مضامین

خواتین کا کردار باورچی خانے تک محدود کیوں…؟

حافظ محمد حسن الدین

9059012920 :موبائل نمبر

زمانہ ٹیکنالوجی میں دن بہ دن آگے بڑھتا جارہا ہے لیکن آج بھی مردانہ سوچ کیوں کمزور ہورہی ہے۔ آج بھی کچھ لوگوں کی سوچ ہیکہ عورت کا کام صرف باورچی خانہ سنبھالنا اور بچوں کی پرورش کرنا ہے جبکہ ہر مرد اور عورت کی خواہش ہوتی ہیکہ اپنے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے اچھی ٹیچر دستیاب ہو اور خواتین کا علاج خاتون ڈاکٹر دستیاب ہو۔ اس سوچ کو حقیقت میں بدلنے کیلئے ضروری ہیکہ اپنی لڑکیوں کو تعلیمی میدان میں آگے لائیں اور تعلیم دلوائیں تاکہ ہماری لڑکیاں مستقبل میں ہماری خواتین کیلئے خدمات گذار ہوں۔ تعلیم انسان کیلئے بے حد ضروری ہے چاہے مرد ہو یا عورت اور عورت کی تعلیم سے عورتوں میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے تاکہ وہ معاشرے میں چل رہے حالات کا فیصلہ خود کرسکیں۔ شادی کے بعد ایک لڑکی کی زندگی عورت کے کردار میں بدل جاتی ہے جبکہ اکثر خواتین کی سوچ ہوتی ہیکہ عورت کو چار دیواری میں ہی زندگی گذارنا ہے اور یہی سوچ انکی کمزوری کا سبب ہے، جب کہ ان کے ذمہ دار مرد حضرات انکی سوچ کو بدل سکتے ہیں اور عورتوں کو گھر کے کام کاج کے علاوہ ان کی خواہشات کے مطابق زندگی گذارنے کا موقع دے سکتے ہیں۔

 

عورت کی خواہش ہوتی ہیکہ وہ بھی مرد حضرات کی طرح تجارت کریں اور سماج میں تبدیلی لائیں انکی سوچ بالکل جائز ہے جبکہ خواتین بازار میں اپنے ضروریات کی چیزیں خریدنے جاتی ہیں تو اپنی ضروریات کی چیزیں مرد سے خریدنے کیلئے شرم محسوس کرتی ہیں۔ ایسے حالات کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ خواتین کو بھی تجارت کرنے کا حق ہے۔

 

انسان کیلئے حدود ضروری ہے چاہے مرد ہو یا عورت آزاد زندگی انسان کو اپنے حدود کے دائرے سے باہر نہیں کرتی بلکہ لوگوں کی سوچ سے انسان شرمسار ہوکر دائرے سے باہر ہوجاتے ہیں اور غلط کام میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے عورت کا کردار بہت کچھ ہوسکتا ہے لیکن کچھ ناعلمی سوچ خواتین کو گھروں کی زندگی قید خانہ لگ رہی ہے اسی لئے چاہیے کہ خواتین کو ان کی خواہش کے مطابق زندگی گذارنے کا موقع دیں اور مشہور کہاوت کو بدلنے کی کوشش کریں کہ ہر کامیاب آدمی کے پیچھے عورت کا ساتھ ہوتا ہے،بلکہ ہر کامیاب عورت کے پیچھے مرد کا ساتھ ہوتا ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button