پاکستان کے نام سے مشابہت پر میسور پاک کا نام بدل دیا گیا

نئی دہلی: پہلگام حملے اور آپریشن سندور کے بعد ملک بھر میں پاکستان کے خلاف شدید غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے، اس غصے کا اثر اب زبان اور ناموں پر بھی دکھائی دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں
میسور پاک جیسی مشہور مٹھائی کا نام بدل کر میسورشری رکھ دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی نے عوامی توجہ حاصل کر لی ہے اور بحث کا موضوع بن گئی ہے۔
اس تناظر میں ککاسورا مڈپا کے پڑپوتے اور میسور کے شاہی باورچی کے وارث ایس نٹراج نے ایک انگریزی میڈیا سے بات کرتے ہوئے شدید اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا
براہِ کرم اسے ‘میسورپاک’ ہی کہیے۔ یہ ہمارے آباؤ اجداد کی دی ہوئی ایک وراثت ہے جس کا کوئی متبادل نام نہیں ہو سکتا۔
نٹراج نے وضاحت کی کہ کنڑ زبان میں ’پاکا‘ کا مطلب چینی یا گڑ سے بننے والا شربتی یا گاڑھا مواد ہوتا ہے۔ چونکہ یہ مٹھائی سب سے پہلے میسور میں تیار کی گئی اسی لیے اسے ’میسورپاک‘ کہا گیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کا نام بدلنا غیر ضروری ہے اور اس میں پاکستان سے کوئی تعلق جوڑنا غلط فہمی پر مبنی ہے۔
دریں اثنا راجستھان کے جے پور شہر کی مشہور مٹھائی کی دکان ’تیوہار سویٹس‘ کی مالکن انجلی جین نے بتایا کہ انہوں نے صرف ’میسورپاک‘ ہی نہیں بلکہ ’موتی پاک‘، ’آم پاک‘، ’گونڈ پاک‘
جیسے تمام مٹھائیوں کے نام بدل کر ’میسور شری‘، ’موتی شری‘، ’آم شری‘، ’گونڈ شری‘ رکھ دیے ہیں۔
انجلی جین کا کہنا ہے کہ حب الوطنی صرف سرحدوں پر نہیں، ہر شہری کو ملک سے محبت کا اظہار کرنا چاہیے۔
اسی جذبے کے تحت ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ ’پاک‘ کا مطلب یہاں پاکستان سے نہیں بلکہ ایک میٹھے شربت یا آمیزہ سے ہے لیکن چونکہ اس کا تلفظ پاکستان جیسا محسوس ہوتا ہے اس لیے نام بدلنے
کا فیصلہ لیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ’شری‘ لفظ کو انہوں نے شگون اور خوشی کی علامت کے طور پر اپنایا۔