اسپشل اسٹوری

حج: شیطان کو مارنے والی لاکھوں ٹن کنکریاں کہاں جاتی ہیں؟

ریاض ۔ کے این واصف

نارمل حالات میں ہر حج سیزن میں حجاج کی تعداد کم از کم 25 لاکھ ہوتی ہے۔ رمی جمرات (شیطانوں کو کنکر مارنا) میں ہر حاجی ۲۱ کنکر ضرور مارتا ہے۔  کئی ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہوگا کہ یہ کنکریاں مارنے کے بعد اکھٹے ہونے والی ٹنوں کنکریاں آخر جاتے کہاں جاتی ہیں۔استفسار پر ذمہ داران نے کہا کہ جمرات کمپلیکس چار منزلہ ہے اور ہر منزل پر شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے لیے بنائے گئے حوض نما ستون پل کے تہ خانے تک پہنچتے ہیں۔

 

 

قوس نما حوض اس انداز میں بنائے گئے ہیں کہ وہاں آنے والی کنکری لازمی طور پر ستون سے ٹکراتی ہے اور اس کے بعد وہ حوض سے ہوتی ہوئی 15 میٹر نیچے تہ خانے میں جا گرتی ہیں۔ جمرات کے تہ خانے میں خصوصی میکینزم کے تحت کنویئر بیلٹ پر چھوٹی چھوٹی ٹرالیاں بنائی گئی ہیں جو چاروں منزلوں سے آنے والی کنکریوں کو جمرات کے 15 میٹر زیر زمین بنے کیبن میں ایک جگہ جمع کرتی ہیں۔

 

 

جمرات پل کی انتظامیہ کے مطابق حج ایام ختم ہوتے ہی جمرات پل کے سب سے زیریں حصے میں موجود خصوصی ٹینک میں جمع ہونے والی ٹنوں کنکریوں کو نکال کر انہیں دوبارہ استعمال کے لیے متعلقہ ادارے کے حوالے کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں انہیں آئندہ برس حج کے دوران استعمال کرنے کے مصرف میں لانے حج ایام سے قبل مزدلفہ میں بکھیر دیا جاتا ہے۔

 

 

جمرات کمپلیکس رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کےلیے جمرات کمپلکں بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ 4 منزلہ ہے۔ انتظامیہ کے مطابق مستقبل میں کمپلکس کی مزید 12 منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button