مضامین

جنسی بے راہ روی کی بد ترین صورت 

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

مغربی تہذیب وثقافت سے جو چیز ہم نے بر آمد کی ہے اور جس کی وجہ سے معاشرہ جنسی بے راہ روی کا شکار ہو رہا ہے، ان میں ایک ’’لیو ان ریلیشن شپ‘‘ ہے، لڑکے، لڑکیوں کا ایک ساتھ ایک کمرہ میں رہنا اور ہر طرح کی بے راہ روی سے گذرنا ریلیشن شپ لوازمات میں سے ہے، یہ لیو ان ریلیشن شپ جس عمر کے بھی لڑکے لڑکیوں کو درمیان ہو، نہ عدالت کو اس پر اعتراض ہے اور نہ حکومت کو ، اعتراض ہے تو کم عمر بالغ لڑکے لڑکیوں کے نکاح پر ، کیرالہ ہائی کورٹ اسے پاکسو (POCSO)ایکٹ کے تحت ڈالنے پر مصر ہے، جب کہ دوسرے کئی ہائی کورٹ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ مسلم پرسنل لا اس ایکٹ کے دائرے میں نہیں آتا، مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان کو اس صورت حال پر سخت تشویش کا سامنا ہے، تفہیم شریعت کے ایک ورک شاپ میں بورڈ کی خاتون ممبر مونسہ بشریٰ نے بہت صحیح کہا کہ’’ہندوستان میں ایسے قوانین بنائے جا رہے جہاں ایک عورت کو رکھیل تو بنا کر رکھا جا سکتا ہے، لیکن اس کو عزت کے ساتھ بیوی بنا کر رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔

لیو ان ریلیشن شپ کے مضر اثرات میں جنسی بے راہ روی کے علاوہ ہوس پوری ہونے کے بعد قتل کے واقعات بھی سامنے آر ہے ہیں، ابھی تازہ واقعہ شردھا والکر کا ہے، جس کو آفتاب امین پونے والا نامی پارسی نے جسم کی طلب ختم ہونے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے مختلف جگہوں پر اس کے اعضا کو منتشر کر دیا اور اب پولیس اس کی تحقیق میں جٹی ہوئی ہے اور آفتاب کا نارکو ٹسٹ کیا جا رہا ہے، تاکہ اس کے تحت الشعور میں جو باتیں اس قتل کے حوالہ سے دبی ہوئی ہیں، انہیں ہیناٹزم کے انداز میں باہر نکالا جائے، قتل کا یہ سلسلہ ’’لیو ان ریلیشن شپ‘‘ میں دراز ہوتا جا رہا ہے۔

ہندوستان جیسے ملک میں جو مختلف مذاہب اور صوفی سنتوں کی آماجگاہ رہا ہے، کبھی بھی اس قسم کی بیہودگی اجازت نہیں ہونی چاہیے، لیکن مغربی تہذیب سے مرعوبیت کا جو عالم ہم پر طاری ہے اس نے ہر بے ہودگی کو ثقافت اور کلچر کا درجہ دے دیا ہے، جب کہ پوری دنیا میں مشرقی تہذیب وتمدن کو ہر دور میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا تا رہا ہے، اس کی بقاوتحفظ کی کوشش کرنی چاہیے، بلکہ مہم چلانی چاہیے کہ ہندوستان میں یہ سلسلہ قانونی طور پر بند ہو، ورنہ اس کے نتیجہ میں جنسی بے راہ روی سے سماج، معاشرہ اور بہت سارے خاندان غلاظت کے اس دلدل میں ڈوبتے جائیں گے، جس سے باہر نکلنا ممکن نہیں ہو سکے گا، وقت رہتے ہمیں اس طوفان بلا خیز کو روکنے کی شکلوں پر غور کرنا چاہیے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button