مضامین

 بجلی کے فلیٹ ریٹ سے ہی بنکروں کا بھلا ہوگا

یقین دہانیوں کے سہارے گزرگئے تین سال

جاوید اختر بھارتی

آخر بنکروں کو دو وقت کی روٹی سکون کے ساتھ کب میسر ہوگی بجلی کا مسلہ کب حل ہوگا یقین دہانیوں اور وعدوں کا سلسلہ کب تک چلے گا کل تک بنکر طبقہ پاور کارپوریشن اور ہینڈ لوم محکمہ کے درمیان چکی کے دوپاٹوں میں پس رہا تھا تو اب دو پاٹ اور تیار ہوگیا یعنی دور نزدیک سے اترپردیش کی حکومت بجلی پاس بک اور فلیٹ ریٹ کو پینڈنگ میں رکھتے ہوئے کہتی ہے کہ جب تک مسلہ حل نہیں ہوجاتا تب تک پاس بک کے ذریعے پرانی سہولت کے مطابق بل وصول کیا جائے اور بجلی محکمہ کہتا ہے کہ پاس بک رد کردیا گیا ہے اب بنکر میٹر ریڈنگ کے حساب سے بجلی بل جمع کرے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بنکر طبقہ کس کی بات پر عمل کرے اور یہ بھی سوال کھڑا ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس زیادہ اختیارات ہیں یا بجلی محکمہ کے افسران و ملازمین کو زیادہ اختیارات حاصل ہیں حکومت اگر بنکروں کے پاس بک مسلے کو زیر غور تسلیم کرتی ہے تو بجلی محکمہ کے افسران و ملازمین کو پابند کیوں نہیں کرتی ہے کہ وہ پرانی سہولت کے اعتبار سے بجلی بل وصول کریں-

اب رہا مسلہ بنکر تحریک کا تو اب تک مختلف علاقوں سے بنکر نمائندگان حکومت کے پاس اپنی اپنی تجاویز بھیجتے رہے اور عام بنکروں کو اندھیروں میں رکھتے رہے ساتھ ہی ساتھ سماج کا درد سینے میں کم رہا لیکن پارٹی کا درد زیادہ رہا اگر کسی نے کچھ ٹھوس مشورہ دینے کی کوشش کی تو خود اس کی غربت آڑے آئی اور جواب ملا کہ تب آپ ہی بنکروں کی لڑائی لڑئیے نتیجہ یہ نکلا کہ 2020 سے اب تک جو بھی بنکر تحریک چلی وہ کار آمد ثابت نہیں ہوئی اور تحریک کی ناکامی کا خمیازہ آج اترپردیش کا بنکر بھگت رہا ہے اب تو زیادہ تر بنکر نمائندگان بھی اسی طرز پر چل رہے ہیں جس طرز پر ہر سال دنیا بھر میں یوم مزدور منایا جاتا ہے اور حقیقت میں مزدور اس دن بھی خون پسینہ بہاتا رہتا ہے اسی طرح بڑے بڑے سرمایہ دار غریب محنت کش مزدور بنکروں کے نمائندہ بنتے ہیں دھوپ، تپش، گرد و غبار سے زبردست پرہیز، اے سی میں رہنے والے ایک لوم بھی نہیں رکھ کر اونچے اونچے بزنس کرنے والے دو چار پاور لوم والے بنکروں کا کیا خاک دکھ درد سمجھیں گے ارے سچائی تو یہ ہے کہ بنکروں کے فلیٹ ریٹ اور پاس بک کی تباہی کے وہی لوگ ذمہ دار بھی ہیں اور آج بھی وہ ایسا قدم نہیں اٹھاتے کہ غریب بنکروں کا بھلا ہو سکے-

 

آج اترپردیش کا بنکر مطالبہ کرتا ہے کہ وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ بنکروں کے لئے کم از کم پانچ ہی کلو واٹ تک بجلی بل ماہانہ 200 روپیہ فی کلو واٹ مقرر کردیں اور پاس بک سہولت بحال کرد یں تو اترپردیش کا بنکر وزیر اعلیٰ کا شکر گزار ہوگا-

 

تمام ممبران اسمبلی چاہے انکا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو اترپردیش میں پانچ کلو واٹ تک کے بنکروں کو حکومت کے ذریعے غریب تسلیم کرانے اور 200 روپیہ فی کلو واٹ فی ماہ بجلی بل جمع کرانے اور فلیٹ ریٹ و پاس بک سہولت بحال کرانے میں اہم کردار ادا کریں-

اور جو بھی سیاسی و سماجی شخصیت بنکروں کے روشن مستقبل کے لئے آواز بلند کرے گی ہم اس کا خیر مقدم کریں گے کیونکہ یہاں معاملہ نیتا گیری کا نہیں بلکہ بنکر گیری کا ہے-

