مضامین

ووٹ ایک بنیادی دستوری حق ہے 

رشحات قلم 

عبد القیوم شاکر القاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ وخادم دارالعلوم سعیدیہ مالاپلی نظام آباد تلنگانہ 

9505057866

 

ووٹ ہر 18 سالہ ہندوستانی کا ایک بنیادی حق ہے خواہ وہ مسلمان ہوں کہ غیر مسلم یا کسی اور مذہب کا ماننے والا

وطن عزیزاور اس کے باشندوں کے تحفظ نیز ملک وملت تعمیر وترقی کے لےء جو جمہوری نظام حکومت قائم ہے اس کی پاسداری اور برقراری کے لےء موجودہ حالات میں ووٹ کا استعمال نہایت اہمیت کا حامل ہوچکا ہے اس کو معمولی نہ سمجھیں شرعی اعتبار سے بھی ووٹ نہ ڈالنا ایک طرح سے گواہی کو چھپانا ہے جو گناہ اورجرم ہے قران مجید میں فرمایا گیا

ولا تکتمواالشھادۃ ومن یکتمھا فانہ آثم قلبہ

جوکوئ بھی گواہی کو چھپائے گا وہ دلی گناہ کا مرتکب ہوگا جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ووٹ نہ ڈالنا اپنے آپ کو گناہ گار بنانے کے مترادف ہے اور کوی بھی انسان اپنے آپ کو گناہ میں ڈال کر مجرم بننا نہیں چاہتا ہے اس لےء عقلمندی کا تقاضہ یہی ہیکہ ہم اپنا ووٹ ضرور ڈالیں اپنی کاہلی یا سستی کی وجہ سے ملک وملت کے حق میں دی جانے والی اس گواہی کو ادا نہ کرنا یا پیسوں کے عوض میں اس کو فروخت کردینا یہ قانونی اور شرعی دونوں اعتبار سے گناہ ہے

ملک کی موجودہ صورتحال جہاں ایک خاص قسم کی ذہنیت کو فروغ دینے اور ملک کے رہنے والوں سے اس حق شہریت کو چھننے کی ناپاک کوششیں ہورہی ہیں اور بطور خاص اقلیتوں کو اس حق سے محروم کرنے کا پلان بنایا جارہا ہوں تب تو ہر انسان کو اپنا یہ حق استعمال کرکے جمہوریت کو باقی رکھنے کی حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے

قران مجید میں اللہ تعالی نے ایک اور چگہ پر صاف لفظوں میں فرمادیا

واعدوا لھم من استطعتم من قوۃ

کہ اللہ کے دشمنوں دین اور مذہب اسلام کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں سے مقابلہ کے لئے اپنی اپنی بساط کے مطابق تم تیاری کرو کچھ دشمنوں کو تو تم جانتے ہو اور کچھ کو نہیں جانتے ہو مگر اللہ تعالی ان کوجونتے ہیں ۔آیت کریمہ میں فرمایا جارہا ہے کہ اپنا رعب باقی وبرقرار رکھنے کے لئے تیاری کرنا ضروری ہے اب ملکی حالات کے تناظر میں دیکھا جاے تو ہمارے پاس ووٹ ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کا متحدہ طور پراستعمال کرکے ہم اپنے رعب کو باقی رکھ سکتے ہیں ظالموں وفرقہ پرستوں کی جانب سے اسلام اورمسلمانوں نیز شعائر اسلام مساجد ومدارس دینی مراکزوخانقاہوں پر بلکہ ہماری نسلوں کے دین وایمان پر جو حملے ہورہے ہیں جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی نیت ہمارے تعلق سے صحیح نہیں ہے کبھی دینی تعلیم وتدریس پر روک لگانے کی بات کی جاتی تو کہیں اسلامی تاریخ وحقائق کو مٹانے کا نعرہ لگایا جاتا ہے تو کہیں مساجد ومدارس پر بکڈوزر لگانے کا مدعی بنایا جاتا ہے تو کہیں مذہبی افراد علماء کرام وحفاظ عظام نیز دینی فکر واسلامی لباس میں ملبوس لوگوں کو ظلم وستم کانشانہ بنایا جاتا ہے کہیں ہماری مذہبی آزادی کو ختم کرکے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی بات کہی جاتی کبھی مسلم پرسنل لا میں مداخلت کرتے ہوے تین طلاق نان ونفقہ ودیگر جزئیات میں رخنہ ڈالا جارہا ہے

معاشرتی زندگی کو آج پوری وسعت کے باوجود تنگ کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں معاشیات پر نظریں جماکر مسلمانوں ودیگر پسماندہ طبقات کی آمدنی وخرچ پر بھی اپنا کنٹرول وتسلط قائم کرکے ہمیں محکوم وغلام دیکھنا چاہتی ہے

انہی ناگفتہ بہ حالات کا ادراک و احساس کرتے ہوئے ملک وریاست کے اکابر علماء کرام وبزرگان دین نے اپنی خالص دینی ومذہبی مشغولیات کے باوجود مسلمانوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور صحیح راہ نما اور عادل حکمراں کے حق میں کریں

ملک میں بسنے والے ہندو مسلمان سکھ عیسائ اور تمام مذاہب وطبقات کے عوام وخواص کے ساتھ بہتر سلوک کرنے اور مساوی حقوق دینے والے امن پسند حکمران کو منتخب کریں اور ملک وملت نیز اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور کو باقی رکھنے والے لیڈران کو ہم اپنے ووٹ کے حق سے منتخب کریں

اگر آج ہم نے غفلت ولاپرواہی کا مظاہرہ کیا تو پھر آنے والا کل ہمیں معاف نہیں کرے گا ہماری نسلوں کے دین وایمان خطرہ میں پڑجاے گا ہماری تمام مذہبی کارکردگیاں بند ہوجائیں گی اور اس وقت احتجاج کرنے یاواویلا مچانے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا

اس لےء ووٹ کی اہمیت وطاقت کو سمجھیں دینی وشرعی اعتبار سے بھی اس کو ایک گواہی امانت اور شفاعت وسفارش کہاگیا اس بات کو بھی ملحوظ رکھیں اور اپنے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں ۔۔۔۔۔۔

اللہ پاک توفیق فہم وعمل نصیب فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button