تلنگانہ

تلنگانہ میں خاندانی حکومت کا زوال یقینی : کانگریس لیڈر جئے رام رمیش

نظامِ آباد 26/ نومبر (محمد یوسف الدین خان نیوز اینڈ ویوز میڈیا سروس/اردو لیکس)ریاست تلنگانہ میں کے چندر شیکھر راو کی چار رکنی(کے سی آر ، فرزند دختر، بھانجے) خاندانی حکومت کا زوال یقینی ہے ریاست میں گانگریس پارٹی حکومت تشکیل دے گی ان خیالات کا اظہار قومی میڈیا انچارج ترجمان کانگریس پارٹی جئے رام رمیش نے گانگریس بھون نظام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور میں شامل ( 6) ضمانت اسکیموں پر عملدرآمد کیا جائے گا جس سے سماج کے تمام طبقات کو استفادہ کروایا جائے گا جئے رام رمیش نے کہا کہ مجوزہ اسمبلی انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہے جس کے نتائج 2024 کے پارلیمانی انتخابات پر اثر انداز ثابت ہونگے انہوں نے کہا کہ یو پی اے دور اقتدار میں تلنگانہ ریاست کی تشکیل عمل لائی گئی تھی جس کے لئے بے شمار نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی تھیں اس کے سی آر حکومت نے کو فراموش کردیا گیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ نو سالوں کے دوران حصول تلنگانہ کے مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے بجائے کے چندرشیکھرراؤ نے اپنی خاندانی افراد کو شامل کرتے ہوئے ان کے سپر کردیا اور ریاست تلنگانہ ترقی کی سمت گامزن ہونے کے بجائے مزید پسماندگی کا شکار ہوکر رہ گئی عوام کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس ، بی جے پی ایک سکہ کے دو رخ ہیں اور تیسری فریق مجلس اتحاد المسلمین ہے تینوں ملکر ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں نئے سرمایہ دار حیدرآباد کے اطراف رنگ روڈ کی ترقی میں ہی مصروف ہوکر رہ گئے اور تلنگانہ کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگارور نہ ملازمتیں فراہم کی گئی انہوں نے کہاکہ گزشتہ 9سالوں کے بعد ملک بھر میں سب سے زیادہ بے روزگار نوجوان تلنگانہ میں ہے اور یومیہ ایک نوجوان میں خود کشی کررہا ہے۔ نوجوانوں کی خود کشیوں کے باوجود تلنگانہ حکومت میں کوئی حصہ نہیں ملا لیکن چیف منسٹر کے سی آر کے چار رکنی ا خاندان حکمرانی کررہے ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر فارم ہاؤس تک محدود ہوکر رہ گئے۔ عوام سے ملاقات کرنے کیلئے ان کے پاس وقت نہیں۔دستیاب نہیں ہے سرکاری ادارے صرف کے سی آر کے خاندان کے تین افراد ہی فیصلہ کرتے ہیں۔ جیسا کہ تلنگانہ ریاست کا قیام کے سی آر کے خاندان کیلئے ہی عمل لاگیا۔ جئے رام رمیش نے کہاکہ تلنگانہ میں جمہوری حکومت نہیں صرف ایک خاندان کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں صرف کانگریس پارٹی ہی عوامی حکومت قائم کرسکتی ہے۔ اور ریاست کی عوام کو ایک بہترین نظم نسق فراہم کرسکتی ہے انہوں نے کہاکہ کے سی آر کے خاندان سے نجات حاصل کرنے کیلئے کانگریس پارٹی کو برسر اقتدار لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی 6گیارنٹی اسکیمات کے تحت عوام سے رجوع ہورہی ہے یہ جھوٹے وعدے یا انتخابی وعدے نہیں سچے وعدوں پر کانگریس کا انتخابی منشور ہے جسے وہ اقتدار میں آتے ہی پورا کرے گی۔ جئے رام رمیش نے کہاکہ وہ تشکیل تلنگانہ کے لئے کانگریس ہائی کمان کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کے چیرمین تھے اور 2014ء میں مسز سونیا گاندھی اور وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مرہون منت ہی تلنگانہ ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جسے چیف منسٹر کے سی آر نے جھوٹے وعدے کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیکر اقتدار حاصل کیاہے۔ جئے رام رمیش نے کہاکہ تلنگانہ عوام بی آر ایس اور بی جے پی پارٹی پر بھروسہ نہیں کرتے۔ بی آر ایس پارٹی کا انتخابی منشور کانگریس کے انتخابی منشور کی ہو بہو نقل ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کے لئے یہ ون ڈے یا ٹی 20میاچ نہیں ہے بلکہ پانچ سالہ اقتدار کے لئے اہمیت کے حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں صرف دو ہی شخص جھوٹ بولنے میں مہارت رکھتے ہیں ایک دہلی وزیر اعظم نریندر مودی میں اور دوسرا تلنگانہ کے چندرشیکھرراؤ ہےانہوں نے کہاکہ کرناٹک ریاست میں کانگریس پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد گمراہ کن پروپگنڈہ کیاجارہا ہے جو سراسر غلط اور بے بنیاد ۔ہے کرناٹک میں کانگریس حکومت اپنے انتخابی منشور کو کامیابی کے ساتھ روبہ عمل لارہی ہے۔ جئے رام رمیش نے کہاکہ ملک میں بی جے پی پارٹی ہے جو فرقہ پرستی کے زہر کو فروغ دیتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیتی ہے انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کے سی آر بی جے پی حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے ہر بلوں کو بی آر ایس پارٹی راست بالراست مدد کرتے چلی آر ہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قائد کانگریس راہول گاندھی ملک سے فرقہ پرستی کے خاتمہ کیلئے بھارت جوڑا یاترا نکالی اسی طرح تلنگانہ ریاست میں کانگریس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو قائم و برقرار رکھنے کیلئے کانگریس پارٹی کو اقتدار میں لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے سی آ ر کے دور حکومت میں تعمیر کئے گئے آبپاشی پراجکٹوں کی دھاندلیوں کی تحقیقات کی جائے گی اور کے سی آر کو عوام کا جواب دینا ہوگا۔ جئے رام رمیش نےایک سوال کے جواب میں کہاکہ بی جے پی پارٹی حیدرآباد کو مرکزی حکومت کے تحت کرنے کی کوششوں پر کہا کہ کانگریس پارٹی یہ ہرگز ہونے نہیں دے گی۔ حیدرآباد تلنگانہ ریاست کا ہی حصہ رہے گا۔ جئے رام رمیش نے بی آر ایس پارٹی کے انتخابی نشان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجود دور میں سڑکوں پر عصری ٹکنالوجی لیس موٹر گاڑیاں ڈوڑ تی نظر آتی لیکن کہیں پر ایمبسڈر کار دیکھائی نہیں دیتی اور وہ غیر کارکرد ہوگی ہے جئے رام رمیش نے کہا کہ تلنگانہ میں چیف منسٹر کا چہرہ انتخابی نشان ہاتھ ہے تمام پارٹی قائدین ایک جوٹ ہوکر پارٹی امیدواروں کامیابی کے لئے مصروف عمل ہیں انہوں نے کہا کہ منتخب اراکین اسمبلی کا اجلاس طلب کرتے ہوئے متفق طور پر وزیر اعلیٰ کو منتخب کیا جائے گا اس پریس کانفرنس میں سابقہ ریاستی وزیر و بودھن کانگریس امیدوار سدرشن ریڈی، کانگریس قائدین ڈاکٹر انجلی، محمد آصف، اے بی سرینواس، پی سی سی نائب صدر طاہر بن حمدان، مجاہد خان، زید بن حمدان، عبود بن حمدان و دیگر موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button