جنرل نیوز

سرکاروں کو عدلیہ اور انتظامیہ کی ضرورت نہیں ہے شاید

مطیع الرحمن عزیز
نئی دہلی ( پریس ریلیز ) حالیہ دنوں میں ملک بھر سے ایسے ایسے تشدد زدہ واقعات منظر عام آ رہے ہیں جس کو ابھی تک نہ کسی نے دیکھا تھا اور نہ سنا تھا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ پولس تماشائی بنی ہوتی ہے،اور غنڈوں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں۔ قانون انتظامیہ کی ضرورت جیسے ان سرکاروں کو رہ ہی نہ گئی ہو۔ حکومتی اقدار پر بیٹھی بھارتیہ جنتا پارٹی جیسے عدالت اور انتظامیہ کا معنی بھول چکی ہے۔ ظلم و بربریت کے واقعات زیادہ تر بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکومت والی ریاستوں سے منظر عام پر آ رہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں سوشل میڈیا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار والی ریاست گجرات سے ایسے مناظر سامنے آئے جس کو دیکھ کر انسان شرمسار ہو جائے۔

سوشل میڈیا ویڈیو میں جو کچھ دیکھا جا رہا ہے اس سے صاف واضح ہے کہ غنڈوں کے حوصلے بلند ہیں اور ایک مسلم نوجوان کو بجلی کے کھمبے سے باندھ کر لاٹھیوں سے درجنوں افراد اپنی اپنی باری پر مار رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار مطیع الرحمن عزیز کار گزار صدر مہیلا امپاورمنٹ پارٹی برائے اتر پردیش نے جاری اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ مطیع الرحمن عزیز نے بتایا کہ یہ تو ایک واقعہ ہوا۔ اسی طرح سے گزشتہ دنوں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش سے بھی واقعات منظر عام پر آئے ہیں۔ مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کی سرکاروں نے ملک بھر میں بدانتظامی کی اپنی مثال آپ قائم کی ہے۔ گزشتہ دنوں کسی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے درمیان پتھر بازیوں کے چلتے سرکاری احکام کے ذریعہ کسی ایسی شخص کا گھر زمیں دوز کر دیا گیا تھا جس پر پتھر چلانے کا الزام عائد کیا گیا ۔ بعد میں یہ چیز منظر عام پر آئی کہ جس شخص کا گھر گرایا گیا وہ شخص بغیر ہاتھ والا آدمی تھا۔ جس کے ذریعہ پتھر بازی کی واردات ناممکن سی بات ہے۔ دوسری اسی طرح کی بات اتر پردیش میں گھروں کو منہدم کرنے کے واقعات میں سے ایک یہ تھی کہ سرکاری حکم کے مد نظر گھروں کو منہدم کر دیا گیا، الزام عائد کیا گیا تھا اس گھر کے مرد پر ۔ مگر گھر بیوی کے نام سے تھا۔ الزام عائد کرتے ہوئے آنا فانا گھروں کو گرا دینے کا مطلب بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکاروں کا مذہب کے مطابق چہروں کو دیکھ کر حکومت کرنے کی بدنیتی ہے۔ انسانیت کے کام کرنے کی بی جے پی سرکاروں کی کوئی منشا دکھائی نہیں دیتی۔

مطیع الرحمن عزیز نے مزید اور بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جن وعدوں اور جھلاﺅں کے ذریعہ حکومت کے تخت پر براجمان ہوئی تھی آج نو سال گزر جانے کے باوجود ایک بھی مکمل نہیں کر سکی ۔ جب کہ اس کے برعکس بھارتیہ جنتا پارٹی نے عدم انسانیت اور بربریت کی کئی ایک مثالیں قائم کر لی ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے دعوی کیا تھا کہ مرکز میں سرکار بنتے ہی بیرون ممالک میں پڑے بلیک منی واپس لے آئیں گے، روزگار کے پٹارے کھول دئے جائیں گے۔ پندرہ پندرہ لاکھ روپئے تمام بھارتیوں کے بینک کھاتوں میں آ جائیں گے۔ مہنگائی ختم ہوگی۔ ملک کے الگ الگ شہروں کو اسمارٹ سٹی بنایا جائے گا۔ بلٹ ٹرین چلائی جائے گی۔ اس طرح کے سیکڑوں سپنے دکھائے گئے تھے بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے۔ لیکن جب مرکز میں سرکار بن گئی تو اس کے برعکس کام کیا جانے لگا۔ چاہئے تو یہ تھا کہ موقع میسر ہوا ہے تو ملک کے باشندوں کے لئے کام کیا جائے۔ لیکن یہ سرکار تو محض خاص فرقہ اور خاص طبقہ اور مذہب اور خاص لوگوں کے لئے وقف ہو گئی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button