جنرل نیوز

موجودہ ماحول میں نونہالوں کے دین و ایمان کی فکر کرنا اشد ضروری ہے 

مولاناعبدالقیوم شاکر القاسمی کی جانب سے شاگرد عبدالحسیب استاذ عبدالحفیظ کو ناظرہ قرآن کے آغاز پرمبارکباد 

نظام آباد 29/نومبر (اردو لیکس)آج کے ان پرفتن حالات اور ماحول کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے کیا جاسکتا ہے میدان خواہ دینی ہوں یا دنیاوی جب تک ہم اپنے بچوں اوربچیوں کے عقائد کے تحفظ کی فکر نہیں کریں گے ان کی اسلامی ودینی تعلیم وتربیت کے لےء سعی نہیں کریں گے اس وقت تک تحفظ ایمان بہت مشکل محسوس ہوتا ہے جس کے لےء اکابرین امت اور دانشوران قوم دینی مکاتب کے قیام پر زور دے رہے ہیں ہر عالم ہےنئی حافظ اس قسم کے چھوٹے چھوٹے مکاتب دینیہ کو قائم کرکے بچوں کو دین واسلام کی ابتدای معلومات عوائد نماز روزہ اوراسی طرح مخرب اخلاق ماحول کے باوجود ان کو بری عادات واخلاق نیزبری صحبت سے اجتناب کرانے کا اہتمام ہوں تو کسی قدر امید کی جاسکتی ہیکہ وہ ماحول کے اثرات بد سء بچ سکیں گے اوریہ اخلاقی تربیت کاکام صرف صرف ماں کی گود یا دینی مکتب قرآنیہ ہی سے ممکن ہے بریں بناء مولاناعبدالحفظ قاسمی مدہولی نے شہر کے مختلف محلہ جات میں مکاتب چلاکر اس عظیم وگرانمایہ خدمت کو انجام دے رہے اسی طرح اپنا حق محنت اداکرتے ہوے آن لائن تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوے ہیں ہنوز کئ ایک طلباء وطالبات نے تجوید کے ساتھ قرآن مجید کو پڑھنے اور اپنے مذہب کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں آج الحمد للہ بڑی خوشی ہوی کہ ابو ظہبی کے رہنے والے عبدالحسیب ولد عبدالبشیر عمر کے بہت ہی کم وقت اورقلیل عرصہ میں نورانی قاعدہ کی تکمیل کی ہے جس سے استاذ کی فکر ولگن اوروالدین کی توجہات کا پتہ چلتا ہے اللہ پاک قبول فرماے دوراوردیر تک اس کے اثرات مرتب فرماے نسلوں میں ایمان واسلام کے باقی رہنے کا ذریعہ اورسبب بناے آمین

اس طالب علم اور دیگرطلباء وطالبات کی ہمت افزای کے لےء گھر والوں نے مولاناعبدالحفیظ مولاناارشدعلی قاسمی مفتی عبدالمبین قاسمی اور راقم کے ہمراہ جو تہنیتی پروگرام منعقد کیا ہے یہ بھی ایک کام ہے جس سے طلباء میں شوق وذوق پیدا ہوگا

نیز علم دین حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کی ہمت افزای کرنا بھی ان کے اندرطلب کو مہمیز کرتا ہے ہمارے سماج ومعاشرہ میں انگریزی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو تو قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا اور ان کے لےء سلبریشن تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ان کے لےءانعامات اورگفٹوں کی بوچھار لگای جاتی ہے اچھے نمبرات لانے کے لےء آفرس دییے جاتے ہیں لیکن افسوس ہوتا ہیکہ اوردل خون کے آنسو رونے پر مجبور ہوتا ہیکہ اللہ کی کتاب قرآن مجید اور دین کی ابتدای بنیادی باتوں کے جاننے سیکھنے سکھلانے اور اس حوالہ سے ترقی کرنے اوربچوں کو مہمیز کرنے ان کی حوصلہ افزای کرنے کے لےء آج ہم مسلمان اور خود والدین بھی کوی اہتمام نہیں کرتے

یادرکھیں کہ اگر اسی طرح کی ناقدری وبے توقیری اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کی عام ہوتی رہی تو وہ دن دور نہیں کہ اس علم کو اللہ اٹھالیں گے اورہم ہڑھنا چاہیں تو بھی ممکن نہیں ہوگا چونکہ وہ ذات عالی بالکل بے نیاز ہے وہ غنی ہے اس کو کسی کے نہ ایمان کی ضرورت نہ اعمال کی نہ تعظیم وتوقیر کی نہ اکرام واعزاز کی

اس لےء ہم بچوں کے سرپرستوں سے خواہش کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کی تقریبات منعقد کرکے ان کی حوصلہ افزای کریں اوربے جا رسومات سے پرہیز کریں ساتھ ہی ساتھ اس بات کو بھی ملحوظ رکھیں کہ محدودآمدنیوں اور قلیل تنخواہوں پر دین کی اس عظیم خدمت انجام دینے والے اساتذہ کرام کا بھی ہمیں بھرپور خیال رکھنا چاہیے ان کی ضروریات زندگی کا تکفل ہوجاے ایسا کوی کام ہم اگر کریں تو یقینا جہاں یہ عمل باعث اجر وثواب ہوگا وہیں ان خدام دین واساتذہ کرام کی ہمت افزای وحوصلہ مندی بھی ہوگی ہر دوچیزوں کو پیش نظر رکھنا چاہیے اللہ پاک توفیق عمل نصیب فرماے

متعلقہ خبریں

Back to top button