تلنگانہ

تلنگانہ تلگودیشم میں اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی‘ دوسرے درجہ کے شہری کی حیثیت سے برتاؤ کی شکایت

مسلم اکثریتی حلقوں میں مسلم انچارجس کے تقرر کا مطالبہ۔سنجیدہ کیڈر کو قریب کرنے کی ضرورت۔ تلگودیشم اقلیتی قائدین کا اجلاس

حیدرآباد۔(پریس نوٹ) تلنگانہ تلگودیشم کے اقلیتی قائدین نے اس تاثر کا اظہار کیا ہے کہ پارٹی میں قیادت کا فقدان پایاجاتا ہے اور تحفظ ذہنی کا شکار قائدین کے ہاتھ میں پارٹی باگ ڈور دی گئی جو من مانی کرتے ہوئے پارٹی کو ہر طرح سے نقصان پہچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ٹی ٹی ڈی پی قائدین بتایاکہ اقلیتوں کو نظر انداز کرکے پارٹی میں دوسرے درجہ کے شہری کی حیثیت سے برتاؤ کیاجارہاہے جو بیحد افسوس ناک ہے۔

 

اس میں کوئی شک نہیں کہ تلنگانہ میں تلگو دیشم کا ووٹ بینک محفوظ ہے لیکن قائدین ان کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ تلگودیشم کے اقلیتی قائدین نے سابق آرگنائزنگ سکریٹری محمد امجد علی خان کی صدارت میں اجلاس منعقد کرتے ہوئے پارٹی قیادت خاص کر قومی صدر تلگودیشم این چندرابابو نائیڈوسے مطالبہ کیا

 

پارٹی میں تمام طبقات بالخصوص مسلمانوں کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ اجلاس میں صدرسکندرآباد پارلیمنٹری کمیٹی اقلیتی سیل محمد ظہیرالدین ثمر، محمد عبدالرحیمنائب صدر تلنگانہ اقلیتی سیل، محمد افضل علیجنرل سکریٹری اقلیتی سیل، سید الہام حسیننائب صدرصدر ٹی این ایس ایف ایس کے ربانی سکریٹری اقلیتی سیل اور، محمد احمد سکریٹری اقلیتی سیل اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔ اجلاس میں شکایت کی گئی ہے کہ تلنگانہ کی موجودہ قیادت اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے۔ انہوں نے حیدرآبادو سکندرآبادکے سمبلی حلقہ جات چارمینار،یاقوت پورہ، چندرائن گٹہ،کاروان،بہادرپورہ،ملک پیٹ اورنام پلی کے انچارجس کا تقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سینئرمسلم قائدین کو نامزد کرنے پر زور دیااور آئندہ اسمبلی انتخابات میں ان حلقوں سے مسلم امیدواروں کو ہی پارٹی ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا کیوں کہ اقلیتی قائدین صرف پارٹی کی بقأواستحکام کے لئے اپنی وابستگی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں

 

جب کہ بیشترمفاد پرست قائدین پارٹی عہدوں اور وزارتوں کافائدہ اٹھانے کے باوجود پارٹی کے کمزور موقف کو دیکھ کروفاداری تبدیل کردی لیکن مسلم قائدین نے مکمل وفاداری کے ساتھ پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق پروگرام کو کامیاب بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ صدر تلنگانہ تلگودیشم کاسانی گیانیشور نے اقلیتی سیل کی تشکیل کے لئے سینئر مسلم قائدین و کارکنوں سے مشاورت کرنا تک گوارہ نہیں سمجھا اور شہر کے مسلم اکثریتی حلقوں کے انچارجس کا تقرر کئے بغیر ہی اقلیتی سیل کی تشکیل کا اعلان کردیاجس کی وجہ سے اقلیتوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

 

اقلیتی قائدین یہ بھی شکایت کی کہ مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تلگودیشم امیدواروں کو قطعیت دی جارہی اس میں بھی اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کا خدشہ ہے کیوں کہ وہ بغیر کسی اطلاع کے امیدواروں کو قطعیت دیرہے ہیں جس کے سبب انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمنداقلیتی قائدین کو مایوسی کا اندیشہ ہے جس کی وجہ سے پارٹی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا اعتماد کھوسکتی ہے۔امجد علی خان، ظہیرالدین ثمر، افضل علی اور عبدالرحیم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے بعض مفاد پرست قائدین نے سیاسی کھیل کے ذریعہ پارٹی قائدین وکارکنوں کے علاوہ سنجیدہ کیڈر کو پارٹی اور سپریمو این چندرابابو نائیڈو سے دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں تلنگانہ میں تلگودیشم کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی

 

۔انہوں نے کہا کہ اگر یہی حال رہاتو مخلص قائدین اور کارکن خاموشی اختیار کرنے یا سنجیدہ کیڈر کے ساتھ دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے پر مجبور ہوجائیں گے جس کا خمیازہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں بھگتنا پڑسکتاہے اورکہا کہ اقلیتی قائدین اور کارکنوں کو 2018 کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور 4 سال سے زائد کا طویل عرصہ گزر نے کے باوجود اہم سرگرمیوں سے اقلیتوں کو دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے جبکہ این چندرابابو نائیڈو نے ہمیشہ ہندو اور مسلمانوں کو دو آنکھیں قرار دیتے رہے۔ ایسے حالات میں اقلیتی قائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بات چیت کیلئے قومی صدر و سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈوں کے ساتھ تلنگانہ کے اقلیتی قائدین کا اجلاس طلب کیاجائے تاکہ مسلمانوں کے تعلق سے پارٹی کا موقف واضح ہوجائے

 

اورنامساعد حالات میں تلگودیشم قائدین و کارکنوں کی قربانیوں کے پیش نظر پارٹی کے استحکام پر توجہ دی جاسکے۔ ان حالات کے پیش نظرکئی قائدین اور کارکن پارٹی کی سرگرمیوں سے دوری اختیار کرلی جنہیں قریب کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button