مضامین

مردم شماری میں تاخیر

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

حکومت بہار نے ذات پر مبنی مردم شماری کا کام شروع کر رکھا ہے، پہلے دورمیں خانہ شماری کے بعد اپریل سے مردم شماری کا عمل ذات کی بنیاد پر شروع کیا جائے گا، حکومت بہار کو بڑی راحت سپریم کورٹ کے ذریعہ اس عمل کے خلاف عرضی خارج کرنے سے ملی ہے ، اگر مدعی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہائی کورٹ کا رخ نہیں کرتا تو پھر طویل عرصہ کے بعد ذات کی بنا پر مردم شماری کا کام بہار میں مکمل کیا جا سکے گا، حکومت بہار کی اس دلیل میں دم ہے کہ ہم مردم شماری نہیں ذات شماری کروا رہے ہیں؛ تاکہ پس ماندہ برادریوں کے منصوبے اور رز رویشن کا کام حقیقی اعداد وشمار کو سامنے رکھ کر کیا جاسکے۔

مردم شماری کا کام حکومت ہند کو بھی کرنا ہے، ملکی پیمانے پر یہ کام ہر دس سال پر پابندی سے ہوتا آ رہا تھا، یہ پہلا موقع ہے کہ اس کام میں تاخیر ہو رہی ہے، اس کام کو 2020 میں شروع ہونا تھا، لیکن کرونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا، 2021 کے بعد زندگی معمول پر آگئی تھی اور اس کام کو شروع ہوجانا چاہیے تھا، لیکن اب تک یہ کام موخرخر ہوتا جا رہا ہے ، 2024 میں پارلیامنٹ کے انتخاب کا مرحلہ ہوگا، اور سارا عملہ اس کام میں ابھی سے لگ رہا ہے ، ایسے میں یہ معاملہ مزید ٹل جائے گا، کیوں کہ مردم شماری کرنے والوں کی دوسری مشغولیت ہوگی، اور ان کے لیے مردم شماری کے کام کرنا کسی طرح ممکن نہیں ہوگا۔

ہمارے یہاں روایت پنج سالہ منصوبوں کی رہی ہے ، مردم شماری سے ملک کی آبادی اور ان کی معاشی ، سماجی اور تعلیمی حالات کا حکومت کو علم ہوتا ہے اور اسی بنیاد پر فلاحی اسکیمیں بنائی جاتی ہیں اور منصوبے طے کیے جاتے ہیں، 2024 تک اس کام کے مو خر کرنے کا مطلب ہو گا کہ اس دہائی کا پہلا پنج سالہ منصوبہ حقیقی بنیادوں پر بن ہی نہیں سکے گا، اور ملک کی آبادی ، مسائل، ضروریات وغیرہ سے ہم پورے پانچ سال غافل رہیں گے اور پہلے سے چلی آرہی معلومات کی بنیاد پر ہی فیصلہ لینے کی پوزیشن میں ہوںگے ، ظاہر ہے یہ ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اس کام کو شروع کرائے ، تاکہ صحیح اور حقیقی بنیادوں پر منصوبہ بندی کے کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button