گروپ 1 کے تقررات کو صاف و شفاف بنانا ضروری : رکن کونسل کویتا

گروپ 1 کے تقررات کو صاف و شفاف بنانا ضروری
ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طلبہ کے ساتھ ناانصافی ناقابل برداشت
پریس کلب سو ماجی گوڑہ میں گول میز کانفرنس۔ کے کویتا و دیگر کا خطاب
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے سوماجی گوڑہ پریس کلب میں آج منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ گروپ-1 تقررات میں بے ضابطگیوں کے خلاف حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے ہم آئندہ کئی پروگرامس کا انعقاد عمل میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 15 تاریخ کے ڈویژن بنچ کے فیصلہ پرطلبہ کے مستقبل کا براہ راست دارومدار ہے،
اسی لئے پندرہ تاریخ تک متحرک رہنے اور مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کل ہم نے طلبہ کے لئے گن پارک پر شہداء کو خراج پیش کیا اور ان کی خاطر جدوجہد کا باقاعدہ آغاز کیا ہے۔ حکومت کی غلطیوں کو منظرعام پر لانے کے لئے یہ گول میز کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔ گروپ-1 کے معاملے میں نوٹیفیکیشن سے نتائج تک ہر مرحلے پر خامیاں سامنے آئی ہیں جن کی پہلے بھی میں نے کونسل میں نشاندہی کی تھی مگر حکومت لاپرواہی برت رہی ہے۔
ان خامیوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا حکومت کی غلطیوں کو اجاگر کرنے میں بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور اسی دباؤ کی وجہ سے حکومت کو باشعور ہونا چاہئے۔ کویتا نے کہا کہ جو ملازمتیں اس وقت دی گئی ہیں وہ منسوخ کر کے دوبارہ ری-ایگزام کرانے کی توقع ہے اور گول میز اجلاس کے فیصلے کو گورنر اور وزیر اعلیٰ کو بھی بھیجا جائے گا۔ اگر تلنگانہ کے طلبہ کے ساتھ کوئی ناانصافی ہوئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے اور انہوں نے طلبہ کو یقین دلایا کہ تلنگانہ جاگروتی ان کے ساتھ ہے اور ان کا تحفظ کرے گی۔
اس موقع پر کے سرینو نے کہا کہ ہم 563 امیدواروں کے لئے لڑ رہے ہیں۔ جب امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے تو ہم آواز اٹھاتے ہیں۔ متاثرہ امیدواروں کے لئے جو خلوص ہونا چاہئے وہ ٹی جی پی ایس سی میں دکھائی نہیں دیتا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہال ٹکٹ کے ساتھ ہی نام درج کر دینے میں کیا رکاوٹ ہے؟ کیا اس کے لئے بھی آر ٹی آئی درج کرنی پڑے گی؟ کانگریس رہنما اس حوالے سے دلیل طلب کر رہے ہیں کہ ثبوت کہاں ہیں؟ ان کے بقول طلبہ کے لئے آنے والی نوکریاں فروخت کر دی گئی ہیں
اور ان معاملات کی شفاف تحقیقات ضروری ہے اگر عدالت میں کیس دائر کرنا پڑا تو مالی طور پر یہ طلبہ کے لئے ممکن نہیں ہوگا اس لئے سیاسی جماعتیں بے روزگار نوجوانوں کے لیے قانونی سیل قائم کریں تاکہ وہ اس جدوجہد میں کفیل بن سکیں۔طلبہ نمائندہ منجولا نے کہا کہ پریلِمس ہال ٹکٹ پر ہی OC درج ہے، یعنی میرٹ پر ہی نوکریاں دے کر ریزرویشن کو نظر انداز کیا گیا۔
رینک اور میرٹ کی بنیاد پر پوسٹیں کس طرح دی گئیں اس بارے میں وہ واضح جواب طلب کرتی ہیں، یہ ایک کروڑ ڈالر کے سوال کی مانند ہے جس کا جواب حکومت دینے سے گریز کر رہی ہے۔ 18 امیدواروں کے انتخاب کے طریقہ کار پر شفافیت نہیں ہے اور فائنل ججمنٹ آنے سے پہلے پوسٹیں تفویض کرنا ایساپہلی بار ہوا ہے۔ جی او 29 پر نتائج کے آنے کے بعد سے ہم احتجاج کر رہے ہیں
اور حکومت کی جانب سے اس پر کوئی تشفی بخش ردعمل نہیں آیا۔ اگر ایس سی، ایس ٹی اور بی سی کے طلبہ کے ساتھ ظلم ہوا ہے تو کانگریس رہنما، ایم ایل ایز اور ایم پیز اس کا ازالہ کیوں نہیں کر رہےہیں؟ ہم جی او 29 کو منسوخ کرانے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ حکومت بڑے بڑے وکلاء رکھ کر اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے دو لاکھ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، اس کا کیا ہوا؟ حکومت کو واضح کرنا چاہئے۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ اب جن کو ملازمتیں ملی ہیں ان کے خلاف ہمارا کوئی ذاتی اعتراض نہیں، ہمارا مطالبہ انصاف اور شفافیت ہے۔