تلنگانہ حکومت نے ادانی گروپ کی جانب سے دئے گئے 100 کروڑ کے عطیہ کو واپس کردیا – چیف منسٹر ریونت ریڈی کا اعلان

تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ادانی گروپ کو 100کروڑ روپے کی رقم واپس کردی ہے چیف منسٹر نے یہ فیصلہ حالیہ دنوں امریکی عدالت کی جانب سے ادانی گروپ کے خلاف رشوت کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد کیا کیا ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ حال ہی میں ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی کے لیے ادانی گروپ کی طرف سے اعلان کیے گئے 100 کروڑ روپے کے عطیے کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس بات کا انکشاف چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ریاستی وزرا اتم کمار ریڈی ؛ سرینواس ریڈی اور دوسروں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ادانی گروپ کے خلاف الزامات کے پیش نظر ادانی فاؤنڈیشن سے کوئی عطیہ نہیں لیا جائے گا اور اس سلسلے میں ادانی گروپ کو ایک مکتوب بھیجا گیا ہے۔محکمہ انڈسٹریز کے پرنسپل سیکریٹری جیش رنجن نے مکتوب روانہ کردیا ہے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ ادانی گروپ کے بارے میں گزشتہ کچھ دنوں سے ملک بھر میں بحث ہو رہی ہے اور کچھ لوگ تلنگانہ حکومت پر ادانی سے فنڈز لینے کا الزام لگا رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ آئینی طور پر ادانی سے سرمایہ کاری حاصل کرنا قانون کے مطابق ہے اور جو بھی کمپنی یا فرد قانون کے دائرے میں آ کر کاروبار کرتا ہے، اسے اس کا حق حاصل ہے۔ ادانی گروپ، امبانی یا ٹاٹا کسی بھی ادارے کو تلنگانہ میں کاروبار کرنے کا حق ہے۔
چیف منسٹر نے بتایا کہ حکومت نے اسکل یونیورسٹی شروع کی ہے تاکہ لاکھوں نوجوانوں کو تکنیکی مہارت سکھائی جا سکے، اور یہ یونیورسٹی کسی بھی سیاسی یا غیر ضروری تنازعات میں نہیں الجھنا چاہتی۔ اس لیے ادانی گروپ کے 100 کروڑ روپے کے عطیے کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