مضامین

میں بھی حاضر تھا

سیرت رسول سے دوری امت کا سب سے بڑا خسارہ ہے
ادارہ امدادالعلوم نارائن کھیڑ کا یک روزہ جلسہ سیرت طیبہ

رشحات قلم
عبدالقیوم شاکر القاسمی
جنرل سکریٹری جمعیت علماء ضلع نظام آباد. تلنگانہ
9505057867
آبادیوں سے باالکل دور افتاد علاقہ تین ریاستوں کا مشترکہ باڈر قصبہ ججال پور نارائن کھیڑ ضلع سنگاریڈی میں 13/نومبر 2022 کو شاندار ایک روزہ سیرت طیبہ کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت ادارہ کے روح رواں بانی وناظم ریاست تلنگانہ کے موقر ومعتبر اورمستند عالم دین مولاناعبدالقوی صاحب مدظلہ العالی نے فرمای حسب اعلان پروگرام 10 بجے صبح سے شروع کیا گیا قرآت ونعت پاک کے بعد طلباء ادارہ کا تعلیمی وتربیتی مظاہرہ ہوا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے پوری دلجمعی واطمینان کے ساتھ شرکت کرتے ہوے اساتذہ وطلباء اورمنتظمین کی حوصلہ افزای کی
تعلیمی مظاہرہ کچھ اس طرج دلچسپ رہا کہ معصوم بچوں اوربچیوں نے مکمل تیاری کے ساتھ اسٹیج پر آکر قرآن مجید کی آیات وسورتیں اورنعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورمعاشرہ کے مختلف سلگتے مسائل پرعمدہ تقاریر پیش کیں
ویسے تو یہ ہر مدرسہ کے اجلاسوں میں ہوتا ہی ہے مگر چونکہ اس علاقہ اوریہاں کی عمومی ناخواندگی والے ماحول میں ان بچیوں اوربچوں کا اس قسم کے بیترین انداز اورپورے سلیقہ سے اپنے مافی الضمیر کو اداکرنا قابل دید رہا جس سے منتظمین کی توجہ اورمحنت وفکر اور قلبی لگن کا یقینا سامعین نے خوب اندازہ کیا اللہ پاک ان خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور ادارہ کو دن دوگنی رات چوگنی ترقیات سے مالامال فرماے. . . آمین
اس پہلی نشست میں حضرت مولانا عبدالقوی صاحب نے حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب دامت برکاتہم کی جانب سے چند نصیحتیں ذکر فرمای جو آج یقینا قابل عمل ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا وآخرت کی نجات کا مدار کہلانے کی حقدارتھیں جن کو سپرد قرطاس کرتے ہوے دعاء گو ہوں کہ پاک پروردگار ہم سب مسلمانوں کو عمل کی توفیق نصیب فرماے
فرمایاکہ
آج ہر مسلمان کو لازم ہیکہ وہ اپنے آپ کو مکارہ سے بچاے رکھے یعنی گناہوں سے محفوظ رکھیں
اب گناہ دوقسم کے ہیں ایک ظاہری اعضاء سے ہونے والے اورایک باطنی اعضاء سے ہونے والے ہر دوقسم کے اعضاء کو گناہوں سے دوررکھیں
ظاہری اعضاء جیسے آنکھ ناک کان زبان ہاتھ پیر ان اعضاء بدن کو اللہ اوراس کے رسول کی نافرمانیوں سے بچانا
جھوٹ غیبت بے پردگی بری باتوں کا سننا برای کو دیکھنا بری چیزوں کو ہاتھ سے پکڑنا برای کی طرف چلنا یہ سب وہ کام ہیں جو نافرمانی کہلاتے ہیں ان سے اپنی حفاظت کرنا
اسی طرح دل دماغ کو پاک وصاف رکھنا بھی ضروری ہے یہ باطنی اعضاء کہلاتے ہیں ان میں بھی گناہ ہوتے ہیں ان کو مس یوز کرنے سے بچنا
حسد کرنا حقد کو پالنا کینہ رکھنا ریاکاری کا خیال لانا بے صبری کرنا ناشکری کرنا یہ باطنی اعضاء سے ہونےو الے مکارہ ہیں ان سے بھی اپنے آپ کوبچانا
نیز تین مختصر مگر بامعنی جملے ارشاد فرماے کہ
کثرت ذکر ۔۔۔۔اجتناب معصیت ۔۔۔۔فکر آخرت
ان کولازم کرلیں ساری زندگی کے مسائل حل ہوجائیں گے نیز فرمایا کہ
زکر پابندی سے کیا کرو جس کو جیسے موقع ملے اللہ کے ذکر کا اہتمام کریں چونکہ ذکر کاناغہ روح کا فاقہ ہے جس طرح کھانا نہ کھانے سے انسان کا جسم فاقہ ہوجاتا ہے اسی طرح اللہ کا ذکر نہ کرنا یہ روح کا فاقہ اوراس سے روح کمزور پڑجاتی ہے پھر طاعات وعبادات میں جی نہیں لگتا اس لےء اپنی زبان ذاکر ہوں اوردل ہر حال میں شاکر ہوں
