جنرل نیوز

ادارجات مقامی میں مسلمانوں کو سیاسی تحفظات فراہم کیا جائے۔بی سی کمیشن کو صدر ضلع اقلیتی سیل بی آر ایس پارٹی نظام آباد ‌نوید اقبال کی تحریری یادداشت 

نظام آباد۔31؍اکتوبر (اردو لیکس) صدر ضلع اقلیتی سیل بھارت راشٹرا سمیتی جناب نوید اقبال نے ادارہ جات مقامی میں پسماندہ طبقات کے لئے تحفظات کے تعین کا جائزہ لینے قائم کردہ بی سی کمیشن کی منگل کو نظام آباد میں منعقدہ عوامی سماعت میں حصہ لیا۔ جناب نوید اقبال نے کمیشن کےایک تحریری محضر بھی پیش کیا اور بتایاکہ اگرچہ تلنگانہ میں مسلمانوں کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات میسر ہیں مگر ایوان نمائندگان میں مسلمانوں کو سیاسی تحفظات حاصل نہیں ہیں۔

 

اب جب کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں پسماندہ طبقات کے لئے تحفظات کا تعین کرنے ریونت حکومت نے کمیشن قائم کیا ہے ‘ اس لئے یہ مناسب وقت ہے کہ تحفظات کا تعین کرتے ہوئے مسلمانوں کے بچھڑے ہوئے طبقات کو بھی تحفظات کے ثمرات سے بہرہ ور کیا جائے تاکہ بلدیات اور پنچایتوں میں آزادی کے بعد سے بتدریج گھٹتی ہوئی مسلم نمائندگی کا ازالہ کیا جاسکے۔ انہوں نے استدلال پیش کیا ہے کہ بڑھتے فرقہ وارانہ ماحول میں انتخابات کے دوران یک قطبیت بڑھتی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں عام زمرہ کی نشستوں پرمسلم امیدواروں کا کامیاب ہونا محال ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی‘ سماجی ‘ تعلیمی اور معاشی محاذوں پر مسلمانوں کی پسماندگی اظہرمن الشمس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان نمائندگان میں مسلمانوں کی گھٹتی نمائندگی کا ہی نتیجہ ہے

 

کہ ریونت ریڈی حکومت ‘ کابینہ تشکیل دیتے وقت ایک بھی مسلم وزیر کو شامل نہیں کرسکی چونکہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں برسراقتدار پارٹی سے ایک بھی مسلمان منتخب نہیں ہوسکا اور نہ ہی پہلے سے اس کے پاس کوئی رکن قانو ن ساز کونسل موجود تھا۔ جناب نوید اقبال نے کہا کہ کئی کمیشنس نے اپنی رپورٹس میں مسلمانوں کی پسماندگی کا اعتراف کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس حکومت کے ہی قائم کردہ سچر کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کی محفوظ زمرہ میں شامل کردہ برادریوں کو تحفظات کی فراہمی کی صورت میں مقامی

 

حکومتوں میں بھی ان کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ورنہ آنے والے دنوں میں ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ کے برابر ہوجائے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button