نیشنل

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے شعبۂ خواتین کی خدمات

نئی دہلی: ۲۴؍مارچ ۲۰۲۳ء/آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے اپنے صحافتی بیان میں فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ملت اسلامیہ ہندیہ کا ایک متفقہ ومتحدہ ادارہ ہے۔ اس ادارہ کی ایک روشن و تابناک تاریخ ہے اور اب بھی یہ بزرگوں کے بنائے ہوئے خطوط پر اپنا کام کررہا ہے، بورڈ نے تحفظ شریعت کے ساتھ سماجی اصلاح اور قرآن و سنت کی روشنی میں خانگی معاملات کے تصفیہ پر خصوصیت کے ساتھ توجہ دیتا آیا ہے۔ ملک بھر میں دارالقضا کے قیام کی کوششیں کیں اورالحمد للہ اس وقت پورے ملک میں ۸۰؍سے زائد مقامات پر دارالقضا قائم ہیں اور ان کی مستقل نگرانی بھی کی جاتی ہے۔

اسی طرح سماجی اصلاح کے لئے شروع سے اصلاح معاشرہ کے نام سے مستقل ایک کمیٹی بنائی گئی اور بعد میں برسوں پہلے اس شعبہ میں خواتین کا شعبہ علیحدہ سے بنایا گیا۔ جس سے کاموں کا دائرہ بھی بڑھا اور اس سے فائدہ بھی ہوا لیکن چند ماہ قبل شعبۂ خواتین کو وسعت دینے اور فعال بنانے کی بنا پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے شعبۂ خواتین کو موقوف کردیا تھا۔ الحمد للہ گذشتہ ۵؍فروری ۲۰۲۳ء کی مجلس عاملہ میں ارکان کے مشورہ سے طے پایا کہ شعبۂ خواتین کو اس وسیع ملک میں کم از کم چار حصوں میں تقسیم کردیا جائے اور اس تقسیم کا اختیار ارکان عاملہ نے اتفاق رائے سے صدر محترم و جنرل سکریٹری کو دیا، چنانچہ ملک کو چار حصوں میں تقسیم کرکے الگ الگ کنوینر مقرر کیا گیا ہے جس کے مطابق مغربی ہندوستان (راجستھان،گجرات، مہاراشٹر اورمدھیہ پردیش وغیرہ) کیلئے محترمہ پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی صاحبہ، مشرقی ہندوستان (آسام، بنگال، بہار، جھارکھنڈ، اڑیسہ ودیگر مشرقی ریاستیں)کیلئے محترمہ عظمی عالم صاحبہ، شمالی ہندوستان (دہلی، ہریانہ، پنجاب، اترپردیش، کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ وغیرہ) کیلئے محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ، جنوبی ہندوستان (تامل ناڈو، کیرالا، کرناٹک، تلنگانہ، آندھراپردیش وغیرہ) کیلئے محترمہ کے امۃ الوحید فاخرہ عتیق صاحبہ کو کنوینر مقرر کیا گیا ہے اور ان چاروں ژونوں کی نگرانی کیلئے محترمہ جلیسہ سلطانہ یسین صاحبہ ایڈوکیٹ کو کل ہند کنوینر مقرر کیا گیا ہے نیز جنرل سکریٹری بورڈ نے ہر ژون کی کنوینرکو ذمہ داری دیتے ہوئے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے ژون کے تحت آنے والے صوبوں کی خاتون ارکان نیز بورڈ سے ہم آہنگ سماجی خدمت گذار خواتین کو بھی اس مہم میں ضرور شامل کریںاور بورڈ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے مطابق اصلاح معاشرہ اور تفہیم شریعت کے کاموں کو آگے بڑھائیں ۔

مولانا رحمانی صاحب نے امید ظاہر کی ہے کہ کاموں کی تقسیم سے جہاں سہولت ہوگی وہیں کاموں میں تیزی آئے گی ساتھ ہی ان علاقوں کی بہنوں سے رابطہ بھی آسان ہوگا اور آئندہ کے لائحہ عمل میں بڑی مدد ملے گی۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button