ذکر اور شکر ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے بندہ اللہ کو راضی اورخوش کرکے دنیا وآخرت کی کامیابیاں حاصل کرلیتا ہے
انتہای حساس جملے ذکرکرتے ہوے فرمایا ہر حال میں اس بات کا مذاکرہ کرتے رہا کریں کہ
ہم مسلمان ہیں ایمان والے ہیں سنت رسول سے عشق پیداکرو اوراللہ کا قرب حاصل کرو باربار ان جملوں کو دہراتے رہیں تاکہ ہمیں اپنے ایمان واسلام کا احساس رہے اوراپنے ہر عمل کو سنت رسول کے مطابق بنانے کا شوق دلوں میں ہیدا ہوں چونکہ اسی میں کامیابی ہے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا یہ سب سے موثرترین ذریعہ ہیکہ ہم اپنے نبی سنتوں سے سچا عشق ہیداکرلیں قرآن مجید واحادیث نبویہ سے بھی معلوم ہوتا ہیکہ اگر ہم اللہ کے محبوب بننا چاہتے ہیں تو ہمیں نبی کی اطاعت کرنا اورسنتوں پر عامل بننا ضروری ہے سنت نبوی کے بغیر ہم اللہ تک نہیں پہونچ پائیں گے
اسی کے ساتھ ساتھ عوام وخواص میں پھیلے ایک بڑے مرض بلکہ ایک روگ کی جانب توجہ دلای کہ آج ہم مسلمانوں پر جو حالات آرہے ہیں اورجس اعتبار سے ہم غضب الہی کے چکار ہورہے ہیں اس کی اصل وجہ یہ ہیکہ
آج عام انسانوں کی زندگیوں میں سنت سے بغاوت آچکی ہے نبی کی کسی بھی سنت کو اپنانے کے لےء ہم لوگ تیار نہیں ہیں بلکہ کچھ لوگ تو اتباع سنت کو عار سمجھتے ہیں اور حالاتی وجاہت اورنام ونمود کے لےء اپنا ہر کام انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں اس فخر ومباہات کے شکارہوکر قہ نبی کی سنتوں سے غفلت برتنے لگ جاتے ہیں اس لےء سنت سے بغاوت والے عمل سے بہت زیادہ اجتناب کریں اسی طرح ایک دوسری اور ایم وجہ غضب الہی کو دعوت دینے والی وہ ہے علماء پر اعتراض کا عام ہوجانا نہ علم کی قدر نہ علماء کی قدر کسی بھی قسم کی قدردانی سے گریز کرنا یہ ایک ایساجرم عظیم ہے جو آج بیت تیزی کے ساتھ عام ہوتا جارہا ہے اور اسی تیزی کے ساتھ ہم اللہ کے غضب وغصہ کے حقدار بنتے جارہے ہیں
اس موقع پر اپنے خطابات پیش کرتے مولانا عتیق الرحمان صاحب سنگاریڈی نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ حضورعلیہ السلام کی سیرت طیبہ کو مضبوطی سے تھام لیں بطورخاص مسلمانوں کے خاندانی نزاعات اورجھگڑوں کی بنیادی وجہ حضورکی معاشرتی زندگی سے ناواقفیت ہے اس کو پڑھنے سمجھنے اور عملی زندگی میں۔لانے کی ضرورت ہے مفتی عبدالملک انس قاسمی نے بھی فرمایا کہ نفاق کی جو علامات اللہ کے رسول نے احادیث میں بتلای ہیں ان سے بچنے کی ضرورت ہے کہ جھوٹ بولنا وعدہ خلافی کرنا اورلڑای جھگڑا کرنا یہ گناہ ہے جس سے آدمی منافقین کی فہرست میں چلاجاتا ہے۔ دہلی سے تشریف لانے والے مہمان خصوصی مولاناانیس الرحمان قاسمی نے کہا کہ حضور کی مکمل زندگی خواہ نبوت سے قبل والی ہوں یا نبوت کے بعد والی وہ سب ایک کھلی کتاب ہے وہ ہمارے لےء اسوہ ہے قرآن مجید میں باری تعالی نے نبی کواسوہ بناکر پیش کیا اور یہ بات بالکل صاف ہیکہ جس نبی کی زندگی اپنے اورپرایوں کے مابین گذری ہوں اور کوی ایک عام انسان بھی جس پر انگلی نہ اٹھا سکتا ہوں وہ پوری انسانیت کے لےء اسوہ نہیں تو اورکیا ہوگا اس طرح جمعیت علماء ہند کے ناظم عمومی مولاناحکیم الدین قاسمی نے انسانی زندگی کے مختلف حالات کا ذکر کرتے ہوے فرمایا کہ ان اجلاسوں کا مقصد سیرت رسول سے واقف کراکے دلوں میں خدمت خلق کا جذبہ اوراطاعت رسول کی ترغیب ہی مقصود ہوتی ہے اس موقع پر 15 حفاط طلباء اور 6 طالبات کو قرآن مجید کا آخری رکوع پڑھاکر اسنادات حوالہ کےء گےء اخیر صدراجلاس مولانا عبدالقوی صاحب کی دعاء پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا ہزاروں مردوخواتین نے اس اجلاس میں شرکت کرتے ہوے استفادہ کیا ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button