نیشنل

شادی کے بغیر ہندو شخص کے ساتھ رہنے والی مسلم خاتون کو لگا جھٹکہ۔عدالت نے کہا ‘لیو ان ریلیشن شپ’ میں رہنا شریعت کے مطابق زنا اور حرام

نئی دہلی: شادی کے بغیر ایک ساتھ لیو ان ریلیشن شپ میں رہنے والی مسلم خاتون اور ہندو مرد کی طرف سے پیش کردہ حفاظت کی درخواست کو الہ آباد ہائیکورٹ نے مسترد کر دیا۔ واضح رہے کہ اس سلسلے میں مرد اورخاتون نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی۔

 

عدالت نے کہا کہ خاتون کی قانونی شادی ختم نہیں ہوئی ہے اور طلاق کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے، جسٹس رینو اگروال کی بنچ نے کہا جی اس قسم کے غیر قانونی تعلقات کو یہ عدالت تحفظ فراہم نہیں کر سکتی۔ نیز شریعت کے مطابق قانونی طور پر شادی شدہ مسلمان عورت کسی دوسرے مرد یا ہندو مرد کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ عدالت نے مزید کہا کہ ‘لیو ان ریلیشن شپ’ میں رہنا شریعت کے مطابق زنا اور حرام ہے

 

اس کے ساتھ عدالت نے درخواست گزاروں پر 2000 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ دراصل 26 سالہ مسلم خاتون اور 25 سالہ ہندو نوجوان نے عدالت میں اس بنیاد پر تحفظ کی درخواست دائر کی تھی کہ وہ دونوں بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے ساتھ رہ رہے ہیں۔ خاتون نے یہ بھی کہا تھا کہ اس نے اپنی 5 سالہ بیٹی کے ساتھ اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ عادی شرابی تھا جو اکثر اسے مارتا پیٹتا تھا۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ مسلم خاتون نے مذہب کی تبدیلی کے لیے متعلقہ اتھارٹی کو کوئی درخواست نہیں دی ہے

 

اور اپنے شوہر سے طلاق بھی نہیں حاصل نہیں کی ہے اس لیے وہ کسی بھی قسم کے تحفظ کی حقدار نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button