مضامین

"حج” گناہوں سے نجات و سنتِ ابراھیمی کے احیاء والی عبادت

تحریر: – ایس. ایم. عارف حسین. اعزازی خادم تعلیمات و جنرل سیکریٹری انجمن. مشیرآباد. حیدرآباد. 
رابطہ نمبر: 9985450106

"حج” کے لفظی معنی ارادہ یا قصد کرنا کے ہیں. حج  مذہب اسلام کے پانچ بنیادی ارکان  ایمان- نماز- روزہ- زکواۃ میں شامل ہے. حج ایک مخصوص عبادت ہے جو اسلامی مہینہ ذوالحجہ کے خاص ایام میں ادا کیجاتی ہے جسمیں احرام کا باندھنا- طواف کعبہ- قیام عرفات – صفا و مروہ میں دوڑنا- شیطان کو کنکریاں مارنا اور جانور کی قربانی دینا ہوتا ہے.
   حج صاحب اسطتاعت یعنی حلال دولت کی مخصوص مقدار کے مالک پر ایک دفعہ فرض ہے.
 قرآن کریم میں واضح کیا گیا ہیکہ ” اور اللہ تعالی نے استطاعت رکھنے والے لوگوں پر بیت اللہ کا حج کرنا فرض کردیا ہے’ اور جو کوئی کفر کرے تواللہ تعالی( اس سے بلکہ)  تمام دنیا سے بے پرواہ ہے)  آل عمران: 97.
  حج ایسی عبادت ہے جومومنین کو بنیادی طور پر” انسانی مساوات” کا عملی سبق دیتی ہے جسمیں بلا تفریق رنگ و نسل ایک ساتھ حج کے ارکان ادا کئیے جاتے ہیں اور ایک ہی رنگ اور ایک ہی طرح کا لباس یعنی "احرام”  پہنا جاتا ہے.
 حج مومنین کے” اتحاد” کا ثبوت دیتا ہے وہ اسطرح کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک و مقامات سے سفر طے کرکے ایک ہی مرکز یعنی کعبۃ اللہ کے پاس جمع ہوتے ہیں.مزید مومنین دنیا میں کہیں بھی قیام پذیر ہوں "اللہ کے گھر کعبہ کی طرف” رخ کرکے نماز ادا کرتے ہیں "جو ایک اللہ کو ماننے کا مظہر ہے”.
    حج کے سفر میں مختلف دقتوں کا سامنا ہوتا ہے اگرچیکہ دور حاضر میں ہوائی جہاز کے ذریعہ چند گھنٹوں میں مکہ شریف اور پھر کعبۃ اللہ پہنچتے ہیں. سفر کے دوران بندہ کو صبر کےامتحان کا سامنا ہوتا ہے اور  کعبۃ اللہ کے طواف کے دوران ایک دوسرے کو جسمانی تکلیف دئیے بغیر طواف کو مکمل کرنا ہوتا ہے جو "خود غرضی” سے دور رکھنیکا عمل ہے.
   یہ امر اظہر من الشمس ہیکہ حج کے ادا کرنے سے اللہ تعالی مومن کے پچھلے گناہ معاف کردیتے ہیں جسکے نتیجہ میں انسان اسطرح پاک ہوجاتا ہے جیسا وہ ماں کے بطن سے پیدا ہونے کے وقت  بے گناہ تھا. سبحان اللہ.
