جنم باٹا یاترا کے تحت کےکویتا کا دورہ نظام آباد کے موپال میں کسانوں سے بات چیت

*کسانوں کو پوڈو اراضیات کے پٹے فی الفور جاری کئے جائیں*
*محکمہ جنگلات کے عہدہ داروں کی جانب سے فصلوں کا اتلاف ظالمانہ اور بے رحمانہ عمل*
*رعیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے تلنگانہ جاگروتی پر عزم*
جنم باٹا یاترا کے تحت کےکویتا کا دورہ نظام آباد کے موپال میں کسانوں سے بات چیت
نظام آباد 26/اکٹوبر (اردو لیکس)صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جاگروتی جنم باٹا یاترا کے تحت نظام آباد ضلع کے موپال منڈل کے بایراپور گاؤں کا دورہ کیاجہاں انہوں نے پوڈو (کھلی) اراضی پر فصلیں اگانے والے کسانوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کویتا نے خودکشی کی کوشش کرنے والے کسان رام اوتھ پرکاش اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کا حوصلہ بڑھایا اور یقین دلایا کہ تلنگانہ جاگروتی ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔
کویتا نے محکمہ جنگلات کی جانب سے کسانوں کی فصلوں کو تلف کئے جانے کے واقعہ کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ کسانوں کے ساتھ ناانصافی اور ظلم ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پوڈو کسانوں کو فوری طور پر زمین کے ٹائٹل (پٹے) جاری کئے جائیں تاکہ انہیں ان کی زمینوں پر مکمل قانونی حق حاصل ہو۔ کویتا نے واضح کیا کہ جب تک کسانوں کو قانونی طور پر زمین کے کاغذات نہیں ملیں گے تلنگانہ جاگروتی ان کے حقوق کے لئے مسلسل جدوجہد کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے قیام کے بعد منچپہ پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی کوشش کی گئی، مگر وہ ممکن نہ ہو سکا۔ ریونت ریڈی نے مہم کے دوران کہا تھا کہ پروجیکٹ نہیں بنے گا، ایسے میں ضروری ہے کہ کسانوں کو زمینوں کا پٹہ کیا جائے تاکہ وہ اپنے کھیتوں پر استحکام کے ساتھ کام کر سکیں۔ کویتا نے کہا کہ چاہے آج ہو یا نہ ہو، کل ضرور کسانوں کو ان کے پٹہ دلانے کی کوشش کی جائے گی۔کویتا نے حکومت، وزراء اور ضلع کلکٹر سے اپیل کی کہ وہ محکمہ جنگلات کو ہدایت دیں کہ وہ کسانوں کو ہراساں نہ کریں اگر پروجیکٹ تعمیر نہیں ہو رہا ہے تو کسانوں کی فصلیں تلف کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں کے نو تانڈےاور تین گاؤں پنچایتوں کو پٹے دیئے جانے کے امکانات ہیں، لہٰذا ان پر فوری عمل کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت نے کالیشورم پروجیکٹ کے سلسلے میں سخت موقف اپنایا، اسی طرح یہاں کے پوڈو کسانوں کے ساتھ بھی انصاف کیا جائے اور انہیں پٹّے فراہم کئے جائیں۔کویتا نے جنگلاتی افسران کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں ضرورت سے زیادہ مستعدی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔ فصلوں پر کیمیکل یا زہریلے مادہ ڈالنا انتہائی ظالمانہ عمل ہے۔ یہ کسانوں کے خون پسینے کی کمائی پر حملہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کسان کب تک ایسے ظلم کو برداشت کریں گے؟ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ فصلوں کو تلف کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی۔کویتا نے کہا کہ حکومت کا یہ طرز عمل کہ وہ کسانوں کے ساتھ ظالمانہ اور بےرحم رویہ اختیار کریں، کسی بھی طرح درست نہیں۔
حکومتوں کو چاہئے کہ وہ عوام کے ساتھ ایک ذمہ دارانہ اور ہمدردانہ رویہ اپنائیں۔ انہوں نے ضلع کلکٹر سے مطالبہ کیا کہ منچپہ پروجیکٹ کے اطراف کے کسانوں کو جنگلاتی افسران کی زیادتیوں سے فوری طور پر نجات دلائی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے ضلع کے ارکان اسمبلی سے بھی اپیل کی کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہوں، کیونکہ اگر عوامی نمائندے خاموش رہیں تو جدوجہد کو جاری رکھنا ہی واحد راستہ ہوگا۔کویتا نے خودکشی کی کوشش کرنے والے پرکاش سے اپیل کی کہ وہ ایسے خیالات کو ترک کریں اور ہمت نہ ہاریں،
کیونکہ تلنگانہ جاگروتی ان کے ساتھ ہے اور ہر ممکن سہارا فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو کسان گزشتہ تیس برسوں سے زمین پر زراعت کر رہے ہیں، وہی اس زمین کے اصل حقدار ہیں، اس لئے حکومت سے مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور پر پٹے جاری کئے جائیں
۔آخر میں کویتا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسانوں کی زندگی اور ان کے معاشی تحفظ کو وہ اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہیں اور تلنگانہ جاگروتی کسانوں کے حقوق کے لئے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہوئے ان کی مکمل حفاظت کرے گی۔



