تلنگانہ

تلنگانہ کے سینر آئی اے ایس عہدیدار سید مرتضی علی رضوی رضاکارانہ طور پر ملازمت سے سبکدوش – کے ٹی آر نے لگایا وزیر اکسائز پر ہراسانی کا الزام

سینئر آئی اے ایس افسر سید علی مرتضیٰ رضوی نے رضاکارانہ طور پر ملازمت سے سبکدوشی (VRS) اختیار کرلی ہے۔ حکومت نے ان کی جانب سے دی گئی وی آر ایس درخواست کو منظور کرلیا ہے۔ چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ نے بدھ کے روز احکامات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ رضوی کی سبکدوشی 31 اکتوبر سے مؤثر ہوگی۔

 

رضوی 1999 بیچ کے آئی اے ایس عہدیدار ہیں۔ انہوں نے آئی آئی ٹی کانپور سے الیکٹریکل انجینئرنگ اور آئی آئی ایم احمد آباد سے مارکیٹنگ اینڈ پبلک پالیسی میں تعلیم حاصل کی۔ اپنی سروس کے آغاز سے ہی وہ ایماندار اور کارکردگی والے عہدیدار کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت محکمہ سیل ٹیکس و ایکسائز کے پرنسپل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، ساتھ ہی جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری کی اضافی ذمہ داریاں بھی ان کے سپرد تھیں۔

 

گزشتہ سال انہیں مرکز میں ایڈیشنل سکریٹری کے عہدے کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔ اگر وہ سروس میں رہتے تو آئندہ دس برسوں میں مرکزی حکومت میں سکریٹری یا ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری بننے کے امکانات تھے، تاہم انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر وی آر ایس لینے کا فیصلہ کیا۔

 

رضوی نے اپنے 26 سالہ کیریئر میں متحدہ آندھرا پردیش اور بعد از تقسیم تلنگانہ دونوں ریاستوں میں مختلف کلیدی عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ پہلے پڈیرُو میں آئی ٹی ڈی اے پی او، رنگا ریڈی میں جوائنٹ کلکٹر، نلگنڈہ کے کلکٹر، محکمہ صحت کے سکریٹری، ٹرانسکو کے سی ایم ڈی، جینکو کے منیجنگ ڈائریکٹر، اور محکمہ برقی کے سکریٹری رہ چکے ہیں۔ مرکزی حکومت میں بھی وہ کابینہ سیکریٹریٹ میں ڈائریکٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

 

ایک مقامی اخبار ۔سے بات کرتے ہوئے رضوی نے کہا کہ آئی اے ایس کے طور پر 26 سالہ سروس ان کے لیے نہایت اطمینان بخش رہی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ فیصلہ خاندانی مشاورت اور ذاتی وجوہات کی بنا پر کیا۔

 

اسی دوران ریاست کی اہم اہم اپوزیشن بی آر ایس کے کارگزار صدر تارک راما راو نے مرتضی علی رضوی کے اچانک وی آر ایس لینے کے فیصلہ کے لئے وزیر اکسائز جے کرشنا راو کو ذمہ دار قرار دیا ۔جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تارک راما راو نے الزام لگایا  کہ عہدیداروں کو ہراساں کرنا کانگریس حکومتوں کی پرانی عادت ہے۔

 

انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیر جوپلی کرشناراؤ کی ہراسانیوں کی وجہ سے ہی آئی اے ایس عہدیدار سید علی مرتضیٰ رضوی نے رضاکارانہ سبکدوشی  اختیار کی۔  وزراء کے باہمی اختلافات کی وجہ سے حکومت میں شامل آئی اے ایس افسران سخت دباؤ اور پریشانی کا شکار ہیں۔  اس صورتحال میں باقی افسران کو بھی انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button