مسلم لڑکی سے محبت پر ایک نوجوان کا قتل۔ نعش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے

بہار کے ضلع دربھنگہ سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ نوجوان رگھونندن پاسوان کو مبینہ طور پر ایک مسلمان لڑکی سے محبت کرنے کی پاداش میں ممبئی میں قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق رگھونندن کی لاش کے 7 ٹکڑے ممبئی کے گورائی علاقے میں پینٹ کے ڈبوں میں بند حالت میں پائی گئی۔ اس قتل میں مرکزی ملزم محمد ستار کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جو لڑکی کا رشتہ دار بتایا گیا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس قتل کے پیچھے بین المذاہب محبت کا معاملہ ہو سکتا ہے۔ رگھونندن کا اپنی 17 سالہ مسلم گرل فرینڈ کے ساتھ تعلق تھا، جس پر لڑکی کے گھر والے سخت ناراض تھے۔ لڑکی کے گھر والوں، خصوصاً محمد ستار، نے مبینہ طور پر رگھونندن کو قتل کرنے کی سازش کی۔
اطلاعات کے مطابق، 31 اکتوبر 2024 کو ستار اور لڑکی کے بھائیوں نے رگھونندن کو ممبئی بلایا۔ رگھونندن کو میرا بھائیندر کے ایک گھر میں بلا کر پارٹی کے دوران مجبوراً اپنی گرل فرینڈ سے فون پر بات کروائی گئی۔ جیسے ہی یہ ثابت ہوا کہ رگھونندن ابھی بھی لڑکی سے رابطے میں ہے، ستار اور دیگر نے مبینہ طور پر اس پر حملہ کر دیا۔
محمد ستار نے طیش میں آکر رگھونندن کو چاقو کے وار کرکے قتل کر دیا اور انتہائی بے رحمی سے لاش کے سات ٹکڑے کیے۔ ان ٹکڑوں کو پینٹ کے ڈبوں میں رکھ کر ایک سنسان علاقے میں پھینک دیا گیا۔ رگھونندن کے والد جتیندر پاسوان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیٹے کی لاش کی تصویر دیکھ کر ہاتھ پر بنے "RA” ٹیٹو سے اس کی شناخت کی۔
رگھونندن کے والد جتیندر پاسوان نے پولیس کو بتایا کہ لڑکی کے بھائیوں نے ان کے بیٹے کو پہلے بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں، اور انہیں خدشہ تھا کہ ان کا بیٹا کسی مشکل میں ہے۔ رگھونندن دربھنگہ میں ایک اسپتال میں سیکورٹی گارڈ کی حیثیت سے کام کرتا تھا، جہاں اس کی ملاقات اس لڑکی سے ہوئی تھی جو اپنی بھابھی کے علاج کے لیے وہاں آئی تھی۔ یہ تعلقات بعد میں تنازع کی وجہ بن گئے اور گاؤں میں اس پر ایک پنچایت بھی منعقد ہوئی، جس کے بعد رگھونندن پونے چلا گیا تھا۔
گورائی پولیس نے محمد ستار کو گرفتار کر لیا ہے اور دیگر ملزمان کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رگھونندن کے خاندان اور گاؤں والوں نے اس قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ یہ لرزہ خیز قتل علاقے میں بین المذاہب تعلقات پر تشویش کو بڑھا رہا ہے اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہا ہے۔
پولیس کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی باقی ملزمان بھی قانون کی گرفت میں آئیں گے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے۔