عادل آباد، وارڈ نمبر 44 "اندرماں کمیٹی” پر سوالات اٹھنے لگے

عادل آباد۔17/ مئی(اردو لیکس)ریاستی حکومت کی جانب سے غریب اور مستحق افراد کو "اندرماں مکانات” کی فراہمی کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی میں وارڈ نمبر 44 میں سابق کونسلر محترمہ شہناز بیگم اور ان کے بیٹے شیخ عمران کو شامل کرنے پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔”اندرماں” اسکیم کے تحت ریاستی حکومت نے غریبوں کے لئے مکانات فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے، جس کے لئے ہر وارڈ سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مستحق افراد کی شناخت کی جا سکے۔ تاہم، وارڈ نمبر 44 میں ایک ہی خاندان کے دو افراد کا کمیٹی میں شامل ہونا انصاف کے تقاضوں پر سوالیہ نشان ہے۔
"کمیٹی کے موجودہ اراکین میں شامل نام:
1. شہناز بیگم – چیئرپرسن (سابقہ کونسلر)
2. شیخ عمران – رکن
3. کارلا وٹھل – رکن
4. سنتوش – رکن
5. جیا – آشا ورکر
6. لاونیا – آشا ورکر
7. کارتک – وارڈ آفیسر / کنوینر
اس مسئلے پر محترمہ قمر بیگم، عادل آباد کانگریس پارٹی کی کارکن، نے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کمیٹی کی تشکیل پر سوالات اٹھائے اور اس کی دوبارہ تشکیل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا: "کمیٹی میں ایک ہی خاندان کے دو افراد کا شامل ہونا کس طرح درست ہے؟ یہ کمیٹی ایک متنوع کمیونٹی کی نمائندگی کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے میونسپل کمشنر سے ملاقات کی اور ایک یادداشت جمع کرائی، جس میں مطالبہ کیا کہ کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دیا جائے اور انہیں بھی کمیٹی کا رکن منتخب کیا جائے تاکہ وارڈ نمبر 44 کے عوام کی بہتر نمائندگی ہو سکے۔”
انہوں نے صحافتی بیان میں مزید کہا: "وارڈ نمبر 44 کے مستحق افراد کو "اندرماں” مکانات فراہم کئے جائیں۔ اگر ہماری درخواستیں نظر انداز کی گئیں تو ہم کانگریس کی اعلی قیادت سے رابطہ کریں گے اور اس معاملے کو مزید آگے بڑھائیں گے۔”محترمہ قمر بیگم کے مطابق وارڈ نمبر 44 کے عوام اندرماں مکانات کی منصفانہ تقسیم کی منتظر ہیں اور اس مسئلے پر مزید کارروائی کی امید رکھتے ہیں۔