جنرل نیوز

شہر کھمم کے قدیم و معروف ادارہ "دار العلوم کھمم” میں یوم جمہوریہ کے موقع پر جوش تقریب:

ملک کے دستور کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کو اپنے قانون یعنی قرآنی تعلیمات کی حفاظت کرنا ہوگا۔

 

یوم جمہوریہ کے موقع پر دار العلوم کھمم میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا جس میں حضرت مولانا عبد الستار صاحب قاسمی دانت برکاتہم نے پر کشائی کا عمل سر انجام دیا، طلبہ نے نہایت دلچسپ انداز میں حب الوطنی میں ترانے پیش کیے، اس موقع پر دار العلوم کھمم کے استاذ شعبہ عالمیت حضرت مفتی احمد صاحب اشاعتی قاسمی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا:

کہ "آزادی کے بعد سب سے پہلی مرتبہ ٢٦/جنوری/١٩٥٠ کو سارے ملک میں قانون نافذ کیا گیا تھا، اس خوشی میں ہر سال ٢٦/ جنوری کو سارے ملک میں یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔

لیکن افسوس کا مقام ہے کہ چند سالوں سے یہ صورت حال ہے کہ آزادی ہند کے لیے تمام تر قربانیوں اور جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے بعد تیار کردہ اس دستور کو پامال کیا جارہا ہے، اس کو بدلنے بلکہ ختم کرنے کی ناروا کوششیں کی جارج ہیں، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے متعلق جو قوانین ہیں ان میں دخل اندازی کی جارہی ہے۔

مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ آخر اس صورت حال کی وجہ کیا ہے؟ اس کے متعدد اسباب ہوسکتے ہیں مثلاً مسلمانوں میں سیاسی شعور کا نہ ہونا، سیاسی شعور ہونے کے باوجود سیاست میں حصہ نہ لینا، تعلیم میں ترقی نہ کرنا وغیرہ وغیرہ، من جملہ اسباب کے ایک اہم ترین سبب یہ بھی ہے جس کی طرف مسلمانوں کی توجہ بہت کم جاتی ہے بلکہ اس کو سبب ہی شمار نہیں کیا جاتا ہے، وہ یہ ہے اللہ تعالٰی کی سنت ہے "جزا من جنس العمل ” جیسا عمل ہوگا ویسا ہی بدلہ ہوگا کہ ہم مسلمانوں نے اللہ تعالٰی کے قانون کو پامال کیا، اس کو پس پشت ڈال دیا جس کی وجہ سے ہمارے قانون کو پامال کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں نے اللہ کے قانون یعنی قرآن مجید اور اس کے احکامات کو نظر انداز کردیا جس کے لیے کسی گواہ اور شاہد ہرگز ضرورت نہیں ہے، ہر مسلمان خود اپنا شاہد اور گواہ ہے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ارشاد فرمایا:”احفظ الله يحفظك” تم اللہ کی حفاظت کرو اللہ تمہاری حفاظت کرے گا۔(حدیث) یعنی تم اللہ کے دین کی، اس کے کتاب کی، اس کے قانون کی، اس کے احکام کی حفاطت کرو، اللہ تعالٰی بھی تمہارے قانون، تمہارے وطن، تماری جان و مال اور عزت و آبرو اور ایمان کی حفاظت کرے گا۔ یہی "جزا من جنس العمل” ہے۔

لہذا ضروت ہے کہ مسلمان قرآن کریم کی طرف لوٹ آئے، اس کو اپنا وظیفہ حیات بنائے، اس کو پڑھنے، سمجھنے، اس کے احکامات پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی بھر پور کوشش کریں،پھر وہ دن دور نہیں ہوگا جب یہ ظالم طاقتیں گھٹنوں کے بل مسلمانوں کے آگے سر نگوں ہوں گی ان شاء اللہ۔

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر

ہم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر

متعلقہ خبریں

Back to top button