جنرل نیوز

ترکی اورشام کے لوگوں کی مالی مدد کرنا ہمارااسلامی اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے 

تم جہنم کی آگ سے بچو گرچہ کھجورکاتکڑاہی صدقہ کرکے ہوں

رشحات قلم  

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء

ضلع نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

سوشل میڈیا ودیگر ذرائع ابلاغ کی بدولت پوری دنیا اس بات سے اچھی طرح واقف ہوگیء کہ گذشتہ چند دنوں قبل ملک شام اورترکی میں جو قیامت خیز زلزلہ آیا وہ کس قدر شدید تھا اورکیا مناظر ہم اورآپ نے دیکھیں

*الامان الحفیظ*

ایسے نازک ترین اوربڑی مصیبت کے موقع پر ہم ترکی اورشام کے زلزلوں سے متاثرہ انسانیت کے لےء کیا کرسکتے ہیں ؟

چونکہ بعدمسافت اوردوری بھی ہمارے لےء حائل بنی ہوی ہے تو اس حوالہ سے راقم الحروف نے یہ تحریررقم کی ہے کہ ہم سب سے پہلے ان شہیدوں کے لےء دعاء مغفرت نیز ان کے جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی دعاء کریں اورجو لوگ اپنی جان تو بچاپاے لیکن متاثر ہوچکے ہیں ان کی املاک تباہ ہوگی ہے وہ نان شبینہ کے بھی محتاج ہوچکے ہیں ایسے لوگوں کی بازآباد کاری اورراحت رسانی کے لےء اپنی استطاعت کے بقدر مالی امداد بہم پہونچاکر اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں ۔۔۔۔

ذرائع ابلاغ سے آی ہوی خبروں کے مطابق 42ہزار لوگوں کی جانیں ابھی تک جاچکی ہیں جو شہید کہلائیں گے اور ہزاروں کی تعداد میں بچے یتیم اوربے سہاراہوچکے ہیں جن کو مالی مدد کے ذریعہ سہارادیا جاسکتاہے لاکھوں کی تعدادمیں لوگ زخمی ہوے اوراسپتالوں میں زیر علاج ہیں ان کی صحت یابی کے لےء دعاؤں کی ضرورت ہے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین ہیں جو بیوہ ہوچکی ہیں جن کاکوی ٹھکانہ نہیں ہے بے گھر ہوچکی ہیں گویا ایک قیامت صغری برپاہے جہاں کوی کسی کا پرسان حال نہیں ہے ایسی مصیبت کی گھڑی میں پوری دنیا کے لوگ اپنے اپنے طورپر مالی امداد نقد رقم یا سامان وضروریات زندگی لے جاکر ترکی سفارت خانہ کے حوالہ کررہے ہیں تاکہ ان مجبورلوگوں کی کچھ امداد ہوسکے نیز حکومتی سطح پر بھی دنیا کا ہر ملک ان متاثرین کی مدد کے لےء اٹھ کھڑاہواہے

 

اب

 

ہم مسلمانوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہیکہ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق مالی تعاون کرکے حصہ داری نبھائیں چونکہ اسلامی تعلیمات اورقرآنی احکامات کے مطابق ایسے موقعوں پر مال خرچ کرنے کی بہت زیادہ ترغیب دی گیء ہے اورصاف صاف لفظوں میں یہ بات بھی بتادی گیء کہ زکوة کا اداکرنا بھی ایک فریضہ ہے اورواجب ہے مگر ایسے پرآشوب وقت میں جبکہ ایک بڑی آفت لوگوں پر آن پڑی ہے فقر وفاقہ نے ان کو گھیر لیا مجاعت اوربھکمری عام ہوچکی ہے تو ایسے وقت زکوة اداکرنے والوں کے ساتھ ساتھ ہر بندہ مومن پر واجب ہیکہ وہ کچھ نہ کچھ ضرور صدقہ کرکے ان مظلوم ومجبور لوگوں کی اعانت کرے مسلمانوں کی ایسی بہت ساری ملی ضروریات اوررفاہی کاز ایسے ہیں جہاں ہر مسلمان کو اپنا مال خرچ کرنا بہت ضروری ہوجاتا ہے اگر نہیں کریں گے تو عنداللہ مواخذہ ہوگا

 

انفاق فی سبیل اللہ کامستقل نام دے کر اللہ تعالی نے ایسے مصارف کوقرآن مجید میں بیان فرمادیاجہاں پر مال خرچ کرنا کبھی کبھی زکوة سے بھی زیادہ اہمیت اورثواب رکھتا ہے

روایات حدیث سے معلوم ہوتا ہیکہ باری تعالی نے قرآن مجید میں دو قسم کے مصارف کو بیان فرمایا ہے ایک زکوة کے اوردوسرے ملی وسماجی مسائل میں خرچ کرنے کے ۔اوردونوں کا حکم جداگانہ ہے مگر سب سے پہلے پوری اہمیت کے ساتھجو بات بیان کی گیء وہ صدقات نافلہ اورعام مصائب کے موقعوں پرمال خرچ کرنے کاحکم ہے جس میں ہر ایسامسلمان بندہ مخاطب ہے جس کے پاس جمع کرکے رکھنے کے لےء تو کچھ مال نہیں ہے اوروہ صاحب استطاعت ومالک نصاب بھی نہیں ہے لیکن پھر بھی اس کو مال خرچ کرنے کاحکم دیا

