خوشنویسی سے تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار اور ذوق کی تسکین ہوتی ہے۔ڈان اسکول ملک پیٹ میں عنقریب تربیتی کلاسس کا آغاز ہوگا – ماہر خطاط غوث ارسلان اور فضل الرحمن خرم کا خطاب

حیدرآباد 27 اگست (راست) خوشنویسی سیکھنے کا عمل شوق سے شروع ہو کر ذوق تک پہنچتا ہے موجودہ دور میں طلبہ و طالبات اور دیگر نوجوانوں کے علاوہ عوام و خواص میں خوشنویسی سیکھنے کا شوق بڑھتا جا رہا ہے یہ ایک خوش آئند علامت ہے فن خوش نویسی کے اساتذہ نے اپنی صلاحیتوں سے اس فن کو بلندیوں پر پہنچایا ہے اور ایسا کمال کیا ہے کہ ان کے تخلیق کردہ شہ پاروں کے مشاہدے سے عقل حیران ہو جاتی ہے اور آنکھوں کو ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے ان خیالات کا اظہار جناب غوث ارسلان نے
حیدرآباد کے علاقہ ملک پیٹ میں واقع ڈان ہائی ا سکول میں خوش نویسی کے تعارفی ورکشاپ سے مخاطب کرتے ہوئے کیا جناب فضل الرحمن خرم ڈائریکٹر ڈان ہائی سکول ملک پیٹ نے اس ورکشاپ کا خصوصی طور پر اہتمام کیا تھا جس میں شائقین خوشنویسی کی بڑی تعداد نے شرکت کی شائقین خوش نویسی نے اس ورکشاپ کے بامقصد اہتمام پر جناب فضل الرحمن خرم سے اظہار تشکر کیا جناب غوث ارسلان نے کہا کہ ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ حیدرآباد میں خوش نویسی کی باقاعدہ کلاسس کا عنقریب آغاز ہوگا اور یہ باضابطہ سرٹیفیکیٹ کورس ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ خوش نویسی نفاست ،سلیقہ، قرینہ ،توازن اور جمالیات کا متقا ضی فن ہے دیگرفنون لطیفہ
کی طرح خوش نویسی بھی فائن آرٹ ہے اور ہمارا تہذیبی حصہ بھی ہے اس سے تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار اور ذوق کی تسکین ہوتی ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عرب تاجروں کی آمدورفت ہندوستان میں عربی خط کے فروغ کا باعث بنی مختلف روایات کے مطابق دنیا میں سب سے پہلے حضرت ادریس علیہ السلام نے قلم کا استعمال کیا روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ عراق کے قبیلے بولان کے تین اشخاص نے حروف کے مختلف نقوش ایجاد کیے اور وہاں کے لوگوں کو اس کی تعلیم دی عہد رسالت عہد خلفائے راشدین کے بعد الگ الگ ادوار میں خطاطی باضابطہ فن کی شکل اختیار کر گئی اور اس میں مسلسل ارتقا ہوتا رہا چوتھی صدی ہجری میں ابن مقلہ نے چھ نئے خطوط وضع کیے جس میں نسخ، ثلث، توقیع، رقاع ،ریحان اور خط محقق شامل ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کم و بیش
پانچ چھ ہزار سال قبل مسیح یا اس سے کئی ہزار سال پہلے کے تہذیبی و تمدنی آثار پتھر اور مٹی کے اینٹوں پر کندہ ملتے ہیں جو مصر، چین، بابل، ایران ہندوستان اور جنوبی امریکہ وغیرہ کے چٹانوں، پتھروں، غاروں اور کھنڈرات وغیرہ میں دستیاب ہوئے ہیں ابتدا میں ممتاز نیوز براڈ کاسٹر جناب شجیع اللہ فراست نے جناب غوث ارسلان اور شایقین خوش نویسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جناب غوث ارسلان گزشتہ 40 برسوں سے فن خوشنویسی سے لگاؤ رکھے ہوئے ہیں انہیں اخبارات میں شعبہ ادارت میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ خوش نویسی میں بھی اپنی مہارت دکھانے کا موقع ملا ہے انہوں نے کہا کہ اردو فارسی اور عربی کو دنیا بھر میں ممتاز مقام حاصل ہے غوث اسلان کی تحریریں بڑی ہی دلکش اور جاذب نظر ہیں خطاطی سے عشق اور جنون کی وجہ سے حیدرآباد ہی نہیں سارے ہند بلکہ سعودی عرب میں بھی اپنا نام اور مقام اونچا کیا ہے ایران کے لوگ بھی ان کی خطاطی کے مداح ہیں غوث ارسلان نے کام ہی سے اپنی پہچان بنائی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زبان سے بے حد محبت کرنا چاہیے بنگلہ دیش والوں نے صرف اور صرف صرف اپنی زبان کے تحفظ کے لیے ہی اپنا الگ ملک بنانے کو ترجیح دی لیکن ہم اگر اپنی زبان سے غفلت برتتے ہیں تو یہ نامناسب بات ہے جناب فضل الرحمن خرم ڈائریکٹر ڈان ہائی اسکول نے کہا کہ عنقریب
ایک مشاورتی نشست کے بعد خطاطی کے باقاعدہ کلاسیس شروع کرنے کا اعلان کیا جائے گا جس کا شرکائے اجلاس نے خیر مقدم کیا اس موقع پر جناب محمد رفیع الدین آرٹسٹ نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے حاضرین کا دل موہ لیا جناب رفیع الدین کی پینٹنگز کافی شہرت کی حامل ہیں اس موقع پر محترمہ عطیہ فاطمہ، ڈاکٹر عابد معز، جناب محمد حسام الدین ریاض ،محترمہ عارفہ بیگم ،جناب محمد وجیہ الدین ،جناب نظام الدین فاروقی، ڈاکٹر سعید نواز، انجینئر ابراہیم اقبال ، عاصم حقانی کے علاوہ اسکول اسٹاف جناب راشد ہاشمی، محترمہ عرشیہ بیگم ،محترمہ منورہ، محترمہ تبسم ،محترمہ نصرت
فاطمہ، محترمہ امرین اور دوسرے موجود تھے جناب غوث ارسلان نے سامعین کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیے