فلسطین… ایک چیختی ہوئی زمین، امت کے ضمیر کے لیے پکار

ازقلم:✍️ محمد رضوان الدین حسینی
فلسطین، وہ مقدس سرزمین جہاں انبیاء نے قدم رکھے، جہاں بیت المقدس کی پرنور فضا ہے، آج وہی زمین لہو میں نہا رہی ہے۔ ہر روز معصوم بچوں کی چیخیں، ماؤں کی سسکیاں، اور بوڑھوں کی فریادیں دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں، مگر امتِ مسلمہ کی خاموشی گویا قبر کی مانند ہے۔
بیت المقدس کی فریاد
اقصیٰ کی گنبد پر گری ہر بمباری، نہ صرف ایک عمارت کو نشانہ بناتی ہے بلکہ ہماری غیرت، ہمارے ایمان، اور ہماری وحدت پر بھی وار کرتی ہے۔ وہ قبلۂ اول، جس کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آج فریادی ہے کہ کہاں ہیں محمدؐ کے امتی؟ کہاں ہے وہ جذبہ جو بدر و احد میں نظر آیا تھا؟
قابض اسرائیل کی درندگی
قابض اسرائیل ایک صہیونی دہشت گرد ریاست ہے جو نہ انسانی حقوق کی پرواہ کرتا ہے، نہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا لحاظ۔ معصوم بچوں کو گولیوں سے چھلنی کرنا، عورتوں کو بے گھر کرنا، ہسپتالوں، سکولوں اور عبادت گاہوں پر حملے کرنا اس کی روز مرہ کی بربریت بن چکی ہے۔ یہ ریاست انصاف کی نہیں، ظلم کی علامت ہے۔ اس کا وجود ظلم، قتل عام اور جبر پر قائم ہے۔ یہ ایک ایسی ناجائز طاقت ہے جسے صرف تباہی اور بربادی کی بھوک ہے۔میں برملا کھوںگا کہ یہ اسرائیل ایک قابض اور دہشت گرد ریاست ہے اور جو ممالک اس کے درندگی پر بت بنے ہوئے ہیں وہ سب بھی ظالم ہیں،
ایک نسل کشی، ایک خاموش تباہی
فلسطین میں روزانہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ نہ پانی ہے، نہ دوا، نہ بجلی، نہ سکون — صرف آنسو، لاشیں، اور ملبے کے ڈھیر۔ مگر دنیا خاموش ہے، اور ہم مسلمان؟ صرف افسوس اور دعاؤں تک محدود ہیں۔آج ہمیں فخر ہے اس بات پر کہ 57 مسلم ممالک ہیں لیکن افسوس وہ سب تقریبا بت بنے ہوئے ہیں اور اس ظلم کا ساتھ دینے والا ملک امریکہ کے سامنے جھکے ہویے ہیں۔
امت کے لیے پیغام
اے امتِ مسلمہ! کب تک ہم اس خاموشی کا کفن اوڑھے رہیں گے؟ کب ہم اس جسم میں روح ڈالیں گے جو صرف نام کا وجود بن چکا ہے؟ فلسطین ہمیں پکار رہا ہے، ہمارے اتحاد، ہمارے کردار، اور ہماری غیرت کو جگا رہا ہے۔ یہ وقت محض غمزدہ ہونے کا نہیں، بلکہ جاگنے، سوچنے، اور عمل کرنے کا ہے۔اگر ہم آج نہ جاگے، تو کل تاریخ ہم سے سوال کرے گی، اور شاید ہم شرمندگی کے سوا کچھ نہ دے سکیں گے۔
آخری بات…
فلسطین کا بچہ اگر پتھر اٹھا کر اسرائیلی ٹینک کا سامنا کر سکتا ہے، تو ہم کم از کم سچ بول سکتے ہیں، آواز بلند کر سکتے ہیں، بائیکاٹ کر سکتے ہیں، اور اپنی دعاؤں کے ساتھ اپنے عمل سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم ایک زندہ امت ہیں۔
اللہ تعالیٰ فلسطین کے مظلوموں کی مدد فرمائے، ان کی قربانیوں کو قبول فرمائے، اور ہمیں خواب غفلت سے جگائے۔ آمین۔