افتخار نے اہل ریاض کو کیا راغب
ریاض ۔ کے این واصف
معروف شاعر افتخار راغب حالیہ دونوں میں قطر سے ریاض منتقل ہوئے۔ چند ایک چھوٹی، بڑی شعری محافل میں کچھ باذوق اہل ریاض نے انھیں سنا اور سوچا کہ یہ شاعر مشاعرے میں سننے کا شاعر نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس طرز جدید یعنی نعرے بازی والی شاعری نہیں ہے، لہٰذا افتخار راغب کی شاعری سننے لئے اہل ذوق حضرات کی ایک مخصوص نشست کا اہتمام ہونا چاہئے۔
ڈاکٹر سعید نواز نے اس خیال کو عملی جامع پہنایا۔ چند احباب کو اکھٹا کیا اور محفل سجائی۔ جہان احباب نے افتخار راغب کو جی بھرکے سنا۔ حاضرین راغب کے ایک ایک شعر پر جھومتے اور داد سے نوازتے رہے۔ ابتدا میں داعی محفل ڈاکٹر سعید نواز نے رسمی خیرمقدم کیا۔ افتخار راغب کی بلند پایا شاعری کا اندازہ عظیم شاعر کلیم عاجز کے راغب کی شاعری پر لکھے ان چند الفاظ لگایا جاسکتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں
“میں تو افتخار راغب کا کلام سنکر چونکا کہ اس عہد میں یہ آواز، یہ لہجہ اور یہ تیور اور یہ کلاسیکل اسلوب ان کے ذوق شعر میں کیسے داخل ہوگیا؟”
اس محفل میں حسان عارفی اور ضیاء عرشی نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ ڈاکٹر شوکت پرویز اس محفل کے مہمان اعزازی رہے۔ آخر میں ڈاکٹر سعید نواز کے ہدیہ تشکر پر اس دلچسپ اور پر اثرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