تلنگانہ

گیان واپی مسجد سے متعلق وارانسی ضلع عدالت کا فیصلہ پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی خلاف ورزی : یونائیٹڈ مسلم فورم کا بیان

گیان واپی مسجد سے متعلق وارانسی ضلع عدالت کا فیصلہ پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی خلاف ورزی گیان والی مسجد سے عامۃ المسلمین صبر واستقلال سے قانونی جد و جہد جاری رکھیں : یونائیٹڈ مسلم فورم کا بیان

 

حیدرآباد ۔ یونائیٹڈ مسلم فورم نے وارانسی ضلع عدالت کی جانب سے گیان والی مسجد کے احاطے میں مورتیوں کی روزانہ پوجا سے متعلق ہندو فریقوں کی درخواست کو قبول کرنے کے فیصلے کو ملک کی پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون کے خلاف قرار دیا۔ فورم کے ذمہ داران مولا نا محمد رحیم الدین انصاری ( صدر ) ،مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری ، مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری ،مولانا میر قطب الدین علی چشتی ،مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی مولا نا مفتی سید صادق محی الدین فہیم ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، جناب ضیا الدین نیر، جناب سید منیر الدین احمد مختار ( جنرل سکریٹری)، مولانا سید احمد الحسینی سعید القادری ،مولانا سید شاہ ظہیرالدین علی صوفی قادری ،مولانا سید مسعودحسین مجتہدی ، مولانا سید تقی رضا عابدی ،مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی ، مولانا خواجہ محمد شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ و دیگر ذمہ داران نے اپنے مشترکہ بیان میں عدالت کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ اس کے اثرات ایک بار پھر ملک میں رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد تنازعہ کی صورتحال پیدا کردیں گے ۔ ملک میں عدل وانصاف اور قانون کی حکمرانی پر سوال کھڑا ہورہا ہے ۔ ایک منظم سازش کے ذریعہ ملک میں مندرمسجد تنازعات کو ہوا دی جارہی ہے۔

 

عبادت گاہوں سے متعلق قانون 1991 ( خصوصی دفعہ ) وقف ایکٹ ۔ 1995، شری کاشی وشواناتھ ٹمپل ایکٹ 1983 کے اطلاق کوضلع جج نے قبول نہ کرتے ہوۓ اس مقدمے کو سماعت کے لئے قبول کرلیا ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عدالت کے سامنے پارلیمنٹ کے بناۓ قوانین کی کوئی اہمیت وافادیت نہیں رہی ۔ اس سے قبل گیان واپی مسجد کا سروے، ویڈیو گرافی کی عدالت نے اجازت دی تھی ۔ اس کی رپورٹ کو مہر بند عدالت کے حوالے کرنے کے بجائے اس کو بر سر عام کر دیا گیا ۔ مسجد کے احاطے میں موجود وضو کے حوض کے فوارے کو شیولنگ قرار دے کر اس علاقے کو عدالت نے بند کروادیا۔ مسجد کے مصلی یہاں وضو نہیں کرسکتے ۔ وزیراعظم نریندرمودی نے کاشی ۔ وشوا ناتھ راہداری کا اس مقام پر افتتاح انجام دیا تھا۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال مسجد ۔ مندر تنازعات کے ارد گرد گھوم رہی ہے ۔ ایک عرصہ قبل تک بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی ، تو اب آئندہ انتخابات کے لئے گیان واپی مسجد کاشی وشواناتھ مندر کا موضوع گرماتار ہے گا۔ ان حالات میں عامتہ المسلمین صبر واستقلال اور اپنے اتحاد کے ذریعہ اپنی قانونی جدوجہد کو جاری رکھیں اور اس کو نقطۂ اختتام تک پہنچائیں ، بابری مسجد کے بارے میں عدالت کے فیصلے کے بعد یہ سمجھا جارہا تھا کہ مسجد ۔ مندر کے تنازعات ختم ہوجائیں گے لیکن ایسا ممکن نظرنہیں آ رہا ہے سیکولر اقدار پر چلنے والی ملک کی عوام اور دنیا کے لوگ ملک کے ان حالات کو دیکھ رہے ہیں ۔ ملک کے مسلمانوں پر جس طرح عدل و انصاف کے دروازے کھلنے چاہئے اس کی توقع ہی کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button