نیشنل

دین و شریعت کا تحفظ اہم مسئلہ اور سب سے بڑا چیلنج‘ مسلم پرسنل لا کا تحفظ بورڈ کا ایک نکاتی ایجنڈہ

تعمیرملت کا توسیعی لکچر بعنوان’دور حاضر۔ملک میں ملت اسلامیہ کو درپیش چیلنجس اور مسلم پرسنل لا بورڈ‘۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا خطاب

حیدرآباد۔21/جون(پریس نوٹ)صدرمسلم پرسنل لابورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ملت اسلامیہ کو درپیش چیالنجس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہی مسلم پرسنل لابورڈ کا قیام عمل میں لایاگیااور کہا کہ دنیا میں کئی مذاہب ہیں جو دنیا کو ان عقائد کے مطابق عبادتوں کا طریقہ بتاتے ہیں اور مسائل کو ان کی اپنی مرضی پر چھوڑ دیتے ہیں جب کہ اسلام، یہودیت اور عیسائی مذاہب کا تصور تھا کہ وہ اللہ کے احکامات کی پابندی کریں۔۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی گلشن خلیل مانصاحب ٹینک میں کل ہند مجلس تعمیرملت کے زیر اہتمام منعقدہ توسیعی لکچر بعنوان’دور حاضر۔ملک میں ملت اسلامیہ کو درپیش چیلنجس اور مسلم پرسنل لابورڈ‘سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں حلال و حرام کا قانون متعین کیاگیالیکن پچھلی امتوں نے اللہ کی شریعت میں تحریف و ملاوٹ کردی جس کی وجہ سے وہ شریعتیں انسانوں کے لئے کوفت بن گئیں۔مولانا نے کہا کہ ہندوستان مذہبی ملک رہا ہے جہاں مختلف مذاہب پیدا ہوئے جہاں کے لوگوں نے اسلام کی خوبیوں سے متاثر ہوکر اسلام کا دامن پکڑلیا۔

 

 

انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانان ہند کی نمائندہ تنظیم جس کا قیام شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 کے تحت عمل میں آیا جس کا اصل مقصد ملک میں مسلمانوں کے عائلی قوانین کا تحفظ ہے۔آزادی کے بعد ایک دو قوانین بنے اور ہندو میریج ایکٹ بھی بنا اور کہا کہ نکاح و طلاق کے جامع قوانین بھی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی دفعہ 25کے تحت مذہبی آزادی حاصل ہے جس کے تحت ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے اور عقائد رکھنے کی آزادی ہے اسی طرح دفعہ26کے تحت تہذیب سے متعلق آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے بعض شرپسند عناصر دستور کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بتایا کہ 1972میں اندراگاندھی دور حکومت میں وزیر قانون ایچ آر گوکھلے کی قیادت میں گود لینے سے متعلق متنبی قانون بنایاگیا جس کا اطلاق مسلمانوں پر بھی کرنے کی کوش کی گئی جس کے خلاف صدائے احتجاج بھی بلند کیاگیا۔ اسی دوران مولانا منت اللہ رحمانی کی تحریک پر مولاناقاری محمد طیب قاسمیؒ نے بمبئی میں اجلاس طلب کیا جس میں مختلف تنظیموں اور مکاتب فکر دانشوروں کو مدعو کیاگیاجس میں حیدرآباد سے مولانا مفتی عبدالحمیدؒ، مولانا حمیدالدین عاقلؒ، جناب سید خلیل اللہ حسینیؒ، جناب سلطان صلاح الدین اویسی، جناب محمد عبدالرحیم قریشی، مولانا سلیمان سکندر اور ڈاکٹر سید عبدالمنان و دیگر نے شرکت کی۔ اس دوران مختلف تنظیموں اور قائدین کا اتحاد بہت مشکل تھا۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بزرگوں نے بڑی محنت کی۔مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ اور مولانا منت اللہ رحمانیؒ نے جبلپور کا دورہ کرکے حضرت امام احمد رضاخانؒ کے خلیفہ حضرت مولانا مفتی برہان الحقؒسے ملاقات کرکے تحفظ شریعت کے لئے مہم کا حصہ بننے کی درخواست کی جس پر مولانا مفتی برہان الحقؒ نے رضامندی ظاہر کی۔ اس کے بعد حیدرآباد میں مسلم پرسنل لابورڈ کی تشکیل عمل میں لائی گئی جہاں بورڈ کی صدارت کیلئے حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ نے حضرت مولانا مفتی برہان الحق ؒ کا نام پیش کیا جس پر انہوں نے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے حضرت مولانا قاری محد طیب قاسمیؒ کا نام پیش کیا۔

