کے سی آر اقلیتوں کے حقیقی ہمدرد۔ شادی مبارک ،رمضان تحائف اور متعدد اسکیمات واضح ثبوت : رکن کونسل کویتا کا جگتیال میں خطاب

*بی آر ایس تلنگانہ کی حقیقی محافظ۔ جھوٹے وعدے اور دھوکہ دہی کانگریس کا وطیرہ*
*8+8 = بڑا صفر۔ دونوں قومی جماعتوں کے ایم پیز آٹھ روپئے بھی فنڈ لانے میں ناکام*
*بسوں میں مفت سفر کی اسکیم محض تشہیری ہتھکنڈہ۔*
*نشستوں کی عدم دستیابی کے باعث خواتین کی عزت نفس کی توہین*
*ہلدی بورڈ کا قیام صرف اعلان تک محدود ۔نہ قانونی حیثیت نہ بجٹ کی فراہمی*
رکن اسمبلی جگتیال سنجے غدار۔ ذاتی مفادات کے لئے پارٹی کی تبدیلی
کے سی آر اقلیتوں کے حقیقی ہمدرد۔ شادی مبارک ،رمضان تحائف اور متعدد اسکیمات واضح ثبوت
*رجت اُتسو صرف جشن نہیں بلکہ تلنگانہ کی خودداری، ثقافت اور جدوجہدکی علامت*
*جگتیال میں پارٹی قائدین اور کارکنوں کا اجلاس۔رکن قانون ساز کونسل کلواکنٹلہ کویتا کا خطاب*
جگتیال: رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے بی آر ایس کی سلور جوبلی (پچیس سالہ جشن) کی تیاریوں کے سلسلے میں جگتیال میں منعقدہ پارٹی قائدین اور کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کیا۔ کویتا نےکانگریس اور بی جے پی دونوں قومی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دونوں جماعتوں کو تلنگانہ دشمن جماعتیں قرار دیا۔
انہوں نے تلنگانہ کی خودمختاری، عوامی فلاح و بہبود اور تلنگانہ کےعزتِ نفس کے تحفظ کے لئے بی آر ایس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔کویتا نے کہا کہ جھوٹے وعدے، دھوکہ اور پھر دھوکہ، یہی کانگریس کا اصلی چہرہ ہے۔ انہوں نے کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ2004 میں کانگریس نے تلنگانہ دینے کا وعدہ کیا اور پھر عوام کو دھوکہ دیا اور آج بھی وہی سیاست دہرائی جا رہی ہے۔کویتا نے خواتین کے لئے بسوں میں مفت سفر کی سہولت کو ایک تشہیری اقدام قرار دیا اور کہا کہ خواتین کوبسوں میں مفت سفر کی سہولت تو فراہم کی گئی لیکن بسوں کی تعداد میں کمی کے باعث خواتین کو بیٹھنے کے لئے نشستیں تک نہیں مل رہی ہیں
۔ بی آر ایس لیڈر نے کہا کہ یہ سہولت نہیں بلکہ خواتین کے عزت نفس کی توہین ہے۔ ۔کویتا نے ریونت ریڈی کے متنازعہ اور متضاد بیانات پر برہمی کا اظہار کیا اورکہا کہ ایک طرف مفت بسیں، دوسری طرف بنگارم (سونا) نہیں دیں گے جیسا بیان، یہ عوام کے جذبات کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔انہوں نے بی جے پی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ دو کروڑ ملازمتوں کا وعدہ، 15 لاکھ روپئے فی کس، پچاس فیصد کسانوں کو رقوم کی عدم فراہمی سب کچھ جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلدی بورڈ کا قیام صرف اعلان تک محدود رہا۔
نہ بجٹ دیا گیا نہ قانونی حیثیت۔ اب جب کہ قیمتوں میں کمی ہوئی تو کسانوں کو کوئی مدد نہیں ملی۔کویتا نے واضح الفاظ میں کہا کہ تلنگانہ کی اصل محافظ بی آر ایس پارٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی شناخت، ثقافت اور خودمختاری کے تحفظ کی ضمانت صرف بی آر ایس ہی دے سکتی ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ کے سی آر نے تلنگانہ کے لئے پارٹی قائم کی۔2001 سے بی آر ایس نے مشکلات اور تکالیف برداشت کیں۔ ریاست کے لئے کئی قربانیاں دی گئیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست تلنگانہ میں 8 کانگریس اور 8 بی جے پی کے ایم پیز موجود ہیں لیکن مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے لئے 8 روپئے بھی مختص نہیں کئے گئے۔ عوام کے ساتھ یہ ناانصافی ناقابل قبول ہے۔
کویتا نے جگتیال کے رکن اسمبلی سنجے اور ایم پی اروند پر بھی تنقید کی اور کہا کہ سنجے کبھی ریونت ریڈی کے ساتھ تو کبھی بی جے پی کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ عوام کو سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ کس پارٹی میں ہیں۔ وہ جگتیال کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں لا سکے، صرف سیاسی سیلفیاں لیتے پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ سنجے جیسے غیر موثر نمائندے سے گاؤں گاؤں سوال کریں کہ جگتیال کی ترقی کہاں ہے؟بی آر ایس لیڈر نے رکن اسمبلی ڈاکٹر سنجے پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سنجے نے اقلیتوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے
۔ ڈاکٹر سنجے جو بی آر ایس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے، انتخابات کے بعد کانگریس میں شامل ہو کر نہ صرف پارٹی سے غداری کی بلکہ عوام کو بھی دھوکہ دیا۔رکن کونسل نے واضح الفاظ میں کہا کہ ڈاکٹر سنجے کی کامیابی میں اقلیتی برادری بالخصوص مسلم بھائی بہنوں کا کلیدی کردار رہا مگر سنجے نے اپنے ذاتی مفادات کے لئے وفاداری تبدیل کی۔ آپ سب لوگ ڈاکٹر سنجے سے سوال کریں کہ وہ کانگریس میں کس کے فائدے کے لئے شامل ہوئےہیں؟ کیا وہ خواتین یا اقلیت کی فلاح کے لئے پارٹی تبدیل کئے؟ ہرگز نہیں! وہ صرف ذاتی مفاد اور موقع پرستی کی ایک مثال ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے صدر کے سی آر اقلیتوں کے حقیقی ہمدرد ہیں
۔ انہوں نے کے سی آر کو سچا خیرخواہ قرار دیا اور کہا کہ کے سی آر نے ہمیشہ اقلیتوں کی بہبود کے لئے عملی اقدامات کئے۔ شادی مبارک اسکیم، رمضان میں تحائف کی تقسیم اور دیگر فلاحی اسکیمات صرف اور صرف کے سی آر کی اقلیت دوستی کا ثبوت ہیں۔ سارے ہندوستان میں اگر کسی نے اقلیتوں کے لئے دل سے کام کیا ہے تو وہ کے سی آر ہیں۔آخر میں کویتا نے کہا کہ بی آر ایس کا رجت اُتسو صرف پارٹی کا جشن نہیں بلکہ تلنگانہ کی خودداری، ثقافت اور جدوجہد کی علامت ہے۔
انہوں نے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ بی آر ایس کی سلور جوبلی تقاریب کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کریں۔انہوں نے کہا کہ ہر گاؤں کی کمیٹی میں ہر طبقے کی نمائندگی ہونی چاہئے تاکہ بی آر ایس حقیقی معنوں میں عوام کی آواز بن سکے۔