نیشنل

اترپردیش میں ایک عالم دین کا بے ہیمانہ قتل _ نعش کے ساتھ مقامی مسلمانوں کا 5 گھنٹوں تک احتجاج ؛ قاتلوں کے گھروں پر بلڈوزر چلاتے کا کیا مطالبہ

حیدرآباد _ 8 جون ( اردولیکس ڈیسک) اترپردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع میں ایک عالم دین کا نامعلوم افراد نے انتہائی بے دردی سے قتل کردیا۔ قتل کے واقعہ کے خلاف مقامی مسلمانوں نے بڑے  پیمانے پر نعش کے ساتھ احتجاج کیا اور 5 گھٹنے تک نعش کو اٹھانے نہیں دیا۔ مقتول کی شناخت مولانا محمد فاروق کی حیثیت سے ہوئی ہے جو پرتاپ گڑھ ضلع کے صدر جمعیت العلماء بھی بتائے گئے ہیں اور وہ ضلع میں چند دینی مدارس بھی چلاتے ہیں ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا کہ قتل کی وجہ  رقمی لیں بتائی گئی ہے

 

تفصیلات کے مطابق پرتاپ گڑھ کے جیٹھواڑہ  تعلقہ کے سون پور گاؤں کے مدرسہ کے ڈائریکٹر مولانا فاروق کو نامعلوم افراد نے گھر سے بلایا گیا اور کلہاڑی، اور ڈنڈوں سے حملہ کرکے قتل کردیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ گاؤں کے ایک شخص اور مولانا کے درمیان زمین کا سودا ہوا تھا۔ زمیندار نے زمین کسی اور کو بیچ دی اور مولانا رقم واپس کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔
زمین کے مالک نے  رقم واپس کرنے کے لیے مدرسہ کے ڈائریکٹر مولانا کو ان کے گھر آدمیوں کو بھیجا اور مولانا کو گھر سے بلایا گیا اور بات چیت کے دوران  جھگڑا ہوا۔ حملہ آوروں نے مولانا پر کلہاڑی، اور ڈنڈوں سے حملہ کیا اور حملہ آور نعش کو گھر کے سامنے چھوڑ کر فرار ہوگئے

 

۔ نعش کافی دیر تک پڑی رہی۔ مولانا کے قتل کی خبر گاوں میں پھیل گئی اور جلد ہی ایک ہجوم جمع ہوگیا  قتل کے بعد مشتعل افراد نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس فورس موقع پر پہنچی اور افسران کو واقعہ کی اطلاع دی۔ اس دوران لوگوں نے پولیس کو نعش کو اٹھانے سے روک دیا ۔ اور حملہ آوروں کے گھر پر بلڈوزر چلاتے اور ان کا انکاؤنٹر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے 5 گھنٹے تک نعش کو اٹھانے نہیں دیا۔

 

مقامی مسلمانوں کے احتجاج پر پولیس سپرنٹنڈنٹ ستپال انٹل اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سنجیو رنجن اپنے ماتحتوں کے ساتھ فوراً موقع پر پہنچ گئے۔ جب  انھوں نے احتجاج کرنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو بھیڑ نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ حالات کو بگڑتے دیکھ کر 8 پولیس اسٹیشن کی فورسز کو موقع پر بلایا گیا۔ 2 کمپنی پی اے سی بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ اے ڈی جی پریاگ راج بھی پرتاپ گڑھ کے لیے روانہ ہوئے۔  مولانا شہر کے ساتھ ساتھ سون پور میں بھی ایک مدرسہ چلاتے تھے، تقریباً 5 گھنٹے کے ہنگامے کے بعد ڈی ایم اور ایس پی کے سمجھانے پر گھر والوں اور احتجاج کرنے والوں نے نعش کو اٹھانے پر راضی ہو گئے۔ ایس پی نے کہا کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button