جرائم و حادثات

پولیس حراست میں مارے گئے عتیق احمد کے دونوں بیٹے جوینائل ہوم سے رہا _ پھوپھی نے لی پرورش کی ذمہ داری

لکھنو _ 10 اکتوبر ( اردولیکس ڈیسک) اترپردیش میں پولیس حراست میں مارے جانے والے سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے دونوں بیٹوں کو آج جوینائل ہوم سے رہا کر دیا گیا ہے۔ امیش پال قتل کیس کے بعد پولیس نے عتیق احمد کے دونوں بیٹوں کو جوینائل ہوم میں داخل کرایا تھا۔ اس وقت عتیق کی اہلیہ شائستہ کی جانب سے سی جے ایم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی

 

، جس میں پولیس سے بچوں کو  لانے کی درخواست کی گئی تھی، جس پر سی جے ایم کورٹ نے دھومن گنج پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی۔ پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ امیش پال قتل کیس کے بعد عتیق کا پورا خاندان فرار ہو گیا تھا۔ دونوں بچے چکیہ میں لاوارث پائے گئے، اس لیے ان کی حفاظت کے پیش نظر عتیق کے دونوں بیٹوں کو چلڈرن ہوم میں داخل کرایا گیا۔

 

امیش پال قتل کیس کے بعد، عتیق کے دونوں بیٹے راجروپ پور کے ایک چلڈرن ہوم میں رہ رہے تھے، جن میں سے عتیق کا ایک بیٹا اہجام  4 اکتوبر کو بالغ ہوا ہے۔ جبکہ دوسرا بیٹا آبان ابھی نابالغ ہے۔ آج دونوں بیٹوں کو چلڈرن ہوم سے نکال کر عتیق کی بہن شاہین پروین کے حوالے کر دیا گیا۔ پولیس دونوں لڑکوں کو بحفاظت پروین کے گھر لے گئی ہے۔

 

عتیق کے دو بیٹوں کی حفاظت کے لیے حکومت نے انہیں سیکورٹی بھی فراہم کی ہے۔ عتیق احمد کی بہن شاہین نے عتیق کے بیٹوں کے لیے درخواست دی تھی، ان کے خلاف بھی ہفتہ وصول کرنے کا مقدمہ درج ہے اور ان کے شوہر کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

 

بتایا گیا ہے کہ اُمیش پال قتل کیس میں اہجام احمد کا نام بھی آیا تھا۔ اس بات کا اعتراف عتیق کے وکیل خان صولت حنیف نے خود اپنے بیان میں کیا تھا۔ پریاگ راج پولیس نے کیس ڈائری میں اہجام کا نام بھی شامل کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button