جرائم و حادثات

زمین کے تنازعہ پر دو خاندان کے درمیان جھگڑا _ 6 افراد کا قتل ؛ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد شامل

لکھنو _ 2 اکتوبر ( اردولیکس ڈیسک) اترپردیش کے ضلع دیوریا میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ یہاں زمین کے تنازعہ میں سابق ضلع پنچایت ممبر کے قتل کے بعد ایک ہی خاندان کے 5 لوگوں کا قتل کر دیا گیا۔ مرنے والوں میں میاں بیوی، دو بیٹیوں اور بیٹی کو گولی مار کر ان کے سروں کو اینٹ سے کچل دیا گیا۔ حملہ آور اس قدر بے رحم ہو چکے تھے کہ انہوں نے 8 سال کے بچے کو بھی نہیں بخشا۔ انہوں نے بچے پر کئی بار حملہ کیا اور اسے تشویشناک حالت میں چھوڑ دیا۔

تاہم اس کی سانسیں جاری تھیں، اسے  تشویشناک حالت میں بی آر ڈی میڈیکل کالج گورکھپور میں داخل کرایا گیا ہے۔ جس گھر میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں قتل و غارت جیسے حالات دکھائی دے رہے تھے۔ ہر طرف خون اور نعشیں نظر آرہی تھیں۔ یہ واقعہ رودر پور تحصیل کے فتح پور گاؤں میں پیر کی صبح پیش آیا۔ یہ گھناؤنا قتل عام سابق ضلع پنچایت ممبر پریم یادو کے قتل کے بعد اس کے گھر والوں نے بطور انتقام کیا ۔

 

یہ پورا معاملہ دو خاندانوں پریم یادو اور ستیہ پرکاش دوبے سے جڑا ہوا ہے۔ دو ذاتوں کے ہونے کی وجہ سے گاؤں اور اس کے ارد گرد زبردست کشیدگی ہے۔ واقعہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر یوگی نے پرنسپل سکریٹری ہوم سنجے پرساد اور اسپیشل ڈی جی پرشانت کمار کو لکھنؤ سے موقع پر بھیجا ہے۔دونوں افسران نے موقع پر پہنچ کر افسران سے پوچھ تاچھ کی۔

دونوں افسران موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ سنجے پرساد نے کہا ہے کہ اس معاملے میں افسران کی لاپرواہی کی جانچ کی جا رہی ہے۔ کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔ جو بھی ذمہ دار ہو گا۔ اس پر ایکشن لیا جائے گا۔ اس دوران پرشانت کمار نے کہا کہ 14 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے. چیف منسٹر یوگی خود گورکھپور میں ہیں۔ وہ لمحہ بہ لمحہ رپورٹس لے رہا ہے۔

 

ستیہ پرکاش دوبے، ان کی بیوی اور تین بچوں کی نعشوں کا 15 گھنٹے بعد   رات 10 بجے رام پور فیکٹری ایریا کے پٹنہ گھاٹ پر آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ اس دوران ضلعی انتظامیہ کی ٹیم موقع پر موجود رہی۔

 

بتایا جاتا ہے کہ پیر کی صبح 6 بجے پریم یادو کی نعش گلی میں پڑی ہوئی ملی۔ اس کا گلا کاٹ کر قتل کیا گیا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ قتل کس نے کیا۔ لیکن، یادو خاندان کا شک ستیہ پرکاش دوبے پر پڑ گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پریم یادو اور ستیہ پرکاش دوبے کے درمیان زمین کو لے کر جھگڑا چل رہا تھا۔ اس جھگڑے کے سلسلے میں پریم یادو صبح ستیہ پرکاش کے گھر گیا تھا۔ اس کے بعد پریم یادو کی نعش ستیہ پرکاش دوبے کے گھر سے تقریباً 20 میٹر دور پڑی ہوئی ملی۔

پریم یادو کی نعش ملنے کے بعد اس کے گھر والے اور رشتہ داروں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور یادیو قبیلے کے 20-25 لوگ ہاتھوں میں لاٹھیاں، بندوقیں اور لئے  ستیہ پرکاش کے گھر پہنچے۔ عینی شاہدین کے مطابق ستیہ پرکاش نے مشتعل ہجوم کو آتے دیکھ کر گھر کا دروازہ بند کر دیا۔

 

بدلہ لینے کے لیے پریم یادو کے خاندان کے لوگ دروازہ توڑ کر ستیہ پرکاش کے گھر میں گھس گئے۔ اس کے بعد جو بھی سامنے آیا اس پر حملہ کرنے لگے۔ حملہ آور ایک ایک کرکے مار رہے تھے۔ جب ستیہ پرکاش کے گھر پر حملہ ہوا تو وہاں 6 لوگ تھے۔ حملہ آوروں نے پورے خاندان کو قتل کر دیا۔ صرف 8 سال کا بچہ انمول زندہ بچا ہے۔ اس کی حالت تشویشناک ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button