 

 

انہوں نے کہا کہ دین و شریعت کا تحفظ اہم مسئلہ ہے جو سب سے بڑا چیلنج ہے اور کہا کہ مسلم پرسنل لا کا تحفظ بورڈ کا ایک نکاتی ایجنڈہ ہے اور کہا کہ قانونی پیروی، اصلاح معاشرہ،نکاح و فسخ نکاح کے لئے قضأت کا قیام،شریعت سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے تفہیم شریعت کمیٹی کا قیام اورقانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے رشتہ بنیاد پرتعلقات کی بحالی اور معاملات میں رہنمائی ہمارا مقصد ہے۔ مولانا نے کہا کہ پرسنل لا کے مسائل پر وقفہ وقفہ سے حکومت اور عدالت کی مدد کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ انہوں نے کامن سیول کوڈ کے نفاذ کے تعلق سے حکومت کی کوششوں پر کہا کہ اس کے تمام نکات قانون شریعت سے متضاد ہیں اور کہا کہ اللہ کے خوف اور محبت میں عبادت کی جاتی ہے جیسے ان عبادتوں میں شریعت کی پیروی لازمی ہے ویسے ہی معاملات میں بھی شریعت کی پیروی ضروری ہے۔انہوں نے قومی یکجہتی کے نام پر یونیفارم سیول کوڈ کے نفاذ کو بہت بڑا دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عورتوں کے حقوق اور آزادی نسوان کے لئے یونیفارم سیول کوڈکو نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔مولانا کے خطاب کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی رہا۔صدر اجلاس جناب محمد ضیأالدین نیئر صدر تنظیم نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیفارم سیول کوڈ سے بھی خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ہمارے ساتھ ہمیشہ اللہ کی رحمت ہے۔انہوں نے کل ہند مجلس تعمیر ملت کا مختصر تعارفی خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رنطیم بھی ہرسال اصلاح معاشرہ مہم کے ذریعہ سماج میں سدھار لانے کی حتی المقدور کوشش کرتی ہے۔ مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات مخفی نہیں ہیں۔

 

 

انہوں نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو صدر مسلم پرسنل لا بورڈ منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے اور کہا کہ ہمارے بزرگوں نے تمام مسلکوں سے بالاتر ہوکر بورڈ کا قیام عمل میں لایا اور ہمیں چاہئے کہ اسلامی شریعت پر عمل کرتے ہوئے دوسری اقوام کے لئے عملی نمونہ بننا چاہئے نہ کہ کسی کو ہنسنے کا موقع دیاجائے۔ مولانا عبدالقوی مہتمم اشرف العلوم نے نہ صدر بورڈ کو مبارکباد دیتے ہوئے مل جل کر کام کرنے پر زور دیا اور کہا مولانا کی قیادت میں قانون شریعت کے تحفظ کے لئے ہم سب کو شانہ بہ شانہ ان کا ساتھ دینا چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تمام مسالک کے لوگ رہتے ہیں ان سب میں اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ نائب صدر تنظیم جناب وہاج الدینصدیقی نے بھی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔جلسہ کا آغاز حافظ وقاری محمد مفسر حسین کی قرأت اور محمد شفیع شریف کی نعت رسولؐسے ہوا۔جلسہ کے اختتام سے قبل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر منتخب ہونے کی مسرت میں صدر تنظیم جناب محمد ضیأالدین نیئر، نائب صدورجناب محمد وہاج الدین صدیقی و ڈاکٹر محمد مشتاق علی، معتمد عمومی جناب عمر احمد شفیق، نائب معتمد عمومی تنظیم جناب محمد سیف الرحیم قریشی نے شالپوشی کرتے ہوئے تہنیت پیش کی۔کنوینر و نائب معتمد عمومی تنظیم جناب محمد سیف الرحیم قریشی نے کاروائی چلاتے ہوئے پروگرام کے انعقاد سے متعلق روشنی ڈالی۔ معتمد عمومی جناب عمر احمد شفیق نے شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button