جنرل نیوز

مدارسِ اسلامیہ کے ساتھ معاندانہ سلوک انتہائی المناک:احمد حسین مظاہری‎‎

پرولیا 10ستمر ( پریس ریلیز ) احمد حسین مظاہری نے ایک بیان میں مدارسِ اسلامیہ کے سروے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا فی الوقت ملکِ عزیز میں مدارسِ اسلامیہ کے بارے میں جو نت نئے پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں نیز اہلِ مدارس کو جو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے وہ حکومت کے متعصبانہ رویہ کا کُھلا ثبوت ہے،حکومت کا اتر پردیش میں مدارس کا سروے کرانے کا قدم اسلامی تعلیمی نظام کو بے معنی بتانے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔اس سروے پر نہ صرف مدارس کے ذمہ داروں میں بے چینی ہے بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی مخالفت کی جارہی ہے اور مدارسِ اسلامیہ کو بدنام کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ملکِ عزیز میں اس طرح مدارسِ اسلامیہ کے ہمراہ متعصبانہ سلوک انتہائی کرب ناک ہے۔
یقیناً یہ بات حکومت سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ہندوستان کی آزادی میں مدارسِ اسلامیہ سے ہی نکلے والے علماء کرام نے نا قابلِ فراموش رول ادا کئے ہیں۔احمد حسین مظاہری نے مزید کہا کہ ملک عزیز میں مدارسِ اسلامیہ کی بدولت ہی اسلامی چہل پہل نظر آرہی ہے نیز انگریزوں سے جو ہمیں آزادی ملی ہے،اور ملک کے عوام آزادی کی فضا میں جو آج سانس لےرہے ہیں وہ اسی مدارسِ اسلامیہ کی بدولت ہے،مدارسِ اسلامیہ دین و ایمان کی بقاء کا ذریعہ ہے،یہ مدارسِ اسلامیہ ملک کی شرح خواندگی میں اضافہ کر رہے ہیں۔اگر مدارسِ اسلامیہ نہیں رہیں گے تو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنا بہت مشکل، کٹھن ثابت ہوگی۔
احمد حسین مظاہری نے کہا کہ حکومت کا اس طرح فیصلہ لینا انتہائی تشویشناک ہے جبکہ آئینِ ہند کے مطابق ہندوستان میں اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے چلانے اور ان کے انتظام و انصرا م کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں مختلف مذاہب و عقائد کے لوگ رہتے ہیں،اور ہندوستان کے ہر ناگرِک کواپنی مذہبی تعلیم کے لئے آزاد ی حاصل ہے۔
احمد حسین مظاہری نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینِ ہند کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button