نیشنل

سپریم کورٹ نے بھی نوٹ بندی کے فیصلہ کی مدافعت کی، ایک جج نے کی مخالفت_ مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج

نئی دہلی _ 2 جنوری ( اردولیکس) سپریم کورٹ نے پرانے کرنسی نوٹ کو منسوخ کردینے سے متعلق فیصلہ کی مدافعت کی ہے واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 2016 میں بڑے کرنسی نوٹوں کو منسوخ کر دیا تھا ۔ تاہم سپریم کورٹ نے آج اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کر دیا۔

2016 میں مرکزی حکومت نے 1000 اور 500 کے کرنسی نوٹوں کو ختم کر دیا تھا۔ جسٹس ایس عبدالنظیر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے نوٹ بندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کر دیا۔ اس بنچ میں جسٹس بی آر گوائی، اے ایس بوپنا، وی سبرامنیم اور بی وی ناگارتنا موجود تھے۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کی بنچ نے رائے دی کہ نوٹ بندی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو غلط قرار نہیں دیا جا سکتا۔ چار ججس نے وزیر اعظم مودی کے فیصلے کی حمایت کی۔ جسٹس بی وی ناگارتنا نے اکثریت کے خلاف فیصلے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جسٹس بی وی ناگارتنا نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ حکومت کے بجائے پارلیمنٹ کی طرف سے کارروائی کی جاتی۔

 

جسٹس گوائی نے اکثریتی رائے دی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے بہت زیادہ تحمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی نظام کی رائے کو عدالتی عمل سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے مسئلہ پر مرکز اور آر بی آئی کے درمیان مشاورت کا عمل چھ ماہ تک جاری رہا۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ آر بی آئی کو نوٹ بندی کے عمل کو شروع کرنے کی ذاتی آزادی نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button