بھارت میں کسانوں کے ذریعے زراعت کی صنعت کے بعد بنکروں کے ذریعے سب سے بڑی کپڑا صنعت ہے،، مہاراشٹر صوبہ کا بھیونڈی، مالیگاؤں، ناگپور، دھولیہ مدھیہ پردیش کا برہان پور، کھنڈوا، جبل پور، گجرات اور تمل ناڈو جیسے صوبوں میں اور ساتھ ہی اترپردیش کے میرٹھ، بارہ بنکی، ٹانڈہ، بنارس، مئو ناتھ بھنجن، مبارکپور، گورکھپور، سنت کبیر نگر، بستی، مئو ائمہ، فیروز آباد وغیرہ علاقوں و شہروں میں بنکر ہی تو ہیں جن کے ہاتھوں میں وہ ہنر ہے کہ دھاگے سے دھاگا جوڑکر کپڑا تیار کرتے ہیں اور اس کپڑے سے لباس تیار ہوتا ہے مگر افسوس صد افسوس کہ بلا کسی بھید بھاؤ کے ہر ذات برادری و ہر دھرم کے ماننے والوں کا تن ڈھکنے والا بنکر آج خود اپنے لباس میں پیوند لگانے پر مجبور ہے اور بھکمرے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے دھاگوں اور کپڑوں پر لگائی گئی جی ایس ٹی سے غریب محنت کش مزدور بنکروں کی کمر ٹوٹ گئی اور ان کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے اس لئے ہم بنکروں کو اپنی صنعت کو بچانے کے لئے سیاسی مفاد اور ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول سے اوپر اٹھ کر غور وفکر بھی کرنا ہوگا اور مضبوط لائحہ عمل بھی تیار کرنا ہوگا متحد بھی ہونا ہوگا-

 

اترپردیش میں تقریباً چار کروڑ کی آبادی انصاری برادری کی ہے اور انصاری برادری اکثریت سے تنائی بنائی کے پیشے سے جڑی ہوئی ہے بلکہ اس کا پشتینی پیشہ بنائی ہی ہے اور اسی کو بنکر کہا جاتا ہے ہاں ادھر پچیس سال کے دوران کچھ ایسے لوگوں نے بھی سیندھ لگایا جو پہلے بنکری پیشے کو بڑی حقارت کی نظر سے دیکھا کرتے تھے جبکہ بنکروں نے ملک کی آزادی میں حصہ لیا ہے انگریزوں نے بنکروں کے انگوٹھے کٹوائے اور ہتھ کرگھا جلایا،، بنکروں نے عبد القیوم انصاری کی قیادت میں پانی پت، میوات میں چالیس چالیس ہزار کی تعداد میں جمع ہو کر انگریزوں کی بغاوت کی اور تقسیم ہند کی بھی مخالفت کی نتیجہ یہ ہوا کہ شہادتیں بھی ہوئیں اور جیلوں میں قید و بند کی صعوبتوں کا بھی سامنا کرنا پڑا انگریزی حکومت کی بغاوت کے نتیجے میں مقدمہ چلا اور جن کو پھانسی دی گئی ان کا نام عبداللہ انصاری تھا جو چوری چورا کے رہنے والے تھے لیکن کبھی ان کا ذکر نہیں کیا جاتا آخر کیوں؟

بنکروں میں جو مایہ ناز شخصیات گذری ہیں بالخصوص مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی، مولانا امجد علی اعظمی، حافظ ملت، مولانا عبد المصطفیٰ اعظمی، عبداللہ انصاری، فضا اب فیضی، مولانا عبداللطیف نعمانی، مولانا سلیمان شمسی، مولانا عبد السّتار معروفی، مولانا قاضی اطہر، مولانا صفی الرحمن، اشفاق حسین انصاری، مولانا عاصم بہاری، نذیر الحسن انصاری، ضیاء الرحمن انصاری، محمد امین انصاری، خصال انصاری وغیرہ جیسی سیاسی و سماجی شخصیات اور اکابر علماء کے نام سے منسوب پدم بھوشن، پدم شری جیسے اعزازات سے کسی حکومت نے کیوں نہیں نوازا اور کسی بھی سیاسی پارٹی نے کبھی ان شخصیات کو ایوارڈ دینے کا مطالبہ کیوں نہیں کیا یہ سراسر ناانصافی نہیں تو اور کیا ہے-

سبھی سیاسی پارٹیاں قومی وصوبائی اور ضلعی سطح پر بنکر سیل ( बुनकर प्रकोष्ठ قائم کریں اور حکومت قومی وصوبائی سطح پر بنکر کمیشن تشکیل دے، کپڑے اور دھاگوں سے جی ایس ٹی کو ختم کیا جائے اور سال میں کئی کئی بار ریشم سوت، زری، کتان اور نائیلون کی قیمتوں میں من مانی اضافہ کرنے پر پابندی عائد کیا جائے اور وقتاً فوقتاً بنکر اکثریتی علاقوں میں مفت طبی کیمپ لگایا جائے-

اترپردیش کی حکومت بنکروں کو کم ازکم پانچ کلو واٹ تک بجلی کے فلیٹ ریٹ کی سہولت بحال کرے، پاس بک کے ذریعے ماہانہ بجلی بل جمع کرائے اور پانچ کلو واٹ تک کے بنکروں کے لئے الگ سے لائٹ کنکشن کی شرط کو ختم کرے کیونکہ غریب بنکر ایک ساتھ دو طرح کے بجلی کنکشن کا بل ادا نہیں کر سکتا اور حکومت ان ساری سہولیات کے لئے قانون بنائے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی کچھ تو سوچیں کہ وزیراعظم نریندرمودی پسماندہ کی بات کرتے ہیں تو ہمیں پسماندہ ہیں اور ہمیں جو سہولیات فراہم تھیں اس سے ہمیں محروم کردیا گیا اور ہمارا استحصال ہونے لگا تو پھر پسماندہ کے ساتھ یہ کیسی ہمدردی ہے-

[email protected]

جاوید اختر بھارتی (سابق سکریٹری یو پی بنکر یونین) محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button