نیشنل

وقف ترمیمی بل کو ہم مسترد کرتے ہیں، دو ٹوک انداز میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو مکتوب لکھیں۔ڈاکٹر محمد متین الدین قادری اسلامک اسکالر کی مسلمانوں سے اپیل

حیدرآباد ۔ ڈاکٹر محمد متین الدین قادری اسلامک اسکالر و رکن تاسیسی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے ایک بیان میں علماءکرائم ائمہ عظام واعظین ذیشان سے گذارش کی ہے کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے ہندوستان کے شہریوں سے وقف ترمیمی بل کے بارے میں رائے مانگی ہے رائے دینے کی آخری تاریخ 13 / ستمبر 2024 ہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کے جنرل سیکرٹری مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب کی طرف سے سارے اخبارات میں QR code كے ساتھ اشتہار شائع ہوچکا ہے۔

 

اس جمعہ کے موقع پرخطبات میں اس وقف بل میں ترمیمات کے ساتھ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں پیش کیاجس طرح یہ حکومت آے دن مسلم دشمنی کا اظہار کر رہی ہے اس کایہ اقدام اوقافی جائیدادوں سے نہ صرف مسلمانوں کو محروم کرنا ہے بلکہ وشواہندوپریشد کے جانب سے تقریبا 4 ہزار مساجد اور بزرگان دین کے مزارات پر جو جھوٹا دعوٰی بے اسکے اور اسطرح اور بھی کئی مقدمات وقف کی جائدادوں کے بارے میں ہے اسکا فیصلہ وقف ٹربیونل کے بجائے اختیارات کلکٹر کے ہاتھ میں آجائے گا اسطرح عملا وقف بورڈ حکمت کا ایک ربر اسٹامپ ادارہ بن کے رہ جائے گا۔

 

دوسرے یہ کہ اب ہر وقف بورڈ میں کم از کم 2 ممبر ہندو ہونگےاور زیادہ سے زیادہ کی کوئی قید نہی 13 ممبر بھی غیر مسلم ہو سکتے ہیں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ مساجد وقف بورڈ کے تحت ہیں اس لحاظ سے ہر مسجد کمیٹی میں کم از کم دو غیر مسلم ممبرز ہونا چاہیے جبکہ انڈومینٹ جس کے تحت منادر وغیرہ آتی ہیں اس ڈپارٹمنٹ میں مسلمان پر نوکری کرنے پر پابندی ہے اسی طرح گردوارہ پر بندھک کمیٹی میں کوئی مسلمان نہیں آسکتا ہمیں اس پر اعتراض بھی نہیں ہے اسلے کہ یہ مذہبی اورعبادات  رسم و رواج کے معاملات ہیں ٹھیک ہے اسی مذہب کے ممبران ہو تو انکے مذہبی معاملات صحیح چلاسکتے ہیں لیکن مسلمانوں کے مذہبی اداروں اور کمیٹیوں میں غیر مسلم آرکان کا داخلہ حکومت کے منصوبوں کو جو مسلم قوم کی دشمنی پر مبنی ہیں اسکا کھلم کھلا اظہار ہے ان تمام باتوں کو مسلمانوں کے سامنے رکھتے ہوئے اپنی اپنی مساجد میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری کردہ QR code كے زیراکس کاپیاں لاکر جمع کے دن ہی لاکھوں مسلمانوں کی اختلافی راے روانہ کریں

 

اور یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ دستور کے بنیادی حقوق کی دفعات 14 15 اور 25 26 كے خلاف اس بل کے ترمیمی نکات ہیں بورڈ کے QR code سے روانہ کرنے پر اسکا متن خود اجائگا اگر آپ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو روانہ کر رہے ہیں تو واضح الفاظ میں لکھنا ہو گا اس بل کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button