    یہاں قابل ذکر و فکر یہ امر سامنے آتا ہیکہ اللہ کے احکامات کی نافرمانی پر عبادتِ حج کے ذریعہ اللہ تعالی معافی دیتے ہیں پر کیا اسکے بندوں یعنی ماں باپ- رشتہ دار- پڑوسی اور دیگر انسانوں کو مختلف انداز سے تکلیف و نقصان پہونچانے اور زندگی کے معاملات جیسے تجارت و ملازمت میں دھوکہ دینے اور وراثت کا غبن کرنیکے عمل کو اللہ تعالی معاف کرینگے یا پھر متعلقہ رشتہ دار و انسانوں سے شخصی معافی طلب کرنا لازمی ہے؟ اسلامی تعلیمات اور واقعات اس بات سے آگاہ کرتے ہیں کہ ان رشتہ دار و شخصیات سے شخصی معافی طلب کرنا لازم ہے اگر وہ معاف کرینگے تب ہی اللہ تعالی معاف کریگا.یہاں تاریخ اسلام کے اس واقعہ کا ذکر لازم ہوجاتا ہیکہ مالک بن دینار رح  حج پر تشریف لےجاتے ہیں اور اللہ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ان لاکھوں لوگوں کا حج قبول ہوا اسپر اللہ تعالی فرماتا ہیکہ تمام کا حج قبول ہوا سواے اس ایک ہارون بلقی کے. مالک بن دینار اس شخص کے پہونچتے ہیں اور دریافت کرتے ہیں کہ کیا معاملہ ہے. اسپر ہارون اپنی ماں کے ساتھ کئیے برتاو کا ذکر کرتے ہیں ماں ماہ رمضان میں روٹی پکارہی تھی  مجھے روٹی دینے سے انکار پر نشہ کی حالت میب ماں کو تھپڑ مارا.اسپر مجھے کمرہ میں بند کردیا گیا اور جب دروازہ کھولا گیا تب میری ماں فوت ہوچکی تھی اور دفنادیا گیا تھا. یہ اطلاع ملتے ہی میں نے اپنا ہاتھ کلہاڑی سے کاٹ دیا.اسکے بعد سے چوبیس سال سے حج کیلیے آرہا ہوں پر کوئی نہ کوئی حاجی مجھ سے ملاقات کرتے اور اطلاع دیتے ہیں کہ تمہارا حج قبول نہیں ہوا. حضور صلعم مالک بن دینا کے خواب میں آکر اسبات سے آگاہ کرتے ہیں کہ وہ ماں محشر میں اپنے بیٹے کو معاف کریگی اور اللہ تعالی سے درخواست کریگی کہ اسکے بیٹے کو معاف کرے اور جنت میں داخل کرے. اس واقعہ سے یہ امر ثابت ہوتا ہیکہ جن سے نافرمانی و ظلم کیا گیا ان ہی سے معافی طلب کرنا لازمی ہے تب ہی اللہ تعالی معاف کریگا.
   لھذا حج جیسی عظیم عبادت کے ادا کرنے سے قبل عازمین حج کو چاہیے کہ جن انسانوں کے ساتھ غلطیاں و ظلم کیا گیا ان سے شخصی معافی طلب کریں تاکہ اللہ تعالی حج جیسی عظیم عبادت کو قبول کرتے ہوے عازم حج کے پچھلے تمام گناہوں کو معاف کردے.
  مزید حج کی ادائیگی کے بعد جہاں ایک حاجی پچھلے گناہوں سے مکمل پاک ہوجاتا ہے وہیں اس بات کی شدید ضرورت ہیکہ پچھلے گناہ والے اعمال سے آخری سانس تک پرہیز کرے تاکہ آگے کی زندگی اعمال کے لحاظ سے پاک رہے اور بخشش کا ذریعہ بنے.
 ” حرم میں ‘میں’ حاضر ہوا بن کے مُجرم :
یہ لبیک نعرہ لگاتا رہوں میں "
اللہ تعالی سے دعا ہیکہ عازمین حج کو پہلے انسانوں سے اپنی غلطیوں کیلیے معافی طلب کرنیکی توفیق دے اور حج کو قبول کرتے ہوے پچھلے گناہ معاف کرے اور آخری سانس تک پچھلے گناہوں کو دہرانے سے محفوظ رکھے اور تمام مومنین کو حج کرنیکی سعادت عطا کرے. آمین.

متعلقہ خبریں

Back to top button