی عملی تربیت کا مظہر

محبوب فنکشن ہال مصری گنج میں ریاستی حج کمیٹی و چشتی فاؤنڈیشن کے تربیتی اجتماع سے علماء مشائخ کے خطابات

حیدرآباد 27 اپریل (پریس نوٹ) حج صبر، ایثار، قربانی، اتحاد اور اللہ کی بندگی کی عملی تربیت دیتا ہے، حج میں دنیا بھر کے مسلمان ایک لباس یعنی احرام میں ایک جگہ ایک مقصد کے ساتھ جمع ہوتے ہیں، جو اسلامی اخوت اور وحدت کی عظیم علامت ہے۔ حج کے دوران خصوصاً عرفات کے دن کی دعا بہت زیادہ قبول ہوتی ہے۔ عرفات کا دن تو خاص طور پر دعا کا دن کہلاتا ہے

 

۔ عازمین حج اپنے سفر حج میں نہ صرف اپنے لئے دعائیں کریں بلکہ اپنے اہل و عیال، قوم و ملت، ظالمانہ قوانین کی واپسی، فلسطین اور عالم اسلام کے لئے دعائیں کریں۔ تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی کے زیراہتمام اور چشتی فاؤنڈیشن حیدرآباد کے اشتراک سے محبوب فنکشن ہال مصری گنج میں عازمین حج کے آخری مرکزی تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام مشائخ عظام نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ صدر چشتی فاؤنڈیشن حیدرآباد نے تربیتی اجتماع کی نگرانی کی۔

 

اس تربیتی اجتماع میں سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین عازمین شریک تھے۔ مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ صدر مرکزی مجلس قادریہ نے کہا مدینہ نبوی کی زیارت کا مقصد محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ادب و احترام ہونا چاہیے، نہ کہ دنیاوی فائدہ۔ مدینہ منورہ میں جب تک رہیں حتی المقدور خاموشی، نرمی اور ادب کا مظاہرہ کریں۔ آواز بلند نہ کی جائے، مدینہ پاک میں خاص طور پر روضہ مبارک کے سامنے زیادہ سے زیادہ درود و سلام پڑھیں۔ فوٹوز اور ویڈیو بنانے سے گریز کریں، مدینہ منورہ کی زمین، گلیوں، راستوں اور لوگوں سے محبت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں۔ مولانا مفتی محمد انوار احمد قادری کنٹرولر امتحانات جامعہ نظامیہ نے حج کے پانچ دن اور اس کے مسائل و فضائل بیان کئے،

 

انہوں نے کہا کہ حج کی سعادت ایک عظیم نعمت اور بہت بڑی خوش نصیبی ہے، اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک حج ہے، جو ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ حج کے لیے چن لیا جانا خود اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت اور توفیق کا نتیجہ ہے۔ ہر کوئی چاہنے کے باوجود یہ سعادت حاصل نہیں کر پاتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص حج کرے اور اس میں فحش گوئی اور فسق و فجور سے بچے تو وہ حج سے اس طرح لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج پیدا کیا ہو۔ مقبول حج کرنے والے کے لیے جنت کی خوشخبری دی گئی ہے۔ حج میں بندہ اللہ کے گھر کا مہمان بنتا ہے اور اللہ کے قرب کو خاص طور پر محسوس کرتا ہے۔ مولانا مفتی انوار احمد قادری نے اس موقع پر عازمین حج کے سوالات کے تفصیلی جواب دیے۔

 

مولانا سید احمد بادشاہ قادری زرین کلاہ معتمد عمومی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ حج کے اجر و ثواب کے بارے میں قرآن و حدیث میں بڑی عظیم بشارتیں آئی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ حج کے دوران کی جانے والی دعائیں بالخصوص عرفات کے میدان میں بہت زیادہ قبول ہوتی ہیں۔

 

حدیث میں آتا ہے کہ "حاجی، عمرہ کرنے والے اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں۔ حج کے ایام میں کی جانے والی عبادات (نماز، دعا، صدقہ، تلاوت وغیرہ) کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔حج، فقر اور گناہوں کو مٹاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حج اور عمرہ کو بار بار کیا کرو کیونکہ یہ فقر (غربت) اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو صاف کر دیتی ہے۔ مولانا عرفان اللہ شاہ نوری صدر مرکزی انجمن سیف الاسلام نے کہا کہ حج کے ذریعہ دنیاوی فرق مٹتا ہے کیونکہ حج میں سب انسان ایک جیسے سادہ لباس (احرام) میں ہوتے ہیں، امیر و غریب، بادشاہ و مزدور، سب برابر۔ یہ مساوات اور اخوت کا عملی مظاہرہ ہے۔ حج کے ذریعہ بندہ اپنے گزشتہ گناہوں کی معافی حاصل کرکے ایک نئی زندگی شروع کرتا ہے۔حج ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی جان، مال اور خواہشات کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کریں۔ مولانا ڈاکٹر سید خلیل اللہ اویس بخاری ڈائرکٹر ابوالفداء اسلامک ریسرچ سنٹر نے کہا کہ حج کا مقصد بہت عظیم اور روحانی ہے