جس پر

 

*واتی المال علی حبہ* والی آیت کریمہ دلالت کررہی ہے شارحین حدیث نے اسی آیت سے انفاق فی سبیل اللہ پر دلائل پیش کرکے بتادیاکہ عمومی آفات اورمصائب زلزلوں اورطوفانوں یا انسانی دنیا پر آنے والے حالات کے موقع پر یہ مال خرچ کرنا لازم اورضروری ہے یہاں تک کہ اگر اپنے کھانے کے لےء ایک کھجورہوں تو اللہ کے نبی نے فرمایا اس میں سے آدھاکھجور ان مجبور وضرورت مند لوگوں کے لےء صدقہ کریں اوراپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچانے کا سامان کرلیں

*اتقواالنار ولو بشق تمرة*

آپ ایسے موقع پر جو کچھ دے سکتے ہیں اس سے دریغ اوردیر نہ کریں اوریہی مطلب بیان کیا ہے شارحین حدیث نے اس روایت کا جس میں فرمایاگیا کہ وہ آدمی مومن نہیں ہے جو خود تو پیٹ بھرکرکھالے اوراس کا پڑوسی بھوکا رہے

*لیس المومن الذی یشبع وجارہ جائع*

اوررہی بات زکوة کی تو وہ صاحب استطاعت اورمالک نصاب پر ہی واجب ہے جس کاحکم واتی الزکواة والی آیت سے بیان کیا گیا

بہرحال

 

قرآن وحدیث سے معلوم ہوتا ہیکہ جب جب بھی مسلمانوں پر یا انسانیت پر حالات آئیں اوربڑے پیمانہ پرانسانی جانی ومالی نقصان ہوجاے تو ہر بندہ خداکی ذمہ داری ہیکہ وہ اپنی کمای کا کچھ حصہ ان مجبوروں یتیموں بے کسوں بے سہاراوبے گھر افراد اورمتاثرین کے لےء مختص کردے ۔۔۔

 

ایک روایت میں آتا ہیکہ حضت فاطمہ بنت قیس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زکوة کے متعلق سوال کیا تو آپ نے ان سے فرمایاکہ انسان کے مال میں زکوة کے علاوہ بھی حق ہوتا ہے اوروہ ہے انسانیت کے تحفظ ان کی جان ومال کی حفاظت کےلےء آگے آکر اپنی طرف سے مالی امداد کرنا

ترکی اور شام میں جس بڑے پیمانہ پر انسانی جانوں اورمالوں کی تباہی سامنے آی ہے وہ یقینا ہر دل رکھنے والے انسان کو مغموم کررہی ہے اورامدادکرنے پر مجبور کررہی ہے

لہذا تمام مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہیکہ مصیبت کی اس عظیم گھڑی میں جمعیت علماء کے ساتھ کھڑے ہوکر متاثرین کی بازآباد کاری وراحت رسانی میں ساتھ دیں اورزیادہ سے زیادہ مال خرچ کریں ۔۔جہاں انفاق فی سبیل اللہ پر رب کائنات نے بڑے بڑے وعدے فرماے ہیں وہیں نہ خرش کرنے والوں کے لےء

وعید کے طورپرکہاگیاکہ اگر تم ایسے موقعوں پر اپنامال خرچ نہیں کروگے تو جو فقر وفاقہ اورمصیبت ان لوگوں پر آی ہے باالکل اسی طرح عذاب خداوندی اورقہر الہی تم کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے

اس لےء ہر مسلمان خواہ وہ زکواة کے نصاب کا مالک ہوں یا نہ ہوں ہر دونوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔۔۔افسوس تو اس وقت ہوتا جب مالدارلوگ دنیوی رسم ورواج اورمواقع شہرت میں تو اپنی انا اورخاندانی وجاہت کو نمایاں کرنے اوردکھانے میں بے دریغ مال خرچ کرتے ہیں اور پانی کی طرح اپنی دولت بہانےلگتے ہیں مگر مسلمانوں کے لے تعلیم وتربیت کے ادارے یا علمی وصنعتی مراکز کے قیام سیاسی سماجی اوراقتصادی ضروریات سامنے آتی ہیں مساجد ومدارس اورخدام دین کی خدمت یا کوی ناگہانی آفت آن پڑتی ہے تو یہی مالدار اب تنگ دست نظرآنے لگتے ہیں

باری تعالی ہر مسلمان کو اپنے دین اور اس کے تقاضوں کو سمجھتے ہوے اللہ کا عطاء کردہ مال ودولت کو صحیح مصارف میں خرچ کرنے کی توفیق مرحمت فرماے

آمین بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button