وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت : مولانا جعفر پاشاہ

مولانا جعفر پاشاہ نے دارالسلام میں وقف ترمیمی بل کے خلاف منعقدہ کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ کے احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے جو زمینیں وقف کی تھیں، ان پر آج مساجد، مدارس اور قبرستان قائم ہیں، اور اگر وقف کا نظام ختم ہو جائے تو مرنے کے بعد ہمیں دفن کے لیے زمین بھی نہیں ملے گی۔
مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ وقف کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور اس کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے جلسے میں شریک افراد کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں وقف کے تعلق سے شعور بیدار مہم چلائیں اور مرکزی حکومت کے متنازعہ وقف ترمیمی بل سے عوام کو واقف کروائیں۔
مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ وقف جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں اور ان کی حفاظت ہر مسلمان کا فرض ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل کے ذریعے وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ مسلمانوں کے مذہبی اور سماجی حقوق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں مسلمانوں کی اربوں روپے کی جائیدادیں متاثر ہوں گی، اور مساجد، مدارس اور قبرستانوں کی حیثیت خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس بل کو واپس لے۔
مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ وقف جائیدادوں کی حفاظت کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور اس مسئلے پر سیاسی، مذہبی اور سماجی سطح پر مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم متحد ہو کر اس بل کے خلاف آواز بلند کریں گے تو حکومت کو اس بل کو واپس لینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