 

۔ حج مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے حکم کی تعمیل ہے، جس میں بندہ اپنے مال، وقت اور جسم کے ساتھ اللہ کے حضور جھکتا ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا ”اور زادِ راہ لے لو، اور سب سے بہتر زادِ راہ تقویٰ ہے۔ یعنی حج کا اصل مقصد دل میں خوفِ خدا اور پرہیزگاری پیدا کرنا ہے۔ حج میں انبیاء کرام کی سنتوں کی تجدید ہوتی ہے جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور قربانی کی یادگار ہے۔ حج کے مناسک (خاص طور پر احرام، میدانِ عرفات، مزدلفہ، اور قربانی) انسان کو موت، قیامت اور اللہ کے حضور پیشی کی یاد دلاتے ہیں۔ معروف نیفرولوجسٹ ڈاکٹر محمد شعیب احمد خان نے دوران حج صحت کا خیال کیسے رکھیں کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دورانِ حج صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے،

 

کیونکہ حج کے دن جسمانی مشقت، ہجوم اور موسم کی شدت کا سامنا ہوتا ہے۔ گرمی اور دھوپ میں جسم پانی زیادہ ضائع کرتا ہے، اس لیے باقاعدگی سے پانی اور مشروبات کا استعمال کریں تاکہ ڈی ہائیڈریشن نہ ہو۔ ہلکی پھلکی، صاف ستھری اور تازہ خوراک کھائیں۔ زیادہ مرغن یا بھاری کھانے سے بچیں تاکہ معدہ خراب نہ ہو، طواف، رمی اور دیگر مناسک میں ہجوم میں پرسکون رہیں۔ دھکم پیل اور جلد بازی سے گریز کریں، اگر کوئی بیماری ہو (مثلاً شوگر، بلڈ پریشر)، تو اپنی ضروری دوائیں اور ڈاکٹر کی ہدایت ساتھ رکھیں۔ سفر حج سے پہلے ہلکی ورزش کرنی چاہیے تاکہ جسم مناسک حج کے دوران مشقت برداشت کر سکے۔ اگر بخار، نزلہ، زکام یا کسی اور بیماری کی علامت محسوس ہو تو فوراً قریبی طبی امدادی مرکز سے رجوع کریں۔

 

ڈاکٹر محمد شعیب احمد خان نے اپنے خطاب کے آخر میں عازمین حج کے صحت کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیے۔ مولانا سلطان احمد قادری معتمد عمومی انجمن طلبائے قدیم جامعہ نظامیہ نے بھی خطاب کیا۔ اس تربیتی اجتماع میں جناب محمد مبین رکن اسمبلی بہادر پورہ، مولانا سید شاہ محمد سیف اللہ حسینی الباقری سیف پاشاہ، مولانا سید نجم الدین قادری چشتی واحدی کے علاوہ جناب خواجہ مبشر الدین حسینی پاشاہ کارپوریٹر کشن باغ، جناب مصطفیٰ علی مظفر کارپوریٹر شاہ علی بنڈہ، جناب ساحل اکبر نمائندہ کارپوریٹر گھانسی بازار، جناب کیپٹن بشیر سابق نمائندہ کارپوریٹر، قاضی ابراہیم شریف اور دوسرے موجود تھے۔ جناب ایم اے مقتدر بابا کارپوریٹر جہاں نماء و کنوینر تربیتی اجتماع نے مہمانوں کو تہنیت پیش کی اور عازمین کا شکریہ ادا کیا

 

۔ اس موقع پر احرام باندھنے کا عملی طریقہ بتایا گیا۔ حافظ عبدالقدیر صادق سرگرم مجلسی کارکن کی قراءت کلام پاک سے اجتماع کا آغاز ہوا۔ جناب محمد شفیع قادری، جناب مرزا عارف اللہ بیگ قادری نے ہدیہ نعت شریف پیش کیا۔ قاری محمد محی الدین افتخاری واصل پاشاہ، جناب محمد انور علی، جناب حبیب محی الدین افتخاری، جناب سید ناصر، جناب سرفراز، جناب ارشد اور دوسروں نے انتظامات میں حصہ لیا۔ عازمین کے لئے ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ آخر میں نماز ظہر اور اجتماعی دعا پر تربیتی اجتماع اختتام کو پہونچا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button