مضامین

نور اردو لائبریری میں حاضری

*(نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساواں ویشالی)*امداد اللہ قاسمی*استاذ: نینی تال پبلک اسکول گوپال گنج بہار*

میں فطری طور پر دو چیزوں کا رسیا ہوں یا یوں کہ لیں ذکر الہی کے بعد جو دو چیزیں مجھے بہت محبوب ہیں وہ یہ ہیں

اچھی کتابیں

اور اچھی موسیقی

میری روح کی تسکین ان تین چیزوں سے ہی ہوتی ہے

آخر الذکر پر سوال کئے جاسکتے ہیں لیکن انسانی نفسیات سے چھٹکارا بھی بڑی مشکل چیز ہے

و للناس فیما یعشقون مذاہب

لوگوں کی چاہتیں مختلف ہوتی ہیں

بہر کیف *نور اردو لائبریری* میں آکر میری کیفیت وہی ہے جو ایک شدید پیاسے کو پانی کے مل جانے پر ہوتی ہے۔ ہار کی مردم خیز زمین نے سینکڑوں جیالے اور قلم کے دھنی کو پیدا کیا جو اپنے زمانے میں چندے ماہتاب اور چندے آفتاب بن کر ابھرے

راسخ عظیم آبادی سے لیکر کلیم عاجز تک ایک سلسلہ ہے جو اپنے زمانے میں امام اور مستند استاد مانے گئے کلیم الدین احمد کے اس تبصرے نے تو کہ غزل ایک نیم وحشی صنف سخن ہے پوری اردو دنیا میں ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دیا

راسخ عظیم آبادی اور میر کے اس واقعے سے شاید ہی کوئی ادب کا طالب علم ناآشنا ہوگا کسی کو خاطر میں نہیں لانے والے میر سے جب راسخ ملنے پہنچے تو میر نے انکار کر دیا

بہار کے اس باکمال شاعر نے کاغذ کے ایک ٹکڑے پر کوئیلے سے ایک شعر لکھا

*خاک ہوں پر طوطیا ہوں چشم مہرو ماہ کا*

*آنکھ والا رتبہ سمجھے مجھ غبار راہ کا*

اور دربان کے معرفت بھیج دیا میر نے جب شعر پڑھا فرک اٹھے اور دوڑتے ہوئے باہر آئے اور راسخ کو گلے سے لگایا

 

یہ سلسلہ بہار کے مذہبی طبقوں نے بھی بخوبی انجام دیا ہے

*علامہ شبلی* کے ہونہار شاگرد *علامہ سید سلیمان ندوی* ہوں یا دارلعلوم کے باکمال سپوت *مولانا مناظر احسن گیلانی* اور درجنوں نام ایسے مل جائیں گے ، خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارے عہد میں بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ *حضرت مفتی ثناء الہدی صاحب قاسمی دامت برکاتہم نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ* جو کہ ادبی دنیا کے لئے ایک جانا پہچانا نام ہے ہندوستان کے مختلف معتبر اخبارات و رسائل میں حضرت کے مضامین چھپتے بھی ہیں اور مذہبی اور ادبی دنیا حضرت کی کاوشات کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتی بھی ہے اس سلسلہ کو آگے بڑھائے ہوئے ہیں

 

دوچار امیدوں کے دئیے اب بھی ہیں روشن

ماضی کی حویلی ابھی ویران نہیں ہے

حضرت مفتی صاحب کی تحریر میں دین اور ادب کا حسین امتزاج ہے جو اقبال؛ اکبر الہ آبادی مولانا آزاد مولانا دریا بادی علامہ شبلی مناظر احسن گیلانی وغیرہ کی تحریروں میں ملتا ہے مزید ایک اہم کارنامہ نور اردو لائبریری کا قیام ہے آج رفیق محترم قاضی ظفر الہدی صاحب کی معیت میں کتابوں کے اعتبار سے اس عظیم لائبریری کو دیکھنے اور کچھ استفادےکا موقع ملا

جس کا حسن یہ ہےکہ دینی اور ادبی کتابوں کا ایسا ذخیرہ جمع ہو گیا ہے جو بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے

خدا سے دعا ہے کہ حضرت مفتی صاحب کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے

اور مزید ترقیات سے نوازے۔ آمین

 

متعلقہ خبریں

Back to top button