مضامین

منقبت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللٰہ علیہ

کوہساروں کو بھی رشکِ گلستاں کرتے ملے

جا بہ جا ثبت آپ قدموں کے نشاں کرتے ملے

 

جب بھی دنیا نے کسی کو بے سہارا کر دیا

دست گیری اس کی خواجہ مہرباں کرتے ملے

 

بادشاہِ وقت ہو یا ہو کوئی ادنٰی فقیر

سب ہی خواجہ کا طوافِ آستاں کرتے ملے

 

آپ کی ذاتِ مقدس کیا کرامت ساز تھی

شہرِ خواجہ کے مناظر یہ عیاں کرتے ملے

 

آپ کی مرضی میں تھی ربِ دوعالم کی رضا

کیا یونہی خواجہ سبھی کو کامراں کرتے ملے

 

انگلیوں سے روک رکھا ہے ترا پھینکا پہاڑ

پاس خواجہ جوگی تیرا امتحاں کرتے ملے

 

جب بھی کوئی غم کا مارا ان کے در سے آ لگا

اس کو میرے خواجہ صاحب شادماں کرتے ملے

 

ڈھائی دن کا جھونپڑا ہو یا اناساگر "ذکی”

سب مرے خواجہ کی عظمت کا بیاں کرتے ملے

ذکی طارق بارہ بنکوی

سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی

متعلقہ خبریں

Back to top button