جنرل نیوز

ٹانڈہ،امبیڈکرنگر:مکتب فیضان حقانی کے زیر اہتمام استاد الحفاظ حافظ سراج احمد مغفور کی یاد میں جشن خواجہ غریب نواز اور صوبائی نعتیہ مشاعرہ

ٹانڈہ،امبیڈکرنگر:مکتب فیضان حقانی کے زیر اہتمام استاد الحفاظ حافظ سراج احمد مغفور کی یاد میں جشن خواجہ غریب نواز اور صوبائی نعتیہ مشاعرہ سکراول پورب ، ٹانڈہ میں قومی اردو تحریک کے بانی و صدر ماسٹر انس مسرور انصاری کی سرپرستی، حافظ محمد حامد کی صدارت و شریف الحق سبحانی کی نظامت میں منعقد ہوا۔پروگرام میں مکتب فیضان حقانی کی جانب سے قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن کے بانی و صدر انس مسرور انصاری ، مشہور معالج ڈاکٹر آصف اختر،استاد محمد اسلم خان ،سوچنا نیوز کے ایڈیٹر فخر عالم خان ،حافظ حامد و مدثر رضا کی گلپوشی کر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ۔پروگرام کا آغاز حافظ کمال احمد کے تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔پروگرام میں مقرر خصوصی کلیم اشرف نعمانی کچھوچھہ نےکہا کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام اور ایک معجزہ ہے۔یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ انھوں نے اصلاح معاشرہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر مسلمان کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ اپنے ایمان اور عقیدہ کی درستگی کے ساتھ اپنے اعمال، اخلاق ، عادات اور معاملات کو شریعت وسنت کے مطابق بنانے کی کوشش کرے۔

 

 

محمد شفیع نیشنل انٹر کالج ہنسور کے استاد محمد اسلم خان نے کہا کہ اصل نعت گوئی انتہائی مشکل کام ہے۔ گویا تلوار کی دھار پر چلنا ہے۔ماسٹر انس مسرور انصاری نے کہا کہ نعت کا موضوع بظاہر بڑا آسان، عام فہم اور سادہ لگتا ہے لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے۔ اس میں ذرہ بھر کوتاہی کی گنجائش نہیں۔ذرا سی لغزش ہوئی اور نعت گو کے سارے اعمال اکارت ہوجاتے ہیں۔علامہ مولانا قسمت اللہ سکندر پوری نےکہا کہ کوئی بھی سماج اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اپنی مادری زبان سے محبت نہ رکھے۔اس لیے اردو کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔شریف الحق سبحانی نے مرحوم حافظ سراج احمد کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی ۔کنوینر مشاعرہ قاری جمال اشرف نظامی نے گذشتہ برس بارہ ربیع الاول کے موقع پر ٹانڈہ میں نکلنے والے جلوس محمدی مختلف انجمنوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جے اور بے ادبی سے جلوس کا وقار مجروح ہوتا ہے۔جلوس کے برآمدات میں تسلسل اور نظم وضبط کی ضرورت ہے۔٢٠٢٢ کے جلوس محمدی میں با ادب چلنے والی پانچ انجمنوں کو اعزاز سے بھی نوازا گیا ۔نعتیہ مشاعرہ کے مندرجہ ذیل اشعار قارئین نذر ہیں۔

بس مدینے سے یہی اعلان ہے

میرا خواجہ ہند کا سلطان ہے

 

صدام راہی بستوی

 

مکہ مدینے والے تشریف لا رہے ہیں

راہوں میں انکے دشمن کانٹے بچھا رہے ہیں

 

ثقلین وجاہت بنارسی

 

محبتوں کے حسیں گلستاں میں رہتے ہیں

خدا کا شکر ہے دارالاماں میں رہتے ہیں

ہمارا بال بھی بیکا نہ کر سکے گا کوئی

ہم اپنےخواجہ کےہندوستاں میں رہتے ہیں

 

محمد قسمت اللہ قسمت سکندرپوری

 

ایمان یہ کہتا ہے ذرا سوچ کے بولو

شان شہ والا ہے ذرا سوچ کے بولو

 

یو سف رضا بستوی

 

امریکہ لندن جانے کی دے کوئی نہ لالچ ہم ہلال

 

اب ہم‌سے مدینہ جانے کا ارمان نہ بدلا جائے گا

ہلال ٹانڈوی

پیاسے ہوں صحابہ سب آقا کو گوارا کب

انگلی سے بہا چشمہ سرکار کی مرضی سے

ممتاز ٹانڈوی

دولتِ تجوید قرآں کس سے پائی ہے بھلا

کوئی پوچھے تو کہو بے

ساختہ حافظ سراج

 

محمد مدثر رضا

 

اس کے علاوہ شاہد وارثی،علی رضا فیضی مولانا شبیہ الحسنین وغیرہ شعراء اور نعت خواں نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ اس موقع پر مولانا شمشاد علی،ابصار احمد ،غلام محمد ،مفتی محمد شاہد،معراج عالم،حافظ ذیشان وغیرہ لوگ موